فاطمہ بنت حسن
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
حسن بن
علی بن
ابی طالب کی ایک بیٹی فاطمہ ہیں جوکہ کربلا میں موجود تھیں اور دیگر قیدیوں کے ساتھ قیدی بنا کر شام لے جائی گئیں۔ امام سجادؑ نے جناب فاطمہ بنت حسن مجتبیؑ سے ازدواج کیا اور آپ سے امام باقرؑ کی ولادت با سعادت ہوئی۔ جناب فاطمہ بنت حسنؑ کو یہ شرف حاصل ہے کہ آپ جہاں کربلا کے میدان میں امام حسینؑ کی نصرت کرنے والی اور امامت کی خاطر قید و بند کی صعوبتیں جھیلنے والی با عظمت اور جلیل القدر خاتون ہیں وہاں امّ الامام ہونے کا بھی آپ کو شرف حاصل ہے۔ آپ
امام باقرؑ کی والدہ ماجدہ قرار پائیں۔ اس طرح سے امام باقرؑ واحد امام ہیں جو امام حسنؑ اور امام حسینؑ ہر دو کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔
[ترمیم]
آپ کا نام فاطمہ
اور کنیت ام عبد اللہ تھی۔ بعض نے کنیت ام محمد بھی نقل کی ہے۔
نسب کے اعتبار سے آپ ہاشمیہ، قرشیہ اور امام حسن مجتبیؑ کی اولاد ہونے کی وجہ سے اولادِ رسولؐ سے تعلق رکھتی ہیں۔ آپ کی والدہ ام ولد تھیں جن کا نام صافیہ
اور کنیت ام عبدہ تھی۔ نیز ان کی والدہ
طلحۃ بن عبید الله التیمی کی بیٹی ام اسحاق کو بھی شمار کیا گیا ہے۔
آپ کی معروف کنیت ام عبد اللہ ہے۔
بعض نے آپ کی کنیت ام الحسن بھی ذکر کی ہے۔
[ترمیم]
جناب فاطمہ بنت حسنؑ کا ازدواج
امام سجادؑ سے ہوا۔ آپ سے امام سجادؑ کے چار فرزند متولد ہوئے جن کے نام
امام محمد باقرؑ، حسن، على اور عبد الله ہیں۔
آپ پہلی علوی خاتون ہیں جن کا ازدواج دوسرے علوی سے ہوا۔
اسی لیے امام باقرؑ کو دو اماموں کا فرزند کہا جاتا ہے۔
امام باقرؑ کو دو ہاشمیوں کی ہاشمی اولاد اور دو علوی کی علوی اولاد سے بھی متصف کیا جاتا ہے؛ کیونکہ
امام باقرؑ والدہ کی جانب سے امام حسنؑ کی اولاد اور والد گرامی کی جانب سے
امام حسینؑ کے نسب سے ہیں۔
جناب فاطمہ کا شمار
امام حسنؑ کے بلند ترین خاندان سے تھا اور آپ
صداقت اور
سچائی میں بے نظیر تھیں۔ آپ پہلی علوی خاتون ہیں جن سے علوی فرزند یعنی امام باقرؑ کی ولادت ہوئی۔
[ترمیم]
ام عبد اللہ فاطمہ بنت حسن اپنے چچا
امام حسینؑ کے ساتھ
کربلا تشریف لے آئیں اور اپنے دور کی حجتِ الہی کی نصرت کا وظیفہ انجام دیا۔ کربلا میں جب مخدراتِ عصمت کو اسیر کیا گیا تو آپ بھی دیگر قیدیوں کے ہمراہ اسیر کی گئیں اور آپ نے
کوفہ و
