حد مشترک

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



حدّ مشترک دو معنی میں آتا ہے؛ دو ممالک کے درمیان سرحد و بانڈری اور دوسرا اس سزا و انجام کے معنی میں جس کا دارمدار صاحب حق کی درخواست پر ہو۔ صاحب حق کے حق سے مراد وہ حق ہے جو حقّ اللہ و حق النّاس کی بناء پر بنتا ہو۔ ان سطور میں ان دو معانی میں سے پہلا معنی مراد ہے جس کے متعلق باب طہارت میں گفتگو کی جاتی ہے۔


حیوان کے تزکیہ میں حد مشترک

[ترمیم]

اکثر فقہاء کے نزدیک بلکہ بناء بر اجماع، اگر کسی کو کفار کی سر زمین یا مسلمانوں اور کفار کے درمیان مشترکہ سرحد سے کسی ایسے جانور کا گوشت یا چربی یا کھال ملے جس کے بارے میں علم نہ ہو کہ اس کا تزکیہ یعنی شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہے یا نہیں تو ایسی صورت میں اس جانور اور اس کے اجزاء پر مردار کا حکم لگایا جائے گا۔

غسل میں حد مشترک

[ترمیم]

بعض فقہاء کے مطابق غسل میں سر اور گردن کو دھوتے ہوئے سر و گردن کے درمیان کے مشترک حصے کو دھونا واجب ہے۔ اسی طرح دورانِ غسل بدن کے دائیں اور بائیں حصے کو دھوتے ہوئے ہر دو طرف کے مشترک حصے کو دھونا بھی واجب ہے، مثلا سر اور گردن کے درمیان کا حصہ، اسی طرح دایاں حصہ جو بائیں حصے سے مل رہا ہے کو حدِ مشترک کہا جائے گا جسے دھونا واجب ہے۔

غسل میں حد مشترک

[ترمیم]

وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کے درمیان بعض مشترک حصے کو دھونا واجب ہے، مثلا بازو اور کلائی یا کہنی کے اوپر اور نیچے کا درمیانی حصہ، اسی طرح تیمّم کرتے ہوئے اعضاء کے درمیان بعض مشترک حصے کا مسح کرنا واجب ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. گلپائگانی، سید محمد رضا،کتاب الطھارة (گلپائگانی)، ج۱، ص۳۷۰۔    
۲. محقق ثانی، علی بن حسین کرکی، جامع المقاصد، ج۱، ص۲۶۱۔    
۳. محقق کرکی، علی بن حسین کرکی، رسائل المحقق الکرکی، ج۳، ص۲۰۳۔    
۴. البحرانی، یوسف بن احمد، الحدائق الناضرة، ج۳، ص۹۵۔    
۵. ہمدانی، رضا بن محمد، مصباح الفقیہ، ج۳، ص۳۷۱۔    
۶. شہید ثانی، زین الدین بن علی، المقاصد العلیۃ فی شرح رسالۃ الالفیۃ، ص ۱۳۱۔    


مأخذ

[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۳، ص۲۵۰۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : فقہ | فقہی اصطلاحات




جعبه ابزار