بعق

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



بَعَق (با کے فتح اور عین کیساتھ) نہج البلاغہ کا ایک کلمہ ہے کہ جسے حضرت علیؑ نے دعائے استسقا میں استفادہ کیا ہے۔


مفہوم کی شناخت

[ترمیم]

بَعَق (باء کی فتح کے ساتھ) کسی چیز کو پھاڑنے کے معنی میں ہے۔ جیسے کہا جاتا ہے: «بعق المطر الارض: شقّها.» یعنی بارش نے زمین کو پھاڑ دیا۔

استعمال

[ترمیم]

امامؑ نے دعائے استسقاء میں فرمایا ہے: «اللهم ... انشر علینا رحمتک بالسحاب‌ الماخذق و الربیع المغدق و النبات المونق؛ اپنے دامن رحمت کو ہمارے اوپر پھیلا دے برسنے والے بادل ' موسلا دھار برسات اور حسین سبزہ کے ذریعہ۔

استعمال

[ترمیم]

یہ لفظ نہج البلاغہ میں ایک مرتبہ آیا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مجلسی، محمدباقر، بحار الأنوار (ط مؤسسةالوفاء)، ج۳۵، ص۱۶۸۔    
۲. صبحی صالح، نهج البلاغه، ص۱۷۲، خطبه۱۱۵۔    


ماخذ

[ترمیم]

قرشی بنابی، علی‌اکبر، مفردات نهج البلاغه، ماخوذ از مقالہ «بَعق»، ص۱۴۵-۱۴۶۔    






جعبه ابزار