شام میں قید و اسارت کی سختیوں کو جھیلا۔ اسارت کے دوران آپ کو کئی مصائب و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شاید آپ کے لیے اپنی اسارت و قید اس قدر دشوار نہیں تھی جتنی تکلیف آپ کو نیزوں پر آل رسولؐ کے سر مبارک کو دیکھ کر، خصوصا اپنے شوہر نامدار امام سجادؑ کو زنجیر و بیڑیوں میں جکڑا دیکھ کر اور اپنے فرزند امام باقرؑ کی تشنگی و پیاس کی سختی جو دل و جگر کو چیر کر رکھ دیتی ہے کو دیکھ کر ہوا۔
آپ کی زندگی کے آخری لمحات و حالات تاریخی منابع وارد نہیں ہوئے۔
[ترمیم]
جناب فاطمہ امام حسن مجتبیؑ کی بیٹی، امام سجادؑ کی زوجہ اور امام باقرؑ کی والدہ ماجدہ ہیں۔ آپ کا شمار ان با عظمت خواتین میں ہوتا ہے جن کے فضائل و کرامات روائی منابع میں وارد ہوئے ہیں۔
الکافی میں
محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے امام باقرؑ سے نقل کیا ہے کہ آپؑ فرماتے ہیں:
كَانَتْ أُمِّي قَاعِدَةً عِنْدَ جِدَارٍ فَتَصَدَّعَ الْجِدَارُ وَسَمِعْنَا هَدَّةً شَدِيدَةً فَقَالَتْ بِيَدِهَا لَا وَحَقِّ الْمُصْطَفَى مَا أَذِنَ اللَّهُ لَكَ فِي السُّقُوطِ فَبَقِيَ مُعَلَّقاً فِي الْجَوِّ حَتَّى جَازَتْهُ فَتَصَدَّقَ أَبِي عَنْهَا بِمِائَةِ دِينَار؛ میری والدہ دیوار کے نیچے بیٹھی تھیں، اتنے میں دیوار میں دراڑھ پڑ گئی اور ہم نے ایک بھاری آوار سنی (جیسے دیوار زمین بوس ہو رہی ہو)، ایسے میں والدہ نے اپنے ہاتھ سے کہا: نہیں! مصطفی کے حق کی قسم،
اللہ تم تجھے گرنے کا اذن نہیں دیا، وہ دیوار ہوا میں معلق ہو کر رہ گئی یہاں تک کہ والدہ اس کے نیچے سے نکل کر باہر آ گئیں۔ پھر میرے والد آئے اور انہوں نے والدہ کی جانب سے سو (۱۰۰) دینار
صدقہ دیا۔
امام صادق علیہ السلام اپنی دادی کی عظمت و فضیلت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
کانَتْ صِدِّیقَةً لَمْ تُدْرَکْ فِی آلِالْحَسَنِ امْرَاَةٌ مِثْلُهَا؛ وہ صدیقہ تھیں، امام حسنؑ کی اولاد میں ان جیسی کوئی خاتون نہیں۔
کتبِ احادیث میں بعض ایسی احادیث وارد ہوئی ہیں جو آپ نے اپنے والد بزرگوار
امام حسن مجتبیؑ سے نقل کی ہیں۔
[ترمیم]
جناب فاطمہ بنت حسن کو یہ شرف حاصل ہے کہ آپ کے بطن سے امام معصوم امام باقرؑ متولد ہوئے۔ امام باقرؑ کے علاوہ آپ کے ایک اور فرزند
عبد اللہ باہر بھی متولد ہوئے۔
عبد اللہ باہر ایک پاکیزہ، فاضل اور فقیہ شخصیت تھے اور
رسول اللہؐ کے اوقاف کے متولی تھے۔ نیز آپ
امام علیؑ کے اوقاف کے بھی متولی قرار پائے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
اسیران و جانبازان کربلا، مظفری سعید، محمد، ص۱۴۱-۱۴۲۔ پایگاه اسلام کوئست، مقالہ فاطمہ بنت الحسن سے یہ تحریر لی گئی ہے، سائٹ مشاہدہ کرنے کی تاریخ:۱۳۹۵/۱۲/۰۴۔