امام علیؑ کی کعبہ میں ولادت (علمائے شیعہ کے اقوال)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالبؑ تیرہ رجب تیس عام الفیل کو خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ حضرتؑ کی خانہ کعبہ کے اندر ولادت کی بحث فریقین کے نزدیک ایک مسلمہ امر ہے۔ اس تحریر میں بعض شیعہ علما کے اقوال کی روشنی میں آپ کے سامنے کعبہ میں ولادت کا اثبات کیا جائے گا۔


شیعہ علما کے نزدیک کعبہ میں ولادت

[ترمیم]

یہاں ہم کعبہ میں ولادت سے متعلق کچھ شیعہ علما کے نظریات کو اختصار سے بیان کریں گے۔

← شیخ صدوقؒ


آپ نے امام علیؑ کی کعبہ میں ولادت کی داستان کو اپنی تالیفات میں سے تین کتابوں میں نقل کیا ہے۔ اسی طرح نجاشی نے شیخ صدوقؒ کی اس موضوع پر مستقل کتاب مولد امیرالمؤمنینؑ کا ذکر کیا ہے۔ سید بن طاؤس نے اسی کتاب کو "مولد مولانا علی (علیه‌السّلام) بالبیت" کے نام سے شیخ صدوقؒ کی کتاب قرار دیا ہے۔

← شیخ مفیدؒ


بزرگ شیعہ عالم شیخ مفیدؒ لکھتے ہیں:
ولد بمکة فی البیت الحرام یوم الجمعة الثالث عشر من رجب سنة ثلاثین من عام الفیل ولم یولد قبله ولا بعده مولود فی بیت الله تعالی سواه اکراما من الله تعالی له بذلک واجلالا لمحله فی التعظیم
حضرت امیرالمؤمنین علی بن ابی‌طالبؑ بروز جمعہ تیس عام الفیل کو مکہ شہر میں واقع بیت اللہ میں پیدا ہوئے۔ خانہ خدا میں نہ آپ سے پہلے کسی کی ولادت ہوئی اور نہ ہی آپؑ کے بعد۔ یہ عظیم امر خدا تعالیٰ کی جانب سے امام علیؑ کیلئے مخصوص تھا۔

← شیخ طوسیؒ


شیخ الطائفہ مزید لکھتے ہیں:
وُلِدَ بِمَکَّةَ فِی الْبَیْتِ الْحَرَامِ یَوْمَ الْجُمُعَةِ لِثَلَاثَ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَجَبٍ بَعْدَ عَامِ الْفِیلِ بِثَلَاثِینَ سَنَة
امام علیؑ تیرا رجب بروز جمعۃ المبارک بمطابق ۳۰ عام الفیل کو بیت اللہ شریف میں پیدا ہوئے۔

← سید رضیؒ


مرحوم سید رضیؒ اس فضیلت کے بارے میں یہ لکھتے ہیں:
ولد بمکة فی البیت الحرام لثلاث عشرة لیلة خلت من رجب بعد عام الفیل بثلاثین سنة و لا نعلم مولودا ولد فی الکعبة غیره‌
آپؑ تیرہ رجب تیس عام الفیل کو مکہ کے اندر خانہ خدا میں پیدا ہوئے۔ ہمیں آپؑ کے علاوہ کسی ایسے مولود کے بارے میں علم نہیں ہے جس کی ولادت خانہ خدا میں ہوئی ہو۔

← ابن‌ بطریق


شیعہ عالم ابن بطریق تحریر کرتے ہیں:
ولد بمکة فی بیت الله الحرام سنة ثلاثین من عام الفیل یوم الجمعة الثالث عشر من رجب، ولم یولد قبله ولا بعده مولود فی بیت الله تعالی سواه، منا من الله سبحانه وتعالی علیه بذلک واجلاء لمحله فی التعظیم
آپؑ تیرہ ماہ رجب بروز جمعۃ المبارک تیس عام الفیل کو مکہ میں بیت اللہ کے اندر پیدا ہوئے۔ آپؑ سے پہلے اور آپؑ کے بعد کوئی بھی مولود بیت اللہ میں پیدا نہیں ہوا۔ یہ خدا کا ان پر احسان ہے اور ان کے مقام کی تجلیل ہے۔

