اطلاق اور تقیید
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
اطلاق اور تقیید دو اصطلاحات ہیں جو ایک دوسرے کے مقابلے میں ہیں اور اسے تطبیقی مباحث میں سے شمار کیا جاتا ہے۔
[ترمیم]
اطلاق اور تقیید
اصول فقہ کی دو اصطلاحات ہیں۔ ان اصطلاحات کی وضاحت درج ذیل نکات کی صورت میں کی جاتی ہے:
اطلاق اور تقیید
عام اور خاص کی مانند نسبی اور اضافی امور میں سے ہے۔
ممکن ہے کہ ایک لفظ ایک مجموعے کے زیر تحت آنے والے افراد کی نسبت سے مطلق ہو جبکہ دوسری طرف سے وسیع دائرہ رکھنے والے لفظ کی نسبت سے مقید شمار کیا جائے۔
مشہور اصولیوں کی نگاہ میں اطلاق اور تقیید میں
ملکہ و عدمِ ملکہ کا تقابل ہے۔ اس قول کے مطابق تقیید
مَلَکَۃ کہلائے گا جوکہ ایک امرِ وجودی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں عدمِ ملکہ آئے گا جس کا مطلب عدمِ تقیید ہے جسے اطلاق سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ چنانچہ ممکن اور محال ہونے کے اعتبار سے اطلاق اور تقیید ایک دوسرے کو متلازم ہیں۔ یعنی ہر وہ جگہ جہاں تقیید ممکن ہے وہاں اطلاق بھی ممکن ہے اور ہر وہ جگہ جہاں تقیید ممکن نہیں ہے وہاں اطلاق بھی ممکن نہیں ہے۔
مفردات میں اطلاق وسعت اور کشائش کا سبب ہے لیکن مرکبات میں ایسا ہو سکتا ہے کہ تقیید اس کا سبب بنے۔ بلکہ بعض اوقات مفردات کے مفہوم میں تنگی اور تضییق کا سبب اطلاق قرار پاتا ہے۔
مثلا دو افراد کے درمیان عقدِ بیع یعنی خرید و فروخت کا معاملہ انجام پاتا ہے۔ اس عقد کا تقاضا یہ ہے کہ دکاندار اور خریدار کے درمیان تبادلہ اس کرنسی میں انجام پائے جو اس ملک کی رائج کرنسی ہے۔ کیونکہ صیغہِ عقد کا تقاضا ہے کہ خرید و فروخت میں ہر قسم کا پیسہ نہیں چلتا بلکہ وہ پیسہ چلتا ہے جو رائج الوقت ہو۔ لیکن اگر ہم عقدِ بیع نہ کریں اور تو لفظِ پیسہ کا مفہوم مطلق کہلائے گا جس کی دلالت رائج الوقت کرنسی اور جو رائج نہیں ہر دو پر ہو گا۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۲۲۸، مقالہِ اطلاق و تقیید سے یہ تحریر لی گئی ہے۔