امکان خاص

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



امکانِ خاص جسے امکانِ ماہوی بھی کہا جاتا ہے سے مراد ایجاب اور سلب ہر دو کی ضرورت کو سلب کرنا ہے۔ جب ہم انسان کہتے ہیں تو انسان کے لیے وجود بھی ممکن ہے اور عدم بھی۔ انسان سے ہر دو طرف کو سلب کرنا امکانِ خاص کہلاتا ہے۔ اس کے مقابل میں واجب الوجود اور ممتنع الوجود آتا ہے۔ واجب الوجود یعنی جس کا وجود ضروری اور اس کا معدوم ہونا محال و ناممکن ہے۔ جبکہ ممتنع الوجود یعنی جس کا معدوم ہونا ضروری اور وجود میں آنا ناممکن ہے۔


امکان خاص کی وضاحت

[ترمیم]

فلسفہ میں لفظِ امکان کو جب بغیر کسی قید کے استعمال کیا جاتا ہے اس سے مراد امکانِ ماہوی ہوتا ہے۔ امکانِ ماہوی کا مطلب شیء سے ضرورتِ وجود اور ضرورتِ عدم ہر دو کو سلب کرنا ہے۔ اسی امکان ماہوی کو امکانِ خاص کہا جاتا ہے۔ پس امکان میں وجود اور عدم ہر دو کی ضرورت کو سلب کیا جاتا ہے۔
[۲] . ر.ک:امکان ماہوی۔
اس طرف توجہ رہے کہ امکان کے مقابل ضرورت ہے، کیونکہ امکان کا مطلب ضرورت کو سلب کرنا ہے۔ امکان کا معنی جب واضح ہو گیا تو یہاں سے ہمارے پاس امکان کے مختلف معانی سامنے آتے ہیں۔ پس کلمہِ امکان ضرورت کے مقابل ہے اور اس سے ہم مختلف معانی مراد لے سکتے ہیں۔

امکانِ خاص کو سلب الضرورتین سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس کو اس لیے خاص کہا جاتا ہے کہ اس نوعِ امکان کا استعمال عوام الناس عموما نہیں کرتے بلکہ یہ خصوصی طور پر حکماء کی مراد ہوتا ہے۔ ایک ماہیت سے وجود اور عدم ہر دو کے ضروری ہونے کی نفی کی جاتی ہے، مثلا انسان ایک ماہیت ہے، اب انسان کے لیے نہ وجود ضروری و واجب ہے اور نہ عدم۔ پس انسان سے ضرورتِ وجود کو بھی سلب کر لیا گیا ہے اور ضرورتِ عدم کو بھی۔ ضرورتِ وجود اور ضرورتِ عدم ہر دو ضرورتوں کے سلب کرنے کو امکانِ خاص کہا جاتا ہے۔ حکماء جب نے امکان کی اصطلاح اسی ضرورتِ ذاتی اور امتناعِ ذاتی کے مقابلے میں وضع کی ہے۔ امکانِ خاص کا موضوع ماہیت بالمعنی الاخص ہے۔ کیونکہ ایک شیء سے اسی وقت ضرورتِ وجود اور ضرورتِ عدم کو سلب کیا جا سکتا ہے جب وہ شیء وجود اور عدم اور دو سے خالی ہو۔ اس لیے ہر ممکن ماہیت رکھتا ہے۔ امکانِ خاص کو امکانِ ماہوی اور امکان ذاتی بھی کہا جاتا ہے۔ کیونکہ امکان ذاتی ضرورتِ ذاتی اور امتناعِ ذاتی کے مقابلے میں ہوتا ہے۔ امکانِ خاص بالخصوص ماہیت کا لازمہ قرار پاتا ہے۔

← امکان ذاتی کا اطلاق امکان خاص پر


امکان ذاتی سے مراد امکان خاص لی جاتی ہے۔ شہید مطہری امکان ذاتی کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: امکان ذاتی سے مراد یہ ہے کہ ایک شیء ذات کے اعتبار سے نہ ضرورتِ وجود رکھتی ہو اور نہ امتناعِ وجود، بلکہ اپنی ذات کے اعتبار سے موجود ہونے کی قابلیت بھی رکھتی ہے اور معدوم ہونے کی قابلیت بھی، جیساکہ ہم دنیا میں دیکھتے ہیں کہ اشیاء وجود میں آتی ہیں اور اس کے بعد اس دنیا سے رخصت ہو جاتی ہیں۔ امکانِ ذاتی ضرورت بالغیر اور امتناع بالغیر سے کسی قسم کی منافات نہیں رکھتی۔ اس لیے امکان خاص کو ضرورتِ وجود یعنی ضرورتِ ذاتی اور ضرورت عدم یعنی امتناع ذاتی کے مقابل شمار کیا جاتا ہے۔

← امکان خاص کا عنوان کیسے وجود میں آیا


امکانِ خاص کے مقابلے میں امکان عام آتا ہے جو کہ سلبِ ضرورتِ وجود و ضرورتِ عدم یعنی امکانِ خاص، وجوبِ ذاتی، امتناعِ ذاتی ان سب سے اعم تر ہے۔ چونکہ یہ عام کی نسبت اخص تر ہے اس لیے اس معنی کو بیان کرنے کے لیے لفظ خاص کا چناؤ کیا گیا۔ فلاسفہ نے امکان کا لفظ عرف کے استعمال سے اخذ کیا ہے کیونکہ عرف امکان کہہ کر عموما امکانِ عام مراد لیتے ہیں چنانچہ فلاسفہ نے یہیں سے امکان کا لفظ اٹھایا اور اس کو خاص جہت سے دیکھتے ہوئے فلسفی اصطلاح بعنوان امکانِ خاص میں منتقل کیا۔ اس طرح امکانِ خاص فلاسفہ اور متکلمین میں سلب الضرورتین کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔

← امکان عام


امکان کی ایک قسم امکانِ عام ہے جس سے مراد طرفِ مخالف کی ضرورت کو سلب کرنا ہے۔ عرفِ عام میں عوام الناس عموما امکان سے یہ معنی مراد لیتے ہیں اس لیے اس کو امکانِ عام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ پس امکانِ عام کا مطلب کسی شیء کی مخالف طرف سے ضرورت کا سلب کرنا ہے۔ چونکہ مخالف طرف کی ضرورت کو سلب کرنا ممکن ہے اس جہت سے اس کو امکان سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

ایک شیء کے وجود میں امکانِ عام یہ ہو گا کہ اس کے مقابل عدم ہے، اس عدم کے ضروری ہونے کو سلب کر لیا جائے اور ممتنع نہ ہونا قرار دیا جائے تو یہ امکانِ عام کہلائے گا۔ اس صورت میں امکانِ عام مصداق کے اعتبار سے امکانِ خاص اور وجوبِ ذاتی ہر دو سے اعم تر ہے؛ کیونکہ امکانِ خاص میں وجود اور عدم ہر دو طرف سے ضرورت کو سلب کیا جاتا ہے جبکہ امکانِ عام میں صرف طرفِ مقابل کی ضرورت کو سلب کیا جاتا ہے۔ چنانچہ امکانِ عام میں اگر عدم کے ضروری ہونے کو سلب کیا جائے تو اس کا مصداق واجب بھی قرار با سکتا ہے اور ممکن الوجود بھی۔ اسی طرح اگر امکانِ عام مصداق کے لحاظ سے امکانِ خاص اور امتناعِ ذاتی ہر دو سے اعم تر ہے، چنانچہ جب عدم کے مقابل وجود کے ضروری ہونے کو سلب کیا جائے تو اس کا مصداق ممکن الوجود بھی قرار پائے گا اور ممتنع الوجود بھی۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن سینا، حسین بن عبد اللہ، الاشارات والتنبیہات، ج ۱، ص ۲۲۔    
۲. . ر.ک:امکان ماہوی۔
۳. علامہ حلی، حسن بن یوسف، کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد، ص ۴۵۴۔    
۴. سبزواری، ملا ہادی، شرح المنظومۃ، ج۲، ص۲۵۶۔    
۵. طباطبائی، سید محمد حسین، نہایۃ الحکمۃ، ص ۵۷۔    
۶. شهید مطہری، مرتضی، شرح منظومہ، ج ۱، ص ۲۴۹۔    
۷. خواجہ طوسی، محمد بن الحسن، شرح الاشارات و التنبیہات، ج ۱، ص ۱۵۲۔    
۸. ذہنی تہرانی، سید محمد جواد، فصول الحکمہ، ج۲، ص ۶۰۵۔    
۹. شهید مطہری، مرتضی، شرح منظومہ، ج ۱، ص ۲۴۹۔    
۱۰. شہید مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار، ج ۶، ص ۵۴۷۔    
۱۱. شہید مطہری، مرتضی، شرح منظومہ، ج ۱، ص ۲۵۱۔    
۱۲. طباطبائی، سید محمد حسین، نہایۃ الحکمۃ، ص۶۱۔    
۱۳. سبزواری، ملا ہادی، شرح المنظومۃ، ج۲، ص۲۵۶۔    
۱۴. شیرازی، صدر الدین، الاسفار الاربعۃ، ج۱، ص۱۵۰۔    
۱۵. المؤمن، شیخ محمد مہدی، شرح بدایۃ الحکمۃ، ج ۱، ص ۱۷۲۔    


مأخذ

[ترمیم]

سایت پژوہہ، برگرفتہ از مقالہ امکانِ خاص، تاریخ لنک:۶-۱۱-۲۰۱۹۔    
متعدد مطالب اور حوالہ جات ویکی فقہ اردو سے مربوط گروہِ محققین کی جانب سے اضافہ کیے گئے ہیں۔






جعبه ابزار