تقلید (نفسیات)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



تقلید ترقیاتی نفسیات کی ایک بحث ہے اور معلومات کی پراسیسنگ سے مربوط ایک طرح کی فعالیت کو کہتے ہیں۔ بچہ جو آس پاس کی دنیا کا مشاہدہ کرتا ہے تو اس کی شناختی خزانے میں معلومات منتقل ہوتی ہیں اور ان کی پراسیسنگ شروع ہو جاتی ہے۔ یہی معلومات مستقبل میں اس کے اعمال کیلئے نمونہ قرار پائیں گی۔ اس مقالے میں تقلید کی اہمیت اور خصوصیات کو بیان کرنے کے بعد تقلید کے مراحل اور نظریات کو بیان کیا جائے گا۔


مقدمہ

[ترمیم]

قدیم نفسیات میں تقلید پر ایک اساسی غریزے کے عنوان سے بحث کی جاتی ہے۔ تاہم تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ نفسیات کے دیگر بہت سے رجحانات کی طرح یہ رجحان بھی غریزہ کے عنوان سے ناقابل حل ہے اور تقلید کا عمل دیگر نفسیاتی رجحانات کی طرح عینی حقائق کی بنیاد پر قابل تشریح ہے۔ تقلید کی تشکیل کا جائزہ لینے سے ہم دیکھتے ہیں کہ اس عمل میں غریزی جنبہ ایک خود کار حرکت کی حکایت کرتا نظر نہیں آتا۔ یعنی تقلید پہلے سے طے کردہ ایک مکانیزم نہیں ہے کہ ولادت کے فوری بعد بچہ اسے بروئے کار لے آئے بلکہ انہی ابتدائی مہینوں سے تقلید کے عمل اور بنیادی تبدیلیوں کے محور میں ایک دقیق اور باریک وابستگی موجود ہے۔

اہمیت

[ترمیم]

تقلید کی اہمیت اس لحاظ سے ہے کہ سیکھنے کے جن مختلف مراحل سے انسان رو برو ہے، ہمیشہ اسے ایک بنیاد کے طور پر بروئے کار لاتا ہے۔ مثلا زبان سیکھنے کا عمل بڑی حد تک تقلید کے تابع ہے۔ تقلید کا ایک اور کردار جذبات کے پھیلنے میں ہے۔ بالخصوص ان گروہوں میں تقلید کا کردار اہم ہوتا ہے جو منظم کام کرتے ہیں۔ ذہنی تبدیلیوں کے ہمراہ تقلید بھی آدمی کی ذات میں متحرک ہوتی ہے۔ نیز تقلید کی اہمیت اس امر میں ہے کہ یہ تجسم کا مقدمہ ہے۔ یعنی تجسمی زندگی تک پہنچنے سے قبل تقلید کا میکانزم ذہنی تصویر کے تجسم یا بنیاد کا انفراسٹرکچر فراہم کرتا ہے۔
[۱] منصور، محمود، روان‌شناسی ژنتیک، ص۲۷۱، تهران، سمت، ۱۳۷۸، چاپ اول۔

آلبرت بندورا کہتا ہے: تقلید بچہ جو آس پاس کی دنیا کا مشاہدہ کرتا ہے تو اس کی شناختی خزانے میں معلومات منتقل ہوتی ہیں اور ان کی پراسیسنگ شروع ہو جاتی ہے۔ یہی معلومات مستقبل میں اس کے اعمال کیلئے نمونہ قرار پائیں گی۔بچہ جو آس پاس کی دنیا کا مشاہدہ کرتا ہے تو اس کی شناختی خزانے میں معلومات منتقل ہوتی ہیں اور ان کی پراسیسنگ شروع ہو جاتی ہے۔ یہی معلومات مستقبل میں اس کے اعمال کیلئے نمونہ قرار پائیں گی۔۔
[۲] بی‌ریا، ناصر و دیگران، روان‌شناسی رشد، ج۲، ص۵۵۷، تهران، سمت، ۱۳۷۵، چاپ اول۔


خصوصیات

[ترمیم]

تقلید کی دو معین خصوصیات ہیں، اول یہ کہ اس کام کی تکرار ہو، جسے سرمشق نے انجام دیا ہے۔ دوم یہ کہ اختیاری ہو، یعنی جس جواب کو ہم تقلید کہتے ہیں، ضروری ہے کہ صرف سرمشق کے ایک کام کے نتیجے میں ہو نہ کہ کام کرنے کا انگیزہ پیدا کرنے والی بہت سی شرائط کے نتیجے میں ۔
[۳] هنری ماسن، پاول و دیگران، رشد و شخصیت کودک، ص۱۸۷، مهشید یاسایی، تهران، سعدی، ۱۳۷۴، چاپ هشتم۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. منصور، محمود، روان‌شناسی ژنتیک، ص۲۷۱، تهران، سمت، ۱۳۷۸، چاپ اول۔
۲. بی‌ریا، ناصر و دیگران، روان‌شناسی رشد، ج۲، ص۵۵۷، تهران، سمت، ۱۳۷۵، چاپ اول۔
۳. هنری ماسن، پاول و دیگران، رشد و شخصیت کودک، ص۱۸۷، مهشید یاسایی، تهران، سعدی، ۱۳۷۴، چاپ هشتم۔


ماخذ

[ترمیم]
سایت پژوهه، ماخوذ از مقالہ «تقلید»، تاریخ بازیابی ۱۳۹۹/۰۴/۲۸۔    






جعبه ابزار