حدوث کا معنی
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
جمہور کے نزدیک حدوث کا مطلب
عدم کے بعد وجود میں آنا ہے۔ اس اصطلاح کو علم کلام اور
علم فلسفہ میں استعمال میں لایا جاتا ہے۔
[ترمیم]
حُدُوث عربی زبان کا لفظ ہے جوکہ
مصدر ہے۔ اس شیء کو حدوث کہا جاتا ہے جو عدم سے وجود میں آئی ہو۔ یعنی پہلے نہیں تھی پھر وجود میں آئی۔
پس شیء اگر پہلے موجود نہیں تھی پھر وجود میں آئی تو اس کو حدوث سے تعبیر کرتے ہین۔ اس کے مقابلے
قِدَم آتا ہے۔
حدوث کے معنی سے
قِدَم اور قدیم کا معنی بھی روشن ہو جاتا ہے۔
ابن فارس نے ذکر کیا ہے کہ
قِدَم حدوث کے مقابلے میں ہے، شیءِ قدیم یعنی وہ شیء جس کا زمانہ گزر چکا ہے۔ اکثر و بیشتر یہ گزرے ہوئے زمانے کے معنی میں آتا ہے۔ بوسیدہ اور پرانے پن کو بھی قدیم سے تعبیر کیا جاتا ہے، اس کے مقابلے میں جدید و نو ساختہ کو حدوث کہا جاتا ہے۔
[ترمیم]
حدوث کا مطلب
مسبوق بالعدم ہے۔ ایک شیء عدم کے بعد وجود میں آئے تو اسے حدوث سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ پس وہ شیء حادث کہلاتی ہے جو گذشتہ زمانے میں معدوم ہو اور
عدم کے بعد وجود میں آئے۔ حدوث کے مقابلے میں
قِدَم آتا ہے۔ ہر وہ شیء جو حادث ہو وہ اپنی ذات سے جدا خارج میں ایک علت کی محتاج ہے۔
خارج میں ممکن الوجود موجود ہے جوکہ اپنے وجود اور بقاء ہر دو میں کسی
علت کا محتاج ہے۔ متکلمین اور فلاسفہ میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ آیا ممکن الوجود کا علت کی طرف محتاج ہونے کا سبب حدوث ہے یا امکان؟
متکلمین کی نظر میں حدوث وہ بنیادی سبب ہے جس کی وجہ سے ممکن الوجود اپنے وجود اور بقاء میں کسی علت کا محتاج ہوتا ہے۔ اس کے برخلاف فلاسفہ قائل ہیں کہ ممکن الوجود میں
امکان سبب بنتا ہے کہ ممکن الوجود اپنے وجود اور بقاء میں کسی علت کا محتاج ہو ۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ معارف اسلامى، ج۲، ص ۷۰۳۔
بعض مطالب اور حوالہ جات محققینِ ویکی فقہ اردو کی جانب سے اضافہ کیے گئے ہیں۔