بیع مواضعہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



بیع مواضعہ سے مراد بائع (دکاندار) نے جتنے کی شیء کی خریدی ہے اس سے مشتری (گاہگ) کو آگاہ کرتے ہوئے کم قیمت پر شیء کو پیچنا ہے۔ اس نوعِ بیع سے علم فقہ میں باب تجارت اور باب مکاسب میں بحث کی جاتی ہے۔ اصل قیمت سے آگاہ کرتے ہوئے کم قیمت میں شیء کے بیچنے کو بیع مواضعہ سے تعبیر کیا جاتا ہے جس کے متراداف کلمات بیع محاطہ، بیع مخاسرہ، بیع وضیعہ اور بیع وضعیہ ہے۔


بیع مواضعہ کی تعریف

[ترمیم]

بَیۡع مُوَاضَعَۃ میں دکاندار اپنی شیء کو اصل قیمت جس میں اس نے وہ شیء خریدی تھی سے آگاہ کرتے ہوئے کم قیمت پر گاہگ کو پیچتا ہے۔

بیع مواضعہ کے احکام

[ترمیم]

بیع مواضعہ شرعًا جائز ہے لیکن اس نوعِ بیع کے صحیح ہونے کی شرط یہ ہے کہ بائع (دکاندار) شیء کی اصل قیمت جس میں بائع نے اس کو خریدا تھا سے مشتری (گاہگ) کو آگاہ کرے اور اس اصل قیمت سے کم قیمت پر مشتری کو فروخت کرے، مثلا دکاندار گاہگ کو کہے: میں نے یہ چیز ایک ہزار روپے میں خریدی ہے لیکن تمہیں نو سو روپے میں بیچ رہا ہوں۔ اگر دکاندار اس طرح سے کہے کہ میں یہ چیز تمہیں سو روپے سستی کر کے پیچتا ہوں تو چونکہ اس جملے میں دکاندار نے خریدی ہوئی اصل قیمت کو ذکر نہیں کیا اس لیے اس شرط کے مفقود ہونے کی بناء پر یہ معاملہ باطل قرار پائے گا۔ ہر کاندار پر واجب ہے کہ وہ قیمتِ خرید یعنی وہ اصل قیمت جس پر دکاندار نے جنس خریدی ہے کو سچائی کے ساتھ بیان کرے۔ اگر دکاندار اصل قیمتِ خرید کو بیان کرتے ہوئے دھوکے یا جھوٹ و فریب سے کام لے تو قولِ مشہور کے مطابق عقد باطل ہے اور مشتری کو اختیار حاصل ہے کہ وہ دکانداری کی بتائی قیمت پر معاملہ کر لے یا عقد کو باطل قرار دے دے۔
[۶] سبزواری، سید عبد الاعلی، مہذب الاحکام، ج۱۸، ص۴۹۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرة، ج۱۹، ص۱۹۸۔    
۲. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۲۳، ص۳۰۳۔    
۳. خوئی، سید ابو القاسم، منہاج الصالحین، ج۲، ص۵۰۔    
۴. محقق کرکی، علی، رسائل المحقق الکرکی، ج۱، ص۱۸۴۔    
۵. بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرة، ج۱۹، ص۲۰۷۔    
۶. سبزواری، سید عبد الاعلی، مہذب الاحکام، ج۱۸، ص۴۹۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج‌۲، ص۲۰۱۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : بیع | بیع کی اقسام | معاملات




جعبه ابزار