نعیم بن حماد
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
ابو عبد اللہ نعیم بن حماد خزاعی
مصر سے تعلق رکھنے والے اہل سنت محدثین میں سے ایک ہیں جوکہ
معتصم عباسی کے دورِ خلافت میں گزرے ہیں۔ نعیم بن حماد خلق قرآن کا نظریہ رکھتے تھے جس کی وجہ سے انہیں شہرِ سامراء میں زندان میں قید کر دیا گیا اور اسی زندان میں قید کی صعوبتیں اٹھتے ہوئے ۲۲۸ ھ میں
سامراء کے زندان میں آپ کا انتقال ہوا۔
[ترمیم]
آپ کا نام نعیم بن حماد بن حارث، کنیت ابو عبد اللہ اور نسبت خزاعی مروزی ہے۔ آپ
مرو شاہجان میں پیدا ہوئے۔
حدیث کو لینے اور
سماع کرنے کے لیے آپ نے ایک مدت عراق ار حجاز میں سکونت اختیار کی اور اس کے بعد مصر میں مقیم ہو گئے۔ آپ پہلی شخصیت ہیں جس نے
المسند فی الحدیث کے موضوع پر قلم اٹھایا۔ آپ بخاری کے استاد شمار ہوتے ہیں اور
بخاری نے آپ سے روایات نقل کی ہیں۔ ارث اور
میراث سے مربوط مسائل میں آپ سب سے بڑھ کر معلومات رکھتے تھے۔ آپ کی معروف کتاب الفتن و الملاحم ہے جس کا قدیمی ترین نسخہ
جامعہ ریاض میں سنہ ۶۸۷ ھ کا موجود ہے۔
فرقہ جہمیہ کے آپ شدید مخالف تھے اور کہا کرتے تھے کہ میں پہلے جہمی تھا اس لیے مجھے ان کی باتوں کی خوب معرفت ہے۔ جب میں نے حدیث کو پڑھا تو معلوم ہوا کہ یہ لوگ
تعطیل کے باطل نظریے کے قائل ہیں۔
احمد بن حنبل اور
عجلی نے آپ کو ثقہ قرار دیا ہے۔
ابن معین کہتے ہیں کہ نعیم بن حماد میرا دوست تھا۔
ابو حاتم نے صدق کے مقام پر آپ کو قرار دیا ہے۔ البتہ
نسائی نے آپ کو ضعیف قرار دیا ہے۔
ابو سعید بن یونس کا کہنا ہے کہ آپ نے
ثقہ راویوں سے
منکر احادیث نقل کی ہیں۔
آپ کو معروف اہل سنت فقیہ
ابو یعقوب بویطی کے ہمراہ ہاتھ باندھ کر مصر سے عراق کے شہر
بغداد بھجوایا گیا کیونکہ معتصم عباسی کے دورِ خلافت میں آپ نے خلق قرآن کے نظریہ کو اختیار کیا ۔ واقعہ کچھ اس طرح سے ہے کہ آپ اور بویطی سے خلق قرآن کے مسئلہ کے بارے میں پوچھا گیا جس کے بارے میں ہر دو نے جواب دینے سے اجتناب کیا ۔ اس کے نتیجے میں دونوں کو شہرِ سامراء کے جیل میں بند کر دیا گیا اور اسی زندان میں دونوں نے دار فانی سے کوچ کیا۔
[ترمیم]
[ترمیم]
عبد السلام ترمانینی، رویدادہای تاریخ اسلام، ترجمہ پژوهشگاه علوم و فرہنگ اسلامی، ج۱، ص۵۰۰۔