حدیث سلسلۃ الذھب

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



حدیث سلسلہ الذہب امام رضا ؑ سے مروى وہ حدیث ہے جسے آپؑ نے ،مدینہ سے خراسان جاتے ہوئے نیشاپور كے مقام پر ارشاد فرمائى تھى۔


سلسلہ الذہب کا معنی

[ترمیم]

لغت کے لحاظ سے سلسلہ کے معنی زنجیر اور ذہب کے معنی سونے کے ہیں یعنی سونے کی زنجیر۔شیعہ محدّثین کے ہاں سلسلہ الذہب اس حدیث کی سند کو کہا جاتا ہے جسے امام رضاؑ نے نیشاپور میں اس وقت ارشاد فرمائی تھی جب آپؑ ،عباسی خلیفہمأمون کے حکم سے مدینہ چھوڑ کر خراسان تشریف لے جارہے تھے۔

سندِحدیث

[ترمیم]

اس حدیث کا سلسلہ سند ،امام رضاؑسے شروع ہوتا ہے اور خداوند متعال تک پہنچتا ہے ۔امام رضاؑ ارشاد فرماتے ہیں:
سمعت ابی موسی بن جعفر یقول: سمعت ابی جعفر بن محمد یقول: سمعت ابی محمد بن علی یقول: سمعت ابی علی بن الحسین یقول: سمعت ابی الحسین ابن علی بن ابی طالب یقول: سمعت ابی امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب یقول: سمعت رسول الله (صلی‌الله‌علیه‌و‌آله‌وسلّم) وسلم یقول: سمعت جبرئیل یقول: سمعت الله جل جلاله یقول: لا اله الا الله حصنی فمن دخل امن من عذابی. قال: فلما مرت الراحلة نادانا. بشروطها وانا من شروطها.
میں نے اپنے والد گرامی،موسی بن جعفرؑسے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ میں نے اپنے والد ،جعفر بن محمّدؑسے سنا آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ،محمّد بن علیؑ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ،علی بن الحسین علیہما السّلام سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ،حسین بن علیؑ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی، امیرالمؤمنین علی بن أبی طالبؑ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول خداؐسے سنا آپؐ فرماتے ہیں کہ میں نےجبرائیل سے سنا اور جبرئیل نے فرمایا کہ میں نے پروردگار عزّ و جلّ سے سنا کہ وہ ارشاد فرماتا ہے:
کلمہ لا الہ الا اللہ میرا قلعہ ہے پس جو بھی میرے قلعے میں داخل ہوگا وہ میرے عذاب سے محفوظ رہے گا۔جب آپؑ کی سواری چلنے لگی تو فرمایا کہ البتہ کچھ شرائط کے ساتھ اور میں ان شرائط میں سے ہوں۔

وجہ تسمیہ

[ترمیم]

اس حدیث کو حدیث سلسلۃ الذھب کہنے کی وجہ یہ ہے کیونکہ اس کی سند کے تمام راوی کائنات کی پاکیزہ ترین اور معصوم ہستیاں ہیں۔
علامہ مجلسی مذکورہ حدیث کو نقل کرنے کے بعدیوں تحریر کرتے ہیں: استاد ابو القاسم قشیری نے بیان کیا ہے کہ چونکہ سامانی سلسلے کے ایک بادشاہ نےاس حدیث کو سونے سے لکھوائی اور وصیت کی کہ یہ حدیث اسکے ساتھ دفن کی جائے ،لہذا مرنے کے بعد حدیث کو اسکے ساتھ دفنا دی گئی۔اسکے بعد ایک شخص نے اس بادشاہ کو خواب میں دیکھا اور ان سے پوچھا کہ خدا نے تمہارے ساتھ کیا کیا؟اس نے جواب دیا:کہ خداوند متعال نے مجھے ،کلمہ توحید کا اقرار کرنے، اسکے رسولؐ کی تصدیق کرنے اور اس حدیث(سلسلۃ الذھب)کو احترام کے ساتھ ،سونے سے لکھوانے پر،بخش دیا۔
اس حدیث کی سند،اول سے آخر تک ،معصومینؑ پر مشتمل ہونے کی وجہ سے سلسلۃ الذھب کہلائی۔

سلسلۃ الذھب کا فقہی پہلو

[ترمیم]

بعض فقہاء نے، اس حدیث کے مذکورہ اثر کو پیش نظر رکھتے ہوئے ،اس کو کتاب طہارت میں ذکر کیا ہے۔

سلسلۃ الذھب کے احکام

[ترمیم]

بعض نے کہا ہے کہ اس حدیث کی سند کو میت کے کفن پر لکھنا مناسب ہے۔
اس سے زیادہ بہتر یہ ہے کہ مذکورہ حدیث کی سندکے ساتھ ،امام رضاؑ سے منقول، اس حدیث کو بھی تحریر کیا جائے جسکے سب روای معصوم ہیں اور وہ یہ ہے: عن على بن موسى الرضا، عن موسى بن جعفر، عن جعفر بن محمد، عن محمد بن على، عن على بن الحسين، عن الحسين بن على، عن على بن أبى طالب (عليهم السّلام)، عن رسول اللَّه (صلّى اللَّه عليه و آله)، عن جبرئیل، عن میکائیل، عن اسرافیل، عن اللوح، عن القلم، قال: يقولُ اللَّه تبارک و تعالى‌: ولايةُ على بن أبى طالب حِصْنى، فَمَن دَخَلَ حِصْنى أمِنَ مِن نارى.

