تالد

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



قدیم اور سابقہ مال کو تالد کہا جاتا ہے۔ علم فقہ میں اس کلمہ سے باب خمس اور اور باب ارث میں بحث کی جاتی ہے۔


لفظ تالد کی وضاحت

[ترمیم]

کلمہ تَالِد عربی زبان کا لفظ ہے جس کا اطلاق فقہی مسائل میں سابقہ اور قدیمی مال میں ہوتا ہے، جیسے وہ مال جو ارث سے پہلے لیا جانے والا مال ہے۔ تالد کے مقابلے میں طَارِف اور طَرِیۡف آتا ہے جس سے مراد نیا اور جدید مال ہے۔ تازہ اور جدید مالی منافع یا وہ مال جس سے تازہ میراث کا تعلق قائم ہوا ہے پر طارف اور طریف کا اطلاق ہوتا ہے۔

خمس میں تالد کا ہونا

[ترمیم]

کسی شخص کے پاس دو قسم کا مال ہو جس میں سے ایک پہلے کا مال ہے جس کا خمس ادا کیا جا چکا ہے یا اس مال سے ابھی تک خمس کا تعلق قائم نہیں ہوا ، اس مال کو تالد کہا جاتا ہے۔ دوسرا مال اس شخص کے پاس اس کی کمائی سے ملنے والا منافع یا مالی فائدہ ہے جسے طارف سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ فقہاء کرام نے خمس کے باب میں ذکر کیا ہے کہ تجارت سے ملنے والے منافع سے سال بھر کے اخراجات کو لینا جائز ہے ، اسی طرح اگر مالِ تالد سے سال کے اخراجات لینا پڑیں یا مال تالد اور طارف ہر دو سے سال بھر کے اخراجات کو لینا پڑے تو اپنے اخراجات کے لیے تالد اور طارف سے مال لینا جائز ہے، مثلاً اگر کسی شخص کے پاس مال تالد ۳ لاکھ روپے اور مال طارف ۲ لاکھ روپے ہے اور سال بھر کا خرچہ ۱ لاکھ روپے ہے اور وہ شخص اپنے سال بھر کے اخراجات کے لیے ۶۰ ہزار روپے تالد اور ۴۰ ہزار روپے طارف سے لیتا ہے تو اس کا اپنے اخراجات کے لیے اس تناسب سے مال جدا کرنا اور استعمال کرنا جائز ہے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ تالد اور طارف سے سال بھر کا خرچ نکال لینے کے بعد جو مال بچ گیا کیا اس پر خمس ادا کیا جائے گا یا نہیں؟ اس مسئلہ میں فقہاء میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اکثر فقہاء بلکہ مشہور فقہاء پہلے قول کے قائل ہیں یعنی باقیماندہ مال پر خمس ادا کیا جائے گا۔
[۳] سبزواری، سید عبد الاعلی، مہذب الاحکام، ج۱۱، ص۴۴۶۔


ارث میں تالد

[ترمیم]

وہ افراد جیسے باپ اور بیٹا جو ایک دوسرے سے میراث پاتے ہیں اگر ایک جگہ موت سے ہمکنار ہو جائیں ، مثلا ایک ساتھ پانی میں ڈوب جائیں اور معلوم نہ ہو کہ باپ اور بیٹا میں سے کون پہلے مرا ہے اور کون بعد میں تو دونوں ایک دوسرے سے ارث حاصل کریں گے۔ وہ افراد جو ایک دوسرے سے میراث حاصل کرتے ہیں اگر ہم چاہیں کہ ان میں سے ایک کو میراث دیں تو کیا پورے مالِ تالد اور مالِ طارف جس سے تازہ میراث کا تعلق قائم ہوا ہے ہر دو سے میراث دی جائے گی یا نہیں بلکہ فقط مالد تالد سے میراث دی جائے گی؟ فقہاء کرام میں اس مسئلہ میں اختلاف ہے ، مشہور فقہاء قول دوم کے قائل ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۱۶، ص۶۳۔    
۲. حکیم، سید محسن، مستمسک العروة الوثقی، ج۹، ص۵۴۰۔    
۳. سبزواری، سید عبد الاعلی، مہذب الاحکام، ج۱۱، ص۴۴۶۔
۴. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۳۹، ص۳۱۴۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام،ج۲، ص۳۱۶-۳۱۷۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : ارث | خمس | فقہی اصطلاحات | میراث




جعبه ابزار