ترکیب اولی
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
ترکیبِ اوّلی
علم منطق کی ایک اصطلاح ہے جس کا اطلاق اس قضیہ پر ہوتا ہے جس کو پہلی مرتبہ
مفردات یا شبہ مفردات کے درمیان ربط قائم کر کے تشکیل دیا گیا ہو۔
[ترمیم]
ترکیبِ اوّلی سے مراد وہ قضیہ ہے جس کی تشکیل پہلی مرتبہ مفردات یا شبہ مفردات کے درمیان ربط و تعلق ایجاد کر کے کی گئی ہو۔ شبہ مفردات سے مراد
مرکبات ناقصہ ہیں جو قضیہ میں مفردات کی مانند ایک جزء بنتے ہیں اور مثل مفردات کہلاتے ہیں۔
مفردات کو پہلی مرتبہ مرکب کر کے قضیہ بنایا جائے تو اس قضیہ کو
قضیہ حملیہ کہتے ہیں۔ اکثر کے نزدیک قضیہِ حملیہ کے بنیادی اجزاء موضوع، محمول اور ان کے درمیان نسبت کا ہونا ہے۔
قضایا حملیہ کے انہی اجزاء کو مفردات یا شبہِ مفردات بھی کہتے ہیں۔ قضیہ حملیہ میں مفرد کے دو مفہوموں کے درمیان اتحاد یا افتراق کا حکم ایک کو دوسرے پر حمل کر کے یا ایک کو دوسرے سے سلب کر کے لگایا جاتا ہے، مثلا زید عالم، کہ اس
قضیہِ حملیہ میں عالم کو زید پر حمل کر کے دونوں میں اتحاد کا حکم لگایا گیا ہے۔ قضیہ حملیہ میں چونکہ پہلی مرتبہ مفردات کو مرکب کر کے قضیہ بنایا گیا ہوتا ہے اس لیے اس کو
مرکبات اوّلیہ کا مصداق قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں مرکبِ ثانوی ہے جس کا اطلاق
قضیہ شرطیہ پر ہوتا ہے۔
[ترمیم]
اوّلی یعنی مفردات کے درمیان پہلی مرتبہ
ترکیب پیدا ہوئی ہے۔ اگر مفردات کو پہلی مرتبہ ایک دوسرے سے مرکب کیا جائے تو اس کو اوّلی کہتے ہیں۔ ترکیبِ اوّلی کے مقابلے میں ترکیبِ ثانوی ہے جو مختلف قضایا کے درمیان پائی جاتی ہے تاکہ
قضیہ شرطیہ تشکیل دیا جا سکے۔ اس اعتبار سے قضایا شرطیہ مرکباتِ ثانویہ کے مصداق قرار پائیں گے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
پایگاه مدیریت اطلاعات علوم اسلامی، برگرفتہ از مقالہ ترکیب اولی، تاریخ لنک ۱۳۹۵/۱۰/۲۶.