بیع خیاری

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



بیع خیار اس بیع کو کہتے ہیں جس میں خیار کا حق حاصل ہونے یا عدمِ خیار کی شرط باندھتے ہوئے بیع کی جائے یا بیچنے والے کو خیار کا حق ہونے ک شرط پر بیع کی جائے جس کو بیع شرط بھی کہتے ہیں۔ علم فقہ میں باب تجارت کے ذیل میں اس موضوع کو زیر بحث لایا جاتا ہے۔


بیع خیار کی پہلے معنی کے اعتبار سے اقسام

[ترمیم]

پہلے معنی (یعنی خیار کے ہونے یا نہ ہونے کی شرط باندھی جائے) میں بیع خیار کی تین قسمیں ہیں:
۱. وہ بیع جس میں معاملہ دونوں طرف یعنی فریقین کے درمیان ہو۔ اس نوعیت کی بیع کے متحقق ہونے کے بعد جب تک دونوں فریق ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے خیار کا حق رکھتے ہیں جسے اصطلاح میں خیار مجلس سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
۲. وہ بیع جس میں خیار مجلس نہ ہونے کی شرط باندھی جائے۔
۳. وہ بیع جس میں معین مدت کے اندر اندر خیار کی شرط لگائی جائے جسے اصطلاح میں خیار شرط سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

بیع خیار کی اقسام میں فرق

[ترمیم]

پہلی قسم میں معاملہ دونوں طرف یعنی بائع اور مشتری کے درمیان ہوتا ہے اور ایک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے فریقین معاملہ کو فسخ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ دوسری قسم میں فریقین یہ حق نہیں رکھتے اور تیسری قسم میں اگر کسی نے خیار کی شرط باندھی ہے تو معین مدت کے اندر اندر معاملہ کو فسخ کرنے کا حق حاصل ہے لیکن مدت گزر جانے کے بعد یہ اختیار حاصل نہیں ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط، ج۲، ص۷۸۔    
۲. قاضی ابن براج، عبد العزیز بن نحریر، المہذب فی الفقہ، ج۱، ص۳۵۲-۳۵۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج‌۲، ص۱۷۸۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اسلامی عقود | بیع | بیع کی اقسام | معاملات




جعبه ابزار