حضرت علیؑ اور حضرت زہراؑ کا ازدواج (روایات)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



امیر المومنینؑ اور حضرت فاطمہؑ کے بہت سے فضائل ہیں۔ ان کے کچھ مناقب مخصوص ہیں اور کچھ مشترک ہیں۔ ان کی ایک نمایاں ترین خصوصیت ان دونوں ہستیوں کا آسمانی ازدواج ہے۔ شیعہ و اہل سنت معتبر کتب کے مطابق امیر المومنینؑ اور حضرت فاطمہؑ کی تزویج خدائے متعال کے حکم سے انجام پائی اور رسول خداؐ کو اس کام پر مامور کیا گیا۔

فہرست مندرجات

۱ - آسمانی ازدواج
۲ - روایات کا جائزہ
۳ - شیعہ امامیہ کی روایات
       ۳.۱ - پہلی روایت
              ۳.۱.۱ - پہلی سند
              ۳.۱.۲ - دوسری سند
       ۳.۲ - دوسری روایت
       ۳.۳ - تیسری روایت
              ۳.۳.۱ - پہلی سند
              ۳.۳.۲ - دوسری سند
       ۳.۴ - چوتھی روایت
       ۳.۵ - پانچویں روایت
              ۳.۵.۱ - پہلی سند
              ۳.۵.۲ - دوسری سند
       ۳.۶ - چھٹی روایت
       ۳.۷ - ساتویں روایت
              ۳.۷.۱ - پہلی سند
              ۳.۷.۲ - دوسری سند
              ۳.۷.۳ - تیسری سند
       ۳.۸ - آٹھویں روایت
       ۳.۹ - نویں روایت
       ۳.۱۰ - دسویں روایت
              ۳.۱۰.۱ - پہلی سند
              ۳.۱۰.۲ - دوسری سند
       ۳.۱۱ - گیارہویں روایت
       ۳.۱۲ - بارہویں روایت
       ۳.۱۳ - تیرہویں روایت
       ۳.۱۴ - چودہویں روایت
       ۳.۱۵ - پندرہویں روایت
              ۳.۱۵.۱ - پہلی سند
              ۳.۱۵.۲ - دوسری سند
              ۳.۱۵.۳ - تیسری سند
              ۳.۱۵.۴ - چوتھی سند
              ۳.۱۵.۵ - پانچویں سند
              ۳.۱۵.۶ - چھٹی سند
              ۳.۱۵.۷ - ساتویں سند
       ۳.۱۶ - سولہویں روایت
       ۳.۱۷ - سترہویں روایت
۴ - اہل ‌سنت روایات
       ۴.۱ - پہلی روایت
       ۴.۲ - دوسری روایت
۵ - مجموعی جائزہ
۶ - حوالہ جات
۷ - ماخذ

آسمانی ازدواج

[ترمیم]

موجودہ اسناد کی رو سے رسول خداؐ نے مختلف مقامات پر امام علیؑ اور حضرت فاطمہؑ کی زوجیت کا الہٰی جنبہ اور پہلو بیان فرمایا ہے۔
اسی طرح ان اسناد کے مطابق پیغمبرؐ، خدا کی طرف سے مامور تھے کہ بہترین انسان کے ساتھ حضرت فاطمہؑ کا عقد کریں، رسول خداؐ نے امیر المومنین علی بن ابی طالبؑ کا انتخاب فرمایا کیونکہ ان کے سوا کسی کو بھی حضرت صدیقہ طاہرہؑ کا ہم شان اور ہم کفو نہیں سمجھا۔
اسی طرح امام علیؑ اس ازدواج پر فخر کرتے تھے اور اسے اپنے لیے ایک فضیلت شمار کرتے تھے۔
ذیل میں ہم ان روایات کے چند نمونے پیش کریں گے۔

روایات کا جائزہ

[ترمیم]

بہت سی روایات میں امام علیؑ اور حضرت فاطمہؑ کے ازدواج کا امر الہٰی سے انجام پانا بیان ہوا ہے۔ ان میں سے کچھ روایات شیعہ امامیہ کی مستند ترین کتب جیسے شیخ کلینیؒ کی کافی، شیخ صدوقؒ کی امالی جبکہ کچھ روایات اہل سنت کے منابع میں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
ان روایات کے بکثرت ہونے کے سبب ان کی آسانی سے تصدیق کی جا سکتی ہے۔ البتہ ان میں سے امامیہ اور اہل سنت کے یہاں ایسی روایات بھی موجود ہیں جو انفرادی حیثت میں بھی فریقین کے علم حدیث کی رو سے کافی مقدار میں اعتبار و اتقان کی حامل ہیں۔
اس تحریر میں ہم امامیہ اور اہل سنت کے منابع میں سے ۱۹ روایات اور مجموعی طور پر ۳۱ اسناد کو پیش کریں گے۔

شیعہ امامیہ کی روایات

[ترمیم]

اس حصے میں بعنوان نمونہ اٹھارہ احادیث کے ذکر پر اکتفا کیا جائے گا۔

← پہلی روایت


یہ روایت درج ذیل دو اسناد کے ساتھ ثبت ہوئی ہے:

←← پہلی سند


عِدَّةٌ مِنْ اَصْحَابِنَا عَنْ اَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَسْبَاطٍ عَنْ دَاوُدَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ شُعَیْبٍ قَالَ لَمَّا زَوَّجَ رَسُولُ اللَّه ص- عَلِیّاً فَاطِمَةَ ع دَخَلَ عَلَیْهَا وهِیَ تَبْکِی فَقَالَ لَهَا مَا یُبْکِیکِ فَوَاللَّه لَوْ کَانَ فِی اَهْلِی خَیْرٌ مِنْه مَا زَوَّجْتُکِه ومَا اَنَا زَوَّجْتُه ولَکِنَّ اللَّه زَوَّجَکِ...
امام صادقؑ نے فرمایا: جب رسول خداؐ نے فاطمہؑ کی علیؑ سے تزویج کی تو اپنی بیٹی کے پاس تشریف لائے، اس حال میں کہ فاطمہؑ گریہ کناں تھیں۔ پیغمبرؐ نے فرمایا: کیوں، گریہ کر رہی ہیں؟! خدا کی قسم! اگر میرے اہل بیتؑ میں کوئی علیؑ سے بہتر ہوتا تو ضرور آپؑ کی اس کے ساتھ تزویج کرتا۔ میں نے اپنی طرف سے آپؑ کا ازدواج نہیں کیا بلکہ خدا نے آپؑ کی علیؑ کے ساتھ تزویج کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس روایت کی سند یعقوب بن شعیب پر منتہی ہوتی ہے۔ تاہم معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے امام صادقؑ سے نقل کیا ہے کیونکہ وہ امام صادقؑ کے اصحاب میں شمار ہوتے ہیں؛ جیسے شیخ طوسیؒ سے منقول اگلی سند میں آپ ملاحظہ کرتے ہیں کہ یعقوب بن شعیب اسی روایت کو امام صادقؑ سے نقل کرتے ہیں۔
اسی طرح شایان ذکر ہے کہ حضرت فاطمہ زہراؑ کا گریