انقلاب قضیہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



انقلابِ قضیہ علم منطق کی ایک اصطلاح ہے جس کا معنی ہے کہ قضیہ کے دونوں اطراف کو جا بجا کرتے ہوئے ہوئے تبدیل کر دیں اور کیف قضیہ کو باقی رکھتے ہوئے صدق کو باقی نہ رہنے دیا جائے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

اگر ایک قضیہ کی دونوں طرفوں کو تبدیل کر دیا، یعنی قضیہ میں جو محمول ہے اس کو موضوع اور جو موضوع ہے اس کو محمول بنا دیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ کیفیتِ قضیہ کو اپنی حالت میں باقی رہنے دیا جائے اور صدقِ قضیہ باقی نہ رہے تو اس کو عکس نہیں بلکہ انقلاب کہا جائے گا۔ انقلابِ قضیہ کی صورت میں قضایا درج ذیل قرار پائیں گے:
۱) موجبہِ کلیہ موجبہ جزئیہ بن جائے گا، مثلا تمام انسان حساس ہیں، انقلابِ قضیہ بنے گا: تمام حساس انسان ہیں۔
۲) موجبہ جزئیہ موجبہ جزئیہ ہی رہتا ہے

← برہان


۱۔ کلیہ: قضیہ کلیہ میں محمول یا تو موضوع سے اعم ہے یا موضوع کے مساوی ہے ۔ ان دونوں صورتوں میں موجبہ جزئیہ یقینی طور پر صدق کرتا ہے کیونکہ موضوع ان دونوں صورتوں میں محمول کے بعض افراد پر صدق کر رہا ہو گا، مثلا آپ کہتے ہیں: ہر پانی بہنے والا ہے، اس کا قضیہِ انقلاب یہ بنے گا: بعض بہنے والا پانی ہے۔ اسی طرح دوسری مثال: ہر انسان ناطق ہے، اس کا انقلابِ قضیہ ہو گا: بعض ناطق انسان ہیں۔ اگر ہم قضیہ کلیہ کا انقلابِ قضیہ قضیہِ کلیہ ہی بنائیں تو بعض موارد میں قضیہ صادق نہیں رہے گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ قضیہ کلیہ سے بننے والا انقلابِ قضیہ حتمی طور پر قضیہِ جزئیہ ہو۔
۲۔ جزئیہ: اس بھی قضیہ کا محمول یا تو موضوع سے اعم ہے یا مطلقا اخص ہے، یا اعم من وجہ ہے یا موضوع کے مساوی ہے۔ ان صورتوں میں سے پہلی صورت یعنی محمولِ قضیہ موضوع سے مطلقا اعم ہو اور تیسری صورت یعنی محمول موضوع سے اعم من وجہ ہو ان دونوں صورتوں میں اگر قضیہ موجبہ کلیہ ہو تو وہ صادق نہیں رہے گا کیونکہ محمول یا تو اعم مطلقًا ہے یا اعم من وجہ ہے موضوع سے، لہذا موضوع اپنے محمول کے تمام افراد پر صدق نہیں کرتا۔ موضوع صرف اس صورت میں صدق کر سکتا ہے جب محمول اخص ہو یا موضوع کے مساوی ہو۔ البتہ اگر ہم موجبہ جزئیہ کا انقلابِ قضیہ موجبہ جزئیہ قرار دیں تو وہ تمام موارد میں صادق رہے گا، مثلا بعض بہنے والا پانی ہے، اس کا قضیہِ انقلاب ہو گا: بعض پانی پہنے والا ہے۔ اسی طرح دوسری مثال کہ بعض پرندے سفید ہیں، اس کا قضیہِ انقلاب ہو گا: بعض سفید پرندے ہیں۔
[۲] مجتہد خراسانی (شہابی)، محمود، رہبر خرد، ص۲۲۸۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مظفر، محمد رضا، المنطق، ص۲۰۳-۲۰۴۔    
۲. مجتہد خراسانی (شہابی)، محمود، رہبر خرد، ص۲۲۸۔
۳. غزالی، محمد بن محمد، معیار العلم فی فن المنطق، ص۱۲۶۔    


مأخذ

[ترمیم]

پایگاه مدیریت اطلاعات علوم اسلامی، برگرفتہ از مقالہ انقلاب قضیہ، تاریخ لنک:۱۳۹۵/۱۱/۱۵۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : علم منطق | منطقی اصطلاحات




جعبه ابزار