بعق
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
بَعَق (با کے فتح اور عین کیساتھ)
نہج البلاغہ
کا ایک کلمہ ہے کہ جسے
حضرت علیؑ
نے
دعائے استسقا
میں استفادہ کیا ہے۔
فہرست مندرجات
۱ - مفہوم کی شناخت
۲ - استعمال
۳ - استعمال
۴ - حوالہ جات
۵ - ماخذ
مفہوم کی شناخت
[
ترمیم
]
بَعَق (باء کی فتح کے ساتھ) کسی چیز کو پھاڑنے کے معنی میں ہے۔ جیسے کہا جاتا ہے: «بعق المطر الارض: شقّها.»
[۱]
مجلسی، محمدباقر، بحار الأنوار (ط مؤسسةالوفاء)، ج۳۵، ص۱۶۸۔
یعنی بارش نے زمین کو پھاڑ دیا۔
استعمال
[
ترمیم
]
امامؑ نے دعائے استسقاء میں فرمایا ہے: «اللهم ... انشر علینا رحمتک بالسحاب الماخذق و الربیع المغدق و النبات المونق؛
[۲]
صبحی صالح، نهج البلاغه، ص۱۷۲، خطبه۱۱۵۔
اپنے دامن رحمت کو ہمارے اوپر پھیلا دے برسنے والے بادل ' موسلا دھار برسات اور حسین سبزہ کے ذریعہ۔
استعمال
[
ترمیم
]
یہ لفظ نہج البلاغہ میں ایک مرتبہ آیا ہے۔
حوالہ جات
[
ترمیم
]
۱.
↑
مجلسی، محمدباقر، بحار الأنوار (ط مؤسسةالوفاء)، ج۳۵، ص۱۶۸۔
۲.
↑
صبحی صالح، نهج البلاغه، ص۱۷۲، خطبه۱۱۵۔
ماخذ
[
ترمیم
]
قرشی بنابی، علیاکبر، مفردات نهج البلاغه، ماخوذ از مقالہ «بَعق»، ص۱۴۵-۱۴۶۔
اس صفحے کے زمرہ جات :
الفاظ کی شناخت
|
دعا
|
نہج البلاغہ کے کلمات
آخری اضافہ شدہ مطالب
تبادلہ خیال
مقالہ
مدرسه فقاهت
لائبریری
پرسش و پاسخ
صندوق آلات
جستہ جستہ مطالعہ
فہرست بترتیب حروف تہجی
ویکی فقہ گائیڈ
تصویری گائیڈ
تاریخچہ
ترمیم
پڑھیں
لاگ ان / نیا کھاتہ کھولیں
Türkçe
|
عربی
|
فارسی
آخری اضافہ شدہ مطالب
تبادلہ خیال
مقالہ
تاریخچہ
ترمیم
پڑھیں
پہلا صفحہ
اندراج مطلب
آخری اضافہ شدہ مطالب
مدرسه فقاهت
لائبریری
ویکی سوال
صندوق آلات
جستہ جستہ مطالعہ
فہرست بترتیب حروف تہجی
ویکی فقہ گائیڈ
تصویری گائیڈ