تنحنح
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
تَنَحۡنُح عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کھانسنے کے ہیں۔ علم فقہ میں
کتاب الصلاۃ اور
باب طہارت میں اس لفظ کو استعمال کیا جاتا ہے۔
[ترمیم]
زبیدی نے
تاج العروس میں
تَنَحۡنُحٌ کے معنی اس طرح سے تحریر کیے ہیں:
النَّحْنَحَة: صَوتُ الجَرْع من الحَلْق، يُقَال مِنْهُ: تَنَحْنَحَ الرَّجلُ؛ نحنحہ:
حلق سے نکلنے والی آواز، اسی سے کہا جاتا ہے: اس شخص نے کھانسا ہے۔
عربی زبان میں کھنکھنانے یا کھانسنے یا گلے سے درست آواز نکالنے کے لیے آواز کو حرکت دینا تنحنح کہلاتا ہے۔
[ترمیم]
طہارت کے باب میں وارد ہوا ہے کہ مرد کے لیے
استبراء کرنے سے پہلے تین مرتبہ کھنکھنانا اور کھانسنا
مستحب ہے۔ البتہ اس کے بارے میں کوئی مستند
دلیل دریافت نہیں ہو سکی۔ استبراء کے استحباب کا
حکم شرعی مرد کے ساتھ خاص ہے۔ بعض فقہاء کرام کا کہنا ہے کہ خاتون کے لیے بہتر ہے کہ
پیشاب کرنے کے بعد اور مقامِ پیشاب کو دھونے سے پہلے کچھ دیر ٹھہرے اور کھانسے۔
[ترمیم]
نماز میں
تَنَحۡنُح یعنی کھانسنا اور کھنکھنانا
مکروہ ہے۔البتہ اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ اگر کھنکھناتے یا کھانستے ہوئے کوئی حرف منہ سے نکل جائے تو بھی نماز باطل نہیں ہے کیونکہ اس انداز سے آواز کا صادر ہونا کلام کی جنس میں سے شمار نہیں ہوتا۔ بعض فقہاء نے کہا ہے کہ اگر
تَنَحۡنُح اور کھانسنے سے دو حرفوں سے زیادہ حرف نکلتا ہے تو یہ کلام اور گفتگو کی جنس سے شمار ہو گا اور
نماز کے باطل ہونے کا باعث بنے گا۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۲، ص۶۴۲۔