مذکورہ حدیث کے مصادر

[ترمیم]

حدیث سلسلۃ الذھب،مختلف الفاظ کے ساتھ،قدیم ترین کتب جیسے: تاریخ نیشابور ،توحید صدوق، عیون اخبار الرضا، امالی، شیخ مفید، ربیع الابرار زمخشری، التدوین رافعی، فصول المهمه ابن صباغ مالکی، اور کشف الغمه اربلی میں روایت کی گئی ہے۔اسکے علاوہ متأخرین علماء جیسے:متقی ہندی نے کنزالعمال میں اور علامہ مجلسی نے بحار الأنور میں بھی اس کو ذکر کیا ہے۔

سلسلۃ الذھب سفینۃ البحار میں

[ترمیم]

مرحوم شیخ عباس قمی اپنی کتاب سفینہ البحار میں تحریر فرماتےہیں کہ حاکم نے تاریخ نیشاپور میں بیان کیا ہے کہ علی بن موسیؑ خراسان جاتے ہوئے جب نیشاپور پہنچے تو اس وقت وہاں کے بڑے بڑے علماء ومحدّثین جیسے ابو زرعہ رازی اور محمد بن اسلم طوسی، آپؑ کے مرکب کے گرد جمع ہوگئے اور عرض کی:
اے سید السادات، اے امام الأئمہ،اے خاندان عصمت وطہارت کے فرزند، آپؑ کو اپنے پاک اباء وأجداد کا واسطہ ہمیں اپنا دیدار کا موقع دیں اور اپنے جدّ رسول خداؐ کی کوئی حدیث بیان فرمائیے ،آپؑ کی زیارت کے مشتاق لوگوں کا یہ حال تھاکہ کچھ لوگ آپ کی سواری کی مہار تھامے ہوئے تھے،بعض سواری کو بوسے دے رہے تھے،کچھ رو رہے تھے،کچھ زمین پر تڑپ رہے تھے،اور علماء اور سرکردہ افراد ،لوگوں سے خاموش رہنے کی اپیل کرتے رہے، جب لوگ خاموش ہوگئے تو امامؑ نے مذکورہ حدیث ارشاد فرمائی،جسےابو زرعہ اور محمد بن اسلم طوسی سمیت ۲۴ ہزار افراد نے قلمبند کیا ۔حضرت ؑنے فرمایا:
میں نے اپنے والد گرامی،موسی بن جعفرؑسے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ میں نے اپنے والد ،جعفر بن محمّدؑسے سنا آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ،محمّد بن علیؑ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ،علی بن الحسین ؑ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ،حسین بن علیؑ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی، امیرالمؤمنین علی بن أبی طالبؑ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول خداؐسے سنا آپؐ فرماتے ہیں کہ میں نےجبرائیل سے سنا اور جبرئیل نے فرمایا کہ میں نے پروردگار عزّ و جلّ سے سنا کہ وہ ارشاد فرماتا ہے: کلمة لا اله الا الله حصنی فمن قالها دخل حصنی و من دخل حصنی امن من عذابی.
کلمہ لا الہ الا اللہ میرا قلعہ ہے پس جو بھی میرے قلعے میں داخل ہوگا وہ میرے عذاب سے محفوظ رہے گا۔جب آپؑ کی سواری چلنے لگی تو فرمایا کہ البتہ کچھ شرائط کے ساتھ اور میں ان شرائط میں سے ہوں.

حدیث کے الفاظ کا اختلاف

[ترمیم]

حدیث سلسلۃ الذھب، کتبِ حدیث میں مختلف عبارات کے ساتھ نقل ہوئی ہے۔شیخ صدوق نے کتاب التوحید میں ان الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے: فمن دخله امن من عذابی اور شیخ صدوق کی روایت کردہ ایک حدیث میں وارد ہے کہ جب امامؑ کی سواری چلنے لگی تو آپؑ نےارشاد فرمایا: بشروطها و انا من شروطها. جسکی وضاحت میں شیخ نے تحریر کیا ہے کہ عقیدہ توحید کے ساتھ ساتھ ،یہ اعتقاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ آپؑ اللہ کی جانب سے لوگوں کے امام ہیں اور ان پر آپؑ کی اطاعت واجب ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. شیخ صدوق، محمد بن علی، الأمالی، ص۳۰۶۔    
۲. آملی، محمدتقی، مصباح الهدی‌، ج۶، ص۲۲۱ ۲۲۲۔    
۳. مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، ج۴۹، ص۱۲۷۔    
۴. طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروة الوثقی، ج۲، ص۷۶ ۷۷۔    
۵. شیخ صدوق، محمد بن علی، الأمالی، ص۳۰۶۔    
۶. مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، ج۴۹، ص۱۲۶۔    
۷. اربلی، ابن ابی الفتح، کشف الغمه، ج۳، ص۱۰۳۔    
۸. شیخ صدوق، محمد بن علی، التوحید، ص۲۵۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرهنگ فقہ مطابق مذهب اهل بیت، ج۴، ص۵۲۳-۵۲۴۔    
سائٹ اندیشہ قم، مأخوذ از مقالہ «حدیث سلسلة الذهب»، تاریخ نظرثانی ۱۳۹۵/۰۱/۲۱۔    






جعبه ابزار