احمد بن محمد ہاشمی
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
ابو العباس ابو العبر احمد بن محمد ہاشمی عباسی (۱۷۵-۲۵۰ هـ)، عباسی دور کا
شاعر و مسخرہ اور
متوکل عباسی کا مصاحب تھا۔
[ترمیم]
ابو العبر احمد بن محمد بن عبد الله بن عبدالصمد هاشمی عباسی عباسی دور کا شاعر و مسخرہ اور متوکل (دور حکومت ۲۱۸-۲۲۷ هـ) کا ندیم تھا۔ اس کا نسب
عباس بن عبد المطلب تک پہنچتا ہے اور اس کی ہاشمی نسبت یہیں سے ہے۔
اس کی حقیقی کنیت بھی ابو العباس ہے اور احتمال یہ ہے کہ ہنسی مذاق اور شوخی طبعی کی وجہ سے ابو العبر کے نام سے مشہور تھا۔
بعض مصادر میں ان کا نام محمد بن احمد مذکور ہے۔
[ترمیم]
ابو العبر سنہ ۱۷۵ ھ کو
بغداد میں پیدا ہوا۔
[ترمیم]
ابو العبر نے
امین (دور حکومت ۱۹۳-۱۹۸ هـ) کے زمانے میں شعر کہنے شرور کر دئیے تھے اور عرصہ دراز تک وہ سنجیدہ شاعری کرتا رہا۔
مگر متوکل عباسی کے دور حکومت سے اس نے مدح سرائی کا اپنا معمول کا طریقہ کار چھوڑ دیا اور ہرزہ سرائی اور بذلہ سنجی کرنے لگا؛ چونکہ اس نے اپنی ذہانت سے یہ سمجھ لیا تھا کہ مشہور ہونے اور مالدار بننے کا بہترین راستہ طنز و مزاح اور دیوانگی و حماقت کا اظہار کرنا ہے،
لہٰذا اس طرح ایسی دولت و ثروت کمانے میں کامیاب رہا کہ جو اس زمانے تک کسی مشہور شاعر نے حاصل نہیں کی تھی۔
جحظہ کہتا ہے: کوئی ایسا فن اور صناعت نہیں تھی کہ جس پر ابو العبر کی دسترس نہیں تھی۔
[ترمیم]
ابو العبر با
ابوالعنبس صیمری،
ابنجدیر بصری اور
ابو عبد الله شعیری جو اس کے ہم طبقہ تھے، ایک دوسرے کے ساتھ اشعار کا ردو بدل کرتے تھے۔
زبیر بن بکار،
اخفش اور جحظہ نے ان کے اشعار کو روایت کیا ہے۔
[ترمیم]
کہا جاتا ہے ابو العبر
امیر المومنینؑ کے خاندان سے بہت کینہ رکھتا تھا اور انہیں برے الفاظ میں یاد کرتا تھا، اس لیے سنہ ۲۵۰ھ میں کوفی شیعوں کی ایک جماعت نے اسے ابن ھبیرہ کے قصر سے گرا کر قتل کر دیا تھا۔
[ترمیم]
اس کے اشعار
ابنمعتز،
ابوالفرج اور
یاقوت کے آثار میں موجود ہیں۔
اس کی دیگر کتابیں یہ ہیں:
کتاب الرسائل، کتاب جامع الحماقات و حاوی الرقاعات، کتاب المنادمة و اختلاف الخلفاء و الامراء، کتاب النوادر و الامالی اور اس کے یادگار حالات اور اشعار۔۔
[ترمیم]
مزید مطالعات کیلئے درج ذیل مصادر کی طرف رجوع کریں۔
[ترمیم]
[ترمیم]
پژوهشگاه فرهنگ و معارف اسلامی، دائرة المعارف مؤلفان اسلامی، ج۱، ص۱۴۳، ماخوذ از مقالہ «ابو العبر احمد بن محمد هاشمی عباسی۔»