حسن شرعی احتیاط

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



شریعت کے مطابق احتیاط کی طرف رجحان و میلان حُسنِ شرعی احتیاط کہلاتا ہے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

حُسنِ شرعیِ احتیاط کے مقابلے میں حُسنِ عقلی احتیاط آتا ہے۔ حُسن شرعیِ احتیاط سے مراد شارع کے نزدیک احتیاط کو اختیار کرنا اچھا اور پسندیدہ عمل ہونا ہے۔

علماء کی آراء

[ترمیم]

بعض فقہاء معتقد ہیں کہ شرعی طور پر احتیاط کی طرف رجحان کا سبب بذاتِ خود احتیاط میں رجحان کا ہونا ہے جس پر وہ احادیث دلالت کرتی ہیں جن میں احتیاط کرنے کا حکم وارد ہوا ہے۔ بعض دیگر فقہاء قائل ہیں کہ حُسنِ احتیاط کا سبب یہ ہے کہ احتیاط میں ہمیشہ ورع اور تقوی کی رعایت ہوتی ہے اور احتیاط میں مولی کا احترام اور اس کی تعظیم پائی جاتی ہے۔ اس بات کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ احتیاط کا قابلِ تحسین اور قابلِ مدح ہونے کا سبب خودِ احتیاط نہیں ہے بلکہ اس کی ذات سے خارج ایک دلیل ہے جس کی وجہ سے دیگر بعض عناوین احتیاط پر منطبق ہوتے ہیں، مثلا احتیاط پسندیدہ اور محبوب ہے چونکہ اس پر ورع و تقوی کے مطابق ہونے کا عنوان منطبق ہوتا ہے، ، یا احتیاط پر مولی کے احترام و تعظیم کا عنوان منطبق ہونا سبب بنتا ہے کہ احتیاط قابل تحسین و قابل مدح قرار پائے اور اس میں حُسنِ شرعی ایجاد ہو جائے۔

یہاں ایک سوال ابھرتا ہے کہ آیا مطلقا احتیاط میں حُسۡن پایا جاتا ہے یا فقط بعض موارد میں احتیاط قابل تحسین ہے؟ اس بارے میں فقہاء میں اختلاف پایا جاتا ہے: اخوند خراسانی کی مانند بعض فقہاء قائل ہیں کہ احتیاط مطلقا حَسَن اور قابل تحسین ہے جبکہ بعض دیگر نے دوسرے قول کو اختیار کیا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مکارم شیرازی، ناصر، انوار الاصول، ج۳، ص۸۵۔    
۲. نائینی، محمد حسین، اجود التقریرات، ج۲، ص۲۰۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۴۲۰، برگرفتہ از مقالہ حسن شرعی احتیاط۔    






جعبه ابزار