بارش کا پانی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



بارش کا پانی اس پانی کو کہتے ہیں جو بارش برسنے کے نتیجے میں حاصل ہوتا ہے۔ بارش کے پانی کا حکم علم فقہ میں باب طہارت کے اور باب اطعمۃ و اشربۃ میں بیان کیا جاتا ہے۔


بارش کے پانی کے احکام

[ترمیم]

بارش کے پانی کا حکم مطلق اور جاری پانی کا ہے ۔ مطلق پانی سے مراد ملاوٹ سے پاک خالص پانی ہے۔ بارش کا پانی ملاوٹ سے پاک ہوتا ہے اس لیے اس پر آپِ مضاف کے احکام جاری نہیں ہوتے۔ نیز پارش کا پانی آبِ جاری کے حکم میں آتا ہے جو نجاست کے ملنے سے اس وقت تک نجس نہیں ہوتا جب تک اس کا رنگ، بو یا ذائقہ تبدیل نہ ہو جائے۔ جب بارش ہو رہی ہو تو اس وقت بارش کے پانی سے نجس چیزوں کو پاک کیا جا سکت اہے۔ بارش کے پانی کو پینا بھی جائز ہے۔ فقہی کتب میں فقہاء نے ذکر کیا ہے کہ نو مولود بچے کو فرات کا پانی پلانا مستحب ہے۔ اگر فرات کا پانی میسر نہ ہو تو بارش کا پانی پلانا مستحب ہے۔۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. طباطبائی یزدی، محمد کاظم، العروة الوثقی، ج۱، ص۶۔    
۲. طباطبائی یزدی، محمد کاظم، العروة الوثقی، ج۱، ص ۸۸۔    
۳. جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۳۶، ص ۵۰۹۔    
۴. حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعۃ، ج۲۵، ص ۲۶۵۔    
۵. بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرة، ج۲۵، ص۳۹۔    


ماخذ

[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۱، ص۹۲۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : بارش | پانی | طہارت کے احکام | فقہ | مطہرات




جعبه ابزار