← طبرسی


مرحوم طبرسی لکھتے ہیں:
وُلِدَ بِمَکَّةَ فِی الْبَیْتِ الْحَرَامِ یَوْمَ الْجُمُعَةِ الثَّالِثَ عَشَرَ مِنْ شَهْرِ اللَّهِ الْاَصَمِّ رَجَبٍ بَعْدَ عَامِ الْفِیلِ بِثَلَاثِینَ سَنَةً وَ لَمْ یُولَدْ قَطُّ فِی بَیْتِ اللَّهِ تَعَالَی مَوْلُودٌ سِوَاهُ لَا قَبْلَهُ وَ لَا بَعْدَهُ وَ هَذِهِ فَضِیلَةٌ خَصَّهُ اللَّهُ تَعَالَی بِهَا اِجْلَالًا لِمَحَلِّهِ وَ مَنْزِلَتِهِ وَ اِعْلَاءً لِقَدْرِهِ
آپؑ تیرہ رجب تیس عام الفیل بروز جمعۃ المبارک کو مکہ کے اندر بیت اللہ میں پیدا ہوئے۔ آپؑ سے پہلے اور بعد میں کوئی بھی بچہ بیت اللہ میں پیدا نہیں ہوا۔ یہ وہ فضیلت ہے جو خدا نے علیؑ کے مقام کی تجلیل اور ان کی شان و منزلت کی بلندی کی وجہ سے آپؑ سے مخصوص فرمائی۔

← ابن ‌شہر آشوب


ابن‌شہر آشوب حضرت علیؑ کی کعبہ میں ولادت کے بارے میں لکھتے ہیں:
لیس المولود فی سید الایام یوم الجمعة فی الشهر الحرام فی البیت الحرام سوی امیرالمؤمنین
امام علیؑ کے سوا کوئی ایسا نہیں ہے جو برترین دن یعنی روز جمعہ کو اور ماہ حرام (رجب) میں خانہ خدا کے اندر پیدا ہوا ہو۔

← قطب راوندی


قطب راوندی بھی لکھتے ہیں:
ولقد ولد فی بیت الله الحرام ولم یولد فیه احد (غیره)
بلاشبہہ امام علیؑ خانہ خدا میں پیدا ہوئے اور آپؑ کے علاوہ کوئی اور وہاں پیدا نہیں ہوا ہے۔

← علامہ حلیؒ


مشہور شیعہ متکلم مرحوم علامہ حلیؒ بھی تحریر فرماتے ہیں:
ولد امیرالمؤمنین ع یوم الجمعة الثالث عشر من شهر رجب بعد عام الفیل بثلاثین سنة فی الکعبة و لم یولد احد سواه فیها لا قبله‌ و لا بعده‌
امیر المومنینؑ تیرہ رجب بروز جمعۃ المبارک بمطابق تیس عام الفیل کو خانہ خدا میں پیدا ہوئے اور آپؑ سے نہ پہلے کوئی وہاں پیدا ہوا اور نہ ہی آپؑ کے بعد۔

← شیخ یوسف بحرانی


شیخ یوسف بحرانی، صاحب حدائق اس فضیلت کے بارے میں لکھتے ہیں:
ولد بمکة فی البیت الحرام ولم یولد فیه احد قبله ولا بعده وهی فضیلة خص بها علیه الصلاة والسلام وکان ذلک یوم الجمعة لثلاث عشر لیلة خلت من رجب
امام علیؑ خانہ خدا میں پیدا ہوئے اور آپؑ سے پہلے اور بعد میں کوئی وہاں پیدا نہیں ہوا ہے۔ یہ ایسی فضیلت ہے جو آپؑ سے مخصوص ہے۔
اگرچہ علمائے امامیہ کے اس موضوع پر اقوال بکثرت ہیں کہ جن میں سے بطور نمونہ کچھ آپ کے سامنے پیش کیے گئے اور ہم انہی پر اکتفا کرتے ہوئے اب اہل سنت علما کے اقوال کو نقل کریں گے۔

نتیجہ

[ترمیم]

