مفضل بن صالح بن نخاس
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
مفضل بن صالح اسدی
امام صادقؑ کے اصحاب میں سے ہے جن کی کنبت ابو جمیلہ اور لقب
نخّاس ہے۔ علماء رجال نے آپ کی تضعیف کی ہے اور حدیث کو جعل و وضع کرنے سے متہم کیا ہے اور آپ کو
کذاب قرار دیا ہے۔ اس کے مقابلے میں بعض نے مفضل کی توثیق کی کوشش کی ہے۔ مفضل نے امام صادقؑ اور
امام رضاؑ سے کثیر احادیث نقل کی ہیں۔
[ترمیم]
بعض علماء نے رجال مفضل بن صالح کی تضعیف کی ہے۔
ابن الغضائری اپنی رجال میں تحریر کرتے ہیں:
المفضّل بن صالح، أبو جميلة، الأسديّ، مولاهم النخّاس ، ضعيف، كذّاب، يضع الحديث؛ مفضل بن صالح ، ابو جمیلہ،
اسدی، ان کے مولی ، نخاس ہیں جوکہ ضعیف ، کذّاب اور
حدیث کو جعل و وضع کرنے والے ہیں۔
[ترمیم]
نجاشی نے
جابر جعفی کے حالات کے ذیل میں ایک جماعت کی تضعیف ذکر کی ہے جن میں سے ایک مفضل بن صالح ہیں اور یہ ادعاء کیا گیا ہے کہ ان کی تضعیف پر اصحاب کا اتفاق ہے۔
اسی طرح ابن الغضائری نے آپ کو کذاب اور حدیث گھڑنے والا قرار دیا ہے۔
اگر علماء رجال کے بیانات سے قطع نظر ملاحظہ کیا جائے اور توثیق کے عمومی ضابطوں کو مدنظر رکھیں تو مفضل بن صالح کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جو
کامل الزیارات کی اسناد میں واقع ہوئے ہیں۔ بعض محققین جیسے محقّق وحید بہبہانی نے مفضل کو
ثقہ قرار دینے کی کوشش کی ہے کیونکہ
اصحاب اجماع نے ان سے حدیث نقل کی ہے۔
سید خوئی رحمہ اللہ نے
معجم رجال الحدیث میں مفضل بن صالح کو غیر موثق قرار دیا ہے کیونکہ نجاشی کی تضعیف کو مقدم قرار دیا ہے۔ اگرچے مفضل بن صالح کامل الزیارات کی اسانید میں وارد ہوئے ہیں لیکن اسنادِ کامل الزیارات میں آنا
نجاشی کی تضعیف سے تعارض رکھتا ہے اور اس تعارض کی صورت میں نجاشی کے قول کو مقدم کیا جائے گا۔
ابن الغضائری نے ذکر کیا ہے کہ مفضل کے بارے میں یہ سنا گیا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں نے
معاویہ کا
محمد بن ابی بکر کے نام خط خود سے گھڑا ہے۔
[ترمیم]
مفضل بن صالح کا شمار امام صادقؑ کے اصحاب میں ہوتا ہے اور امام رضاؑ کے دور میں وفات پائی۔ بعض نے ذکر کیا ہے کہ وہ نخّاس یا نحّاس تھے جبکہ بعض نے انہیں حدّاد یعنی لوہار لکھا ہے۔ مفضل بن صالح نے امام صادقؑ اور امام رضاؑ سے کثیر احادیث نقل کی ہیں۔
[ترمیم]
[ترمیم]
سایت پژوہہ، یہ تحریر مقالہ دروغ پردازان در حوزه حدیث شیعہ سے مأخوذ ہے، لنک مشاہدہ کرنے کی تاریخ:۱۳۹۶/۱/۱۷۔