بعل (نہج البلاغہ کے کلمات)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



بَعل

(باء مفتوح اور عین ساکن کے ساتھ) نہج البلاغہ کا ایک کلمہ ہے جس کا معنی شوہر ہے کہ حضرت علیؑ نے خواتین کی نیک خصوصیات کے بیان میں اس کلمے سے استفادہ فرمایا ہے۔


مفهوم کی شناخت

[ترمیم]

بَعل (باء مفتوح اور عین ساکن کے ساتھ) شوہر کے معنی میں ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے: «تبعّل»: یعنی شوہر داری اور شوہر کے ساتھ اچھا سلوک!

استعمالات

[ترمیم]

امامؑ ایک بیان میں فرماتے ہیں: «فاذا کانت المراة مزهوّة لم تمکّن من نفسها و اذا کانت بخیلة حفظت مالها و مال بعلها و اذا کانت جبانة فرقت من کلّ شی‌ء یعرض لها؛ یعنی تکبر ، بخل اور بزدلی عورت میں حسن ہے کیونکہ جب متکبر ہو گی تو خود کو دوسروں کے اختیار میں نہیں دے گی، جب بخیل ہو تو اپنے اور اپنے شوہر کے مال کی حفاظت کرے گی اور جب ڈرپوک ہو گی تو ہر ممکنہ خطرے سے خبردار رہے گی۔
اسی طرح امامؑ فرماتے ہیں: «... و جهاد المراة حسن التبّعل.» عورت کا جہاد شوہر کے ساتھ بہترین برتاؤ ہے۔

استعمال

[ترمیم]

یہ کلمہ دو مرتبہ نہج البلاغہ میں آیا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. صبحی صالح، نهج البلاغه، ص۵۰۹، حکمت۲۳۴۔    
۲. صبحی صالح، نهج البلاغه، ص۴۹۴، حکمت۱۳۶۔    


ماخذ

[ترمیم]
قرشی بنابی، علی‌اکبر، مفردات نهج البلاغه، ماخوذ از مقالہ «بَعل»، ص۱۴۶۔    






جعبه ابزار