افتراض

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



منطق میں افتراض کا مطلب قضیہِ کلی کو جزئی اور قضیہِ جزئی کو کلی میں تبدیل کرنا ہے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

کلی قضیہ کو تبدیل کر کے جزئی اور جزئی قضیہ کو تبدیل کر کے کلی بنایا جائے تو اس کو منطقی اصطلاح میں افتراض کہا جاتا ہے۔ اگر ہم یہ چاہیں کہ قضیہِ جزئیہ کو قضیہ کلیہ میں تبدیل کریں تو اس میں بعض جوکہ محکوم علیہ ہے کو ہم فرض کے طور پر لیتے ہیں اور لفظِ مفرد کو محصل یا معدول کو اس فرض کی جگہ پر رکھ دیتے ہیں، مثلا اگر ہم قضیہِ جزئیہ بناتے ہیں کہ بعض مرد کاتب نہیں ہیں، اس کو ہم کلی بنائیں تو مثلا کہیں گے: کوئی اُمّی کاتب نہیں ہے۔ اگر ہم قضیہِ جزئیہ ’’بعض مرد کاتب ہیں‘‘ کو کلی بنانا چاہیں تو کہیں گے: ہر غیر اُمّی کاتب ہے۔

اگر صغری سالبہ ہو تو مقدمات برعکس ہو جائیں گے، اگر صغری کے سالبہ جزئیہ ہونے کی وجہ سے عکس اور قلب مفید نہ ہو تو کبھی افتراض اور کبھی خلف کو بیان کیا جاتا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. خواجہ نصیر الدین طوسی، محمد بن محمد، اساس الاقتباس، ص۱۹۹۔    


مأخذ

[ترمیم]

خوانساری، محمد، فرہنگ اصطلاحات منطقی بہ انضمام واژه نامہ فرانسہ و انگلیسی، ص۲۷۔    






جعبه ابزار