ارتثاث

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اگر کوئی شخص کسی حملے میں زخمی ہو جائے اور اس میں ابھی جان باقی ہو اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ مر جائے تو اس کو ارتثاث کہتے ہیں۔ علم فقہ میں طہارت اور میت کے احکام کے ذیل میں اس عنوان سے بحث کی جاتی ہے۔


کلمہ ارتثاث کی وضاحت

[ترمیم]

اِرۡتِثَاثٌ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے اصلی حروف ر-ث-ث ہیں۔ اس کے لغوی معنی کسی حملے میں زخمی ہو کر اس طرح گرنے کے ہیں کہ اس میں ابھی جان باقی ہو۔ اگر کوئی شخص جنگ میں برے طریقے سے زخمی ہو کر گر پڑتا ہے تو اس میں تھوڑی سی جان رہ جاتی ہے اور بعد میں وہ مر جاتا ہے تو اس کو شخص کو مُرۡتَثّ کہتے ہیں۔ اگر وہ شخص اس حالت میں نہ مرے تو اس کو مُرتث نہیں کہتے۔ پس محاذ یا جنگ میں مجروح ہونے والے کو رَثِیۡث اور مُرۡتَثٌّ کہتے ہیں۔

غسل و کفن مجروح

[ترمیم]

اگر محاذ یا جنگ میں زخمی ہونے کے بعد انسان شہادت پا لے تو اس کو غسل دینا اور کفن دینا واجب ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. زبیدی، مرتضی، تاج العروس، ج ۵، ص ۲۵۸۔    
۲. زبیدی، مرتضی، تاج العروس، ج ۵، ص ۲۵۸۔    
۳. ابن ادریس حلی، محمد بن احمد، السرائر، ج۱، ص۱۶۶-۱۶۷۔    
۴. ابن سعید حلی، یحیی بن سعید، الجامع للشرائع، ص۴۹۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام ج۱، ص۳۶۶۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : جہاد | فقہی اصطلاحات




جعبه ابزار