امیر المومنین، مولائے متقیان، صدیق اکبر، فاروق اعظم، اسد اللہ الغالب، حضرت علی بن ابی‌طالب (سلام‌اللہ علیہ) کی ولادت کعبہ معظمہ میں ہوئی اور شیعہ علما کی تصریحات کے مطابق کہ جن میں سے چھبیس سے زیادہ موارد کی طرف اشارہ کیا گیا؛ یہ بات مسلمہ اور ناقابل انکار و تردید ہے۔ اسی طرح یہ مطلب بھی روشن ہوا کہ کعبہ میں ولادت وہ فضیلت ہے کہ جس کا افتخار صرف اور صرف حضرت علیؑ کو حاصل ہوا اور اس امر میں حضرتؑ کا کوئی بھی شریک نہیں ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، ص۳۹۲۔    
۲. سید بن طاووس، علی بن موسی، الیقین باختصاص مولانا علی (علیه‌السّلام) بامرة المؤمنین، ص۱۹۱۔    
۳. الشیخ المفید، ابی‌عبدالله محمد بن محمد بن النعمان العکبری البغدادی (متوفای۴۱۳ه)، الارشاد فی معرفة حجج الله علی العباد، ج۱، ص۵، تحقیق:مؤسسة آل البیت (علیهم‌السّلام) لتحقیق التراث، ناشر:دار المفید للطباعة والنشر والتوزیع - بیروت، الطبعة:الثانیة، ۱۴۱۴ه - ۱۹۹۳ ء۔    
۴. الطوسی، الشیخ ابوجعفر، محمد بن الحسن بن علی بن الحسن (متوفای۴۶۰ه)، تهذیب الاحکام، ج۶، ص۱۹، تحقیق:السید حسن الموسوی الخرسان، ناشر:دار الکتب الاسلامیة طهران، الطبعة الرابعة، ‌۱۳۶۵ شمسی۔    
۵. الشریف الرضی، محمّد بن الحسین، خصائص الائمه، ص۳۹، ناشر:مجمع البحوث الاسلامیة - الآستانة الرضویة المقدسة۔    
۶. ابن‌البطریق، عمدة عیون صحاح الاخبار فی مناقب امام الابرار، ص۲۴، مؤسسة النشر الاسلامی التابعة لجماعة المدرسین بقم المشرفة، جمادی الاولی ۱۴۰۷۔    
۷. الطبرسی، ابی علی الفضل بن الحسن (متوفای۵۴۸ه)، اعلام الوری باعلام الهدی، ج۱ ص۳۰۶، تحقیق و نشر:تحقیق مؤسسة آل البیت (علیهم‌السّلام) لاحیاء التراث قم، الطبعة:الاولی، ۱۴۱۷ھ۔    
۸. ابن‌شهر آشوب، رشیدالدین ابی‌عبدالله محمد بن علی السروی المازندرانی (متوفای۵۸۸ه)، مناقب آل ابی‌طالب، ج۲، ص۲۳۔    
۹. الراوندی، قطب‌الدین (متوفای۵۷۳ه)، الخرائج والجرائح، ج۲، ص۸۸۸، تحقیق ونشر:مؤسسة الامام المهدی (علیه‌السّلام) قم، الطبعة:الاولی، ۱۴۰۹ھ۔    
۱۰. الحلی، الحسن بن یوسف بن المطهر (متوفای۷۲۶ ه‌)، کشف الیقین فی فضائل امیر المؤمنین، ص۱۷، تحقیق:حسین الدرگاهی ابا محمد حسن حسین آبادی، محل نشر:تهران، بی‌نا، الطبعة الاولی ۱۴۱۱ ه‌ - ۱۹۹۱ ء۔    
۱۱. البحرانی، الشیخ یوسف، (متوفای۱۱۸۶ه)، الحدائق الناضرة فی احکام العترة الطاهرة، ‌ ج۱۷ ص۴۳۲ و ۴۳۳، ناشر:مؤسسة النشر الاسلامی التابعة لجماعة المدرسین بقم المشرفة، ‌ طبق برنامه مکتبه اهل البیت۔    


ماخذ

[ترمیم]
موسسہ ولی‌ عصر، ماخوذ از مقالہ آیا بر اساس منابع شیعه و اهل سنت امیرمؤمنان (علیه‌السلام) در کعبه به دنیا آمده‌اند؟!    


اس صفحے کے زمرہ جات : مؤسسہ ولی عصرؑ کے مقالات




جعبه ابزار