تمثیل غیر قطعی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



تمثیل غیر قطعی علم منطق کی ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ایسی تمثیل کے ہیں جو قطع کا فائدہ نہیں دیتی اور یقین و قطع کا فائدہ نہ دینے کی سے حکم میں علیتِ جامع کا سبب نہیں بنتی۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

علم منطق میں ادلہ غیر مباشر کے ذیل میں تمثیل کو ذکر کیا جاتا ہے۔ تمثیل غیر قطعی اقسامِ تمثیل میں سے ہے جس سے مراد ایک جزئی کا حکم دوسری جزئی پر جامع میں شباہت کی وجہ سے لگانا ہے۔ تمثیل غیر قطعی میں حکم کے لیے علیتِ جامع ثابت نہیں ہوتی، مثلا یہ کہا جائے کہ ہیروئن شراب کی مانند نشہ آور ہے لہٰذا ہیروئن کا استعمال حرام ہے۔
[۲] فرصت شیرازی، میرزا محمد، اشکال ‌المیزان، ص۱۴۳-۱۴۴۔


مقالہ کے مستندات

[ترمیم]

اس مقالہ کے لے درج ذیل منابع سے استفادہ کیا گیا ہے:
• فرصت شیرازی، میرزا محمد، اشکال‌ المیزان۔
علامہ حلی، حسن بن یوسف، الجوہر النضید۔    
مظفر، محمدرضا، المنطق۔    
مشکوة الدینی، عبد المحسن، منطق نوین مشتمل بر اللمعات المشرقیۃ فی الفنون المنطقیۃ۔    

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. علامہ حلی، حسن بن یوسف، الجوہر النضید، ص۱۸۹۔    
۲. فرصت شیرازی، میرزا محمد، اشکال ‌المیزان، ص۱۴۳-۱۴۴۔
۳. مظفر، محمد رضا، المنطق، ص۳۱۵۔    
۴. مشکوة الدینی، عبد المحسن، منطق نوین مشتمل بر اللمعات المشرقیۃ فی الفنون المنطقیۃ، ص۵۷۹۔    


مأخذ

[ترمیم]

پایگاه مدیریت اطلاعات علوم اسلامی، یہ تحریر مقالہ تمثیل غیر قطعی سے مأخوذ ہے، مشاہدہِ لنک کی تاریخ:۱۳۹۵/۱۲/۱۰۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : ادلہ | منطقی اصطلاحات




جعبه ابزار