آب خالص

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خالص پانی اس پانی کو کہتے ہیں جو کسی دوسری چیز کے ساتھ ملا ہوا نہ ہو۔ علم فقہ میں اس کا حکم باب طہارت میں آتا ہے۔


تعریف

[ترمیم]

فقہی احکام میں بیان کیا گیا ہے کہ میت کو جو تین غسل دیئے جاتے ہیں جن میں سے ایک خالص پانی ہے۔ روایات میں تواتر کے ساتھ آیا ہے کہ جب میت کو سدر یا کافور سے ملاوٹ شدہ پانی سے غسل دے دیا جائے تو میت کو ماءِ قراح سے غسل دیا جائے گا۔ عربی زبان میں ماء قراح خالص پانی کو کہتے ہیں۔

خالص پانی کے ذریعے غسل

[ترمیم]

میت کو غسل دیتے ہوئے اگر سدر اور کافور نہ ملے یا ایسا مورد آن پڑے جس میں شریعت کی رو سے سدر اور کافور کا استعمال جائز نہ ہو، جیسے کوئی شخص حج کے لیے گیا ہو اور حالتِ احرام میں اس کا انتقال ہو جائے تو حالتِ احرام میں اس میت کو سدر و کافور کے پانی سے غسل دینا جائز نہیں ہے کیونکہ مُحۡرِم یعنی حالتِ احرام میں خوشبو کا استعمال ممنوع ہوتا ہے، اس صورت میں سدر و کافور کی بجائے خالص پانی سے غسل دیا جائے گا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۴، ص۱۳۱۔    
۲. زبیدی، مرتضی، تاج العروس، ج ۷، ص ۴۸۔    
۳. خمینی، سید روح اللہ، تحریر الوسیلہ، ج۱، ص۷۰۔    
۴. طباطبائی یزدی، سیج محمد کاظم، العروۃ الوثقی، ج۲، ص۴۸۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۱، ص۹۶-۹۷۔    






جعبه ابزار