تاویل (قرآن)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ہر شیء کو مقصودِ نظر ہدف کی طرف پلٹانا تاویل کہلاتا ہے۔


لغوی معنی

[ترمیم]

تاویل عربی زبان کا لفظ ہے جوکہ أ-و-ل سے مشتق ہے۔ اس کے لغوی معنی رجوع کرنے اور پلٹانے کے ہیں۔ ہر شیء کو موردِ نظر ہدف کی طرف پلٹانا تاویل کہلاتا ہے۔ ابن فارس اول کا معنی کسی امر کی ابتداء اور اس کی انتہاء ذکر کیا ہے۔

اصطلاحی تعریف

[ترمیم]

اصطلاحِ قرآن میں لفظِ تأویل چار معنی میں آیا ہے:
۱. ایک کام کا نتیجہ اور عاقبت، جیساکہ سورہ اسراء آیت ۳۵ میں وارد ہوا ہے۔
۲. خواب کی تعبیر، جیساکہ سورہ یوسف آیت۶ میں وارد ہوا ہے۔
۳. قیامت اور معاد کے معنی، سورہ اعراف آیت ۵۳ میں وارد ہوا ہے۔
۴. آیات مجمل اور آیاتِ متشابہ میں اللہ تعالی کی مراد اور مقصود کی تعیین، جیساکہ سورہ آل عمران آیت ۷ میں وارد ہوا ہے۔
[۸] نثر طوبی، ج۱، ص۵۳ - ۵۴۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. راغب اصفہانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، ص۹۹۔    
۲. زبیدی، مرتضی، تاج العروس، ج ۲۸، ص ۳۱۔    
۳. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۱، ص ۱۵۸۔    
۴. اسراء/سوره۱۷، آیت ۳۵۔    
۵. یوسف/سوره۱۲، آیت ۶۔    
۶. اعراف/سوره۷، آیت ۵۳۔    
۷. آل عمران/سوره۳، آیت ۷۔    
۸. نثر طوبی، ج۱، ص۵۳ - ۵۴۔


مأخذ

[ترمیم]

مرکز فرہنگ و معارف قرآن، فرہنگ قرآن، ج۷، ص۳۱۳، یہ تحریر مقالہِ تأویل سے مأخوذ ہے۔    






جعبه ابزار