آیت اللہ خوئیؒ کی سماجی خدمات

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



آیت ‌الله العظمیٰ خوئیؒ ایک نمایاں اور ممتاز شخصیت تھے۔ آپ نے دسیوں ماندگار خیراتی ادارے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ عالمی سطح پر اسلام کی تبلیغ کے بہت مشتاق تھے، اسی لیے دنیا بھر کے مختلف ممالک میں اہم اسلامی اور تبلیغی مراکز کی بنیاد رکھی۔ یہ ادارے اسلام اور تشیع کی اشاعت کے مراکز ہیں۔ یہ مراکز قم، مشهد مقدس ، اصفهان اور ایران کے دیگر شہروں میں قائم کیے گئے۔ اسی طرح ہندوستان، پاکستان، عراق، لبنان کے علاوہ انگلستان اور امریکا میں دو انتہائی عظیم الشان اور قابل فخر مراکز قائم کیے اور دنیا کی مروجہ زبانوں سے آشنا مبلغین کو مختلف علاقوں میں تبلیغ کیلئے روانہ کیا۔ یہاں پر ہم آپ کی سماجی اور اسلامی خدمات کی ایک مختصر فہرست پیش کریں گے:


آیت اللہ خوئیؒ کے تاسیس کردہ ادارہ جات

[ترمیم]

۱. مـدیـنۃ العلم حوزه علمیہ قم؛ اس میں دینی طلبہ کیلئے گھر اور دیگر وسائل منجملہ کتب خانہ وغیرہ فراہم کیے گئے ہیں۔
۲. مشہد میں طالب علموں کیلئے سات منزلہ دینی مدرسہ۔
۳. دارالعلم اصفہان۔
۴. مجتمع امام زمان (عجّل‌الله‌فرجه‌الشریف)، اصفہان۔
۵.مـرکز تبلیغ و تعلیم لندن؛ یہ ایک مکمل عمارت ہے کہ جس میں مسلمانوں کی تمام ضروریات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
۶. المجتمع الثقافی الخیری بمبئی ـ ہندوستان۔
۷. مبره الامام الخوئی لبنان۔
۸. مدرسہ دارالعلم نجف اشرف ـ عراق۔
۹. بنکاک (تھائی لینڈ) اور ڈھاکہ (بنگلہ دش) میں دینی مدارس کا قیام۔
۱۰. مکتبة الثقافة و النشر للطباعه و الترجمه و التوزیع (پاکستان میں اشاعتی ادارہ)۔
۱۱. مکتبة الامام الخوئی الاسلامی نیویارک ـ امریکا۔
۱۲. مرکز الامام الخوئی (سوانزی)۔
۱۳. مدرسۃ دارالعلم بنکاک (تھائی لینڈ)۔
۱۴. مکتبة الامام الخوئی (عظیم کتب خانہ نجف اشرف ـ عراق)۔
۱۵. مدرسۃ الامام الصادق (لڑکوں کیلئے) لندن ـ انگلستان۔
۱۶. مدرسة الزهرا (لڑکیوں کیلئے) لندن ـ انگلستان۔
۱۷. مرکز اسلامی امام خوئی، فرانس۔
۱۸. مسجد و اسلامی مرکز لاس اینجلس ـ امریکا۔
۱۹. مسجد و مرکز اسلامی، ڈیٹرائٹ سٹی، ریاست مشی گن امریکا۔
۲۰. خلیج فارس میں دسیوں تعلیمی و تربیتی مراکز۔


فہرست منابع

[ترمیم]

(۱) آقابزرگ تہرانی، محمدمحسن، الذریعة الی تصانیف الشیعة، چاپ علی‌نقی منزوی و احمد منزوی، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
(۲) آقابزرگ تہرانی، محمدمحسن، طبقات اعلام الشیعة: نقباء البشر فی القرن الرابع‌عشر، مشهد، قسم ۱ـ۴، ۱۴۰۴۔
(۳) مرکز اسناد انقلاب اسلامی، اسناد انقلاب اسلامی، ج۱، تهران: ۱۳۷۴ش۔
(۴) امینی، محمدهادی، معجم رجال الفکر و الادب فی‌النجف خلال‌الف عام، نجف ۱۳۸۴/۱۹۶۴۔
(۵) انصاری، مرتضی، زندگانی ‌و شخصیت شیخ‌انصاری‌قدس‌سره، قم۱۳۷۳ش۔
(۶) انصاری قمی، ناصرالدین، «نجوم امت: حضرت آیت‌اللّه العظمی حاج سیدابوالقاسم خوئی (رضوان‌اللّه‌علیه)»، نور علم، دوره ۴، ش ۱۱ (مهر و آبان ۱۳۷۱)۔
(۷) ایازی، محمدعلی، «چه کسانی مروج مکتب تفسیری آیت‌اللّه خوئی شدند؟»، مهرنامه، ش ۱۲ (خرداد ۱۳۹۰)۔
(۸) ایروانی، باقر، «مرجعیة الامام الخوئی (قدس‌سره) : السمات و المعالم»، الموسم، ش ۱۷ (۱۴۱۴)۔
(۹) ایروانی، محمدتقی و محمدمهدی موسوی خلخالی، رسالة فی احکام الرضاع فی فقه الشیعة، تقریرات درس آیت‌اللّه ابوالقاسم خوئی ، در موسوعة الامام الخوئی، ج۴۹، قم: مؤسسة احیاء آثار الامام الخوئی، ۱۴۳۰/۲۰۰۹۔
(۱۰) بحرالعلوم، محمد، «الامام الخوئی: و انجازاته العلمیة و مشاریعه العامة»، در یادنامه حضرت آیت‌اللّه العظمی آقای حاج سیدابوالقاسم خوئی، (قم) : مؤسسه خیریه آیت‌اللّه العظمیٰ خوئی، ۱۳۷۲ش۔


ماخذ

[ترمیم]

دانشنامه جهان اسلام، ماخوذ از مقالہ «خوئی ابوالقاسم »، تاریخ نظر ثانی ۱۴۰۰/۰۱/۶۔    
«سائٹ اندیشه قم، ماخوذ از مقالہ»، تاریخ نظر ثانی ۱۴۰۰/۰۱/۶۔    






جعبه ابزار