تعارض بدوی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



تعارضِ بدوی سے مراد وہ تعارض ہے جو جمع عرفی کے طریق سے قابل رفع ہو اور ختم ہو جاتا ہو۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

تعارضِ بدوی کا مطلب وہ تنافی و ٹکراؤ ہے جو دو مدلول یا چند دلیلوں کے درمیان بدوی پر نظر آ رہا ہو اور جمع عرفی کے ذریعے تھوڑی دقت کرنے سے یہ تعارض دور ہو جاتا ہو۔

مثال

[ترمیم]

مثلا ایک خبر کہتی ہے: الربا حرام؛ سود حرام ہے، اس کے مقابلے میں دوسری خبر کہتی ہے: لَيْسَ بَيْنَ الرَّجُلِ وَ وَلَدِهِ رِبًا؛ باپ اور بیٹے کے درمیان ربا (سود) نہیں ہے۔اگر ہم تھوڑی سے دقت کریں تو معلوم ہو گا کہ پہلی خبر مطلق ہے اور دوسری خبر مقید ہے۔ پس ان دونوں خبروں کے درمیان جمع عرفی انجام پائے گا اور اس کے نتیجے میں مطلق کو مقید پر حمل کیا جائے گا۔ پس یہ معنی ہمارے سامنے آئے گا کہ سود لینا حرام ہے سوائے باپ اور بیٹے کے، ان دونوں کے درمیان سود لینا حرام نہیں ہے۔
[۵] مقالات اصولی، موسوی بجنوردی، محمد، ص۱۰۱۔
[۶] الاستصحاب فی الشریعۃ الاسلامیۃ، کوثرانی، محمود، ص۱۹۴۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. وسائل الشیعۃ، شیخ حر عاملی، محمد بن حسن، ج ۱۲، ص ۴۳۶۔    
۲. الاصول العامۃ للفقہ المقارن، طباطبائی حکیم، محمد تقی، ص۳۶۷۔    
۳. الحلقۃ الثالثۃ فی اسلوبہا الثانی، ایروانی، باقر، ج۴، ص ۲۹۵-۲۹۴۔    
۴. المحصول فی علم الاصول، سبحانی تبریزی، جعفر، ج۴، ص۴۳۷۔    
۵. مقالات اصولی، موسوی بجنوردی، محمد، ص۱۰۱۔
۶. الاستصحاب فی الشریعۃ الاسلامیۃ، کوثرانی، محمود، ص۱۹۴۔
۷. دروس فی علم الاصول، صدر، محمد باقر، ج۱، ص ۴۵۸-۴۵۶۔    
۸. المحکم فی اصول الفقہ، حکیم، محمد سعید، ج۲، ص۳۶۴۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۳۲۲، مقالہِ تعارض بدوی سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    






جعبه ابزار