ابو حتوف بن حارث انصاری

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ابو حتوف بن حارث انصاری شہدائے کربلا میں سے ایک ہیں۔


ابو حتوف کا دوسرا نام

[ترمیم]

آپ کو ابو حتوف سلمۃ بن حرث انصاری بھی کہا گیا ہے۔
[۱] موسوی زنجانی، ابراهیم، وسیلة الدارین، ص۱۰۵۔


امام حسینؑ کے ساتھ الحاق

[ترمیم]

ابو الحتوف اور ان کے بھائی سعد بن حارث بن سلمه انصاری دونوں مُحَکّمَه (خوارج) میں سے تھے۔ وہ عمر بن سعد کی فوج کے ہمراہ امام حسینؑ) کے خلاف جنگ کیلئے کوفہ سے کربلا آئے تھے؛
[۲] محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، طبع اول، ۱۴۲۳۔
مگر یوم عاشور کو بعد از ظہر جب امام حسینؑ کی صدائے استغاثہ «الا من ناصر ینصرنا» بلند ہوئی اور اہل بیتؑ کی خواتین اور بچوں کے گریہ کرنے کی آوازیں آسمان کی طرف اٹھیں تو یہ دونوں بھائی تحمل نہیں کر سکے
[۴] محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، طبع اول، ۱۴۲۳۔
اور ابا عبد الله الحسینؑ کی مدد کیلئے آمادہ ہو گئے۔ پس انہوں نے تلواریں نکال لیں اور امامؑ کے دشمنوں پر حملہ آور ہو گئے اور دشمن کے سپاہیوں کے چند لوگوں کو قتل کرنے کے بعد شہید ہو گئے۔
[۶] محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، طبع اول، ۱۴۲۳۔
[۹] محلی، حمید بن احمد، حدائق الوردیه، ص۱۰۴۔


متاخر مصادر کی روایت

[ترمیم]

متاخر مصادر نے ان کا نام ابو الحتوف اور ان کے والد کا نام حرث بن سلمہ انصاری عجلانی ثبت کیا ہے اور نقل کیا ہے کہ وہ اور ان کے بھائی سعد کوفہ میں تھے اور خوارج والے افکار رکھتے تھے۔ یہ دونوں عمر بن سعد کے ہمراہ امام حسینؑ سے جنگ کرنے کیلئے آئے تھے۔ دس محرم کے دن جب امامؑ کے اصحاب میں سے «سوید بن عمرو بن ابی المطاع » اور «بشیر بن عمرو حضرمی» کے سوا کوئی باقی نہیں رہا تو حضرتؑ نے ندائے نصرت بلند کی اور بچوں اور خواتین نے آہ وبکا شروع کر دی۔
ابو الحتوف اور ان کے بھائی سعد میدان جنگ کے وسط میں تھے، نماز ظہر کے بعد کا وقت تھا جب انہوں نے ندائے نصرت اور پیغمبرؐ کے اہل بیت کی خواتین اور بچوں کے رونے کی آواز سنی، کہنے لگے کہ ہم کہتے ہیں: «لا حُكْمَ الَّا للَّهِ ولا طاعَةَ لِمَنْ عَصاه» یہ حسینؑ، ہمارے پیغمبرؐ کی بیٹی کا فرزند ہے۔ ہم اس کے جد سے قیامت کے دن شفاعت کی آرزو رکھتے ہیں تو کس طرح اس حال میں کہ جب اس کا کوئی مددگار و ناصر نہیں ہے؛ اس کے ساتھ جنگ کریں؟! پھر انہوں نے تلواریں نیام سے نکالیں اور امام حسینؑ کے ہمراہ دشمنوں سے جنگ کرنے لگے اور کچھ کو قتل کرنے اور کچھ کو زخمی کرنے کے بعد دونوں ایک ہی جگہ شہید ہو گئے۔ (رِضْوانُ اللَّهِ علیهما)!
[۱۲] موسوی زنجانی، ابراهیم، وسیلة الدارین، ص۱۰۵۔
[۱۴] کمره‌ای، حاج میرزا خلیل، عنصر شجاعت، ج۳، ص۱۶۹-۱۷۰۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. موسوی زنجانی، ابراهیم، وسیلة الدارین، ص۱۰۵۔
۲. محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، طبع اول، ۱۴۲۳۔
۳. سماوی، محمد، ابصار العین فی انصار الحسین (علیه‌السّلام)، تحقیق محمد جعفر الطبسی، ص۱۵۹، مرکز الدرسات الاسلامیه لممثلی الولی الفقیه فی حرس الثورة الاسلامیه، طبع اول۔    
۴. محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، طبع اول، ۱۴۲۳۔
۵. سماوی، محمد، ابصار العین فی انصار الحسین (علیه‌السّلام)، تحقیق محمد جعفر الطبسی، ص۱۵۹، مرکز الدرسات الاسلامیه لممثلی الولی الفقیه فی حرس الثورة الاسلامیه، طبع اول۔    
۶. محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، طبع اول، ۱۴۲۳۔
۷. سماوی، محمد، ابصار العین فی انصار الحسین (علیه‌السّلام)، تحقیق محمد جعفر الطبسی، ص۱۵۹، مرکز الدرسات الاسلامیه لممثلی الولی الفقیه فی حرس الثورة الاسلامیه، طبع اول۔    
۸. حسینی جلالی، سید محمدرضا، تسمیة من قتل مع الحسین علیه‌السلام من ولده وإخوته وأهل بیته وشیعته، ص۲۸۔    
۹. محلی، حمید بن احمد، حدائق الوردیه، ص۱۰۴۔
۱۰. مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، ج۳۰، ص۲۶۹۔    
۱۱. سماوی، محمد بن طاهر، ابصار العین فی انصار الحسین علیه‌السلام، ص۱۵۹۔    
۱۲. موسوی زنجانی، ابراهیم، وسیلة الدارین، ص۱۰۵۔
۱۳. محلاتی، ذبیح الله، فرسان الهیجاء، ج۱، ص۴۹-۵۰۔    
۱۴. کمره‌ای، حاج میرزا خلیل، عنصر شجاعت، ج۳، ص۱۶۹-۱۷۰۔


ماخذ

[ترمیم]

جمعی از نویسندگان، پژوهشی پیرامون شهدای کربلا، ص۸۴۔    
سایت پژوهه، ماخوذ از مقالہ «یاران امام حسین (علیه‌السلام)»، تاریخ بازیابی ۱۳۹۵/۳/۳۰۔    






جعبه ابزار