یزید بن حُصَین
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
یزید بن حُصَین
امام حسینؑ کے اصحاب میں سے ہیں۔
[ترمیم]
علمائے
رجال و
تاریخ کی ایک جماعت نے یزید بن حصین کو
بُرَیْر بن خُضَیْر کے نام میں تصحیف قرار دیا ہے۔
ان کا نام یزید، زید، بُرَیْر
اور ان کے والد کا نام حُصَین
، حُضَیْر
، خُضَیْر
اور عبد الله
منقول ہے۔
[ترمیم]
شیخ طوسیؒ نے عاشور کے دن ان کی شہادت کی تصریح کیے بغیر انہیں امام حسینؑ کے اصحاب میں سے شمار کیا ہے۔
بعض مصنفین نے ان کے حالات میں لکھا ہے کہ:
یزید بن حُصَیْن ہمْدانی مشرقی، ایک شریف،
عابد،
زاہد اور
کوفہ کے شجاع مرد تھے۔ جنگوں میں نامور تھے۔ آپ بہترین شیعہ تھے۔
مسلم بن عقیل کی بیعت کی اور جب ان کا قیام شکست سے دوچار ہوا تو کوفہ سے نکل گئے اور امام حسینؑ کی خدمت میں پہنچ گئے اور حضرتؑ کے ہمراہ رہے۔
جب امام حسینؑ کے لشکر پر پانی بند کیا گیا تو امامؑ کی اجازت سے
عمر بن سعد کے پاس گئے اور اس بارے میں بات چیت کی، شاید وہ اس کام سے دستبردار ہو جائے مگر ان کی بات کا ابن سعد کے شقی نفس پر کوئی اثر نہ ہوا۔
[ترمیم]
عاشور کے دن
امام حسینؑ کے لشکر کی جانب سے دشمنوں کے خلاف جنگ کرتے رہے اور
ظہر سے پہلے شہید ہو گئے۔
کچھ مصادر میں یزید بن حسین کی
عمر سعد اور اس کے سپاہیوں کے ساتھ پانی کی بندش کے بارے میں گفتگو کو زیادہ تفصیل کے ساتھ نقل کیا گیا ہے۔
[ترمیم]
فاضل دربندی نے ذیل کے
رجز کی ان کی طرف نسبت دی ہے:
أنا یَزیدُ ما أنا بِالفاشِلِ • اضْرِبُکُمْ عَنْ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیِ
ضَرْبَ غُلامٍ ارْجَحِی بَطَلِ • حَتَّی الاقِی یَوْمَ حَشْرِی عَمَلیِ
میں یزید ہوں کہ
جنگ کے وقت بزدل نہیں ہوں، ایک
شجاع جواب کی مانند
حسین بن علیؑ کے دفاع میں تمہیں شمشیر کی ضرب لگاؤں گا یہاں تک کہ قیامت کے دن اپنے عمل کا دیدار کروں!
[ترمیم]
زیارت ناحیہ میں اس عظیم
شہید پر ان الفاظ میں درود بھیجا گیا ہے:
السَّلامُ عَلی یَزیدِ بْنِ حُصَیْنِ الْهَمْدانِیّ المَشْرِفیِّ القارِیّ، المُجَدِّلِ بِالْمَشْرَفِیِّ
سلام ہو یزید بن حصین هَمْدانی مشرقی پر، وہی جو قرآن کے قاری تھے اور دشمن کو مَشْرَقِیّ تلوار کے ساتھ مٹی پر پھینک رہے تھے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
جمعی از نویسندگان، پژوهشی پیرامون شہدائے کربلا، ص۳۹۹-۴۰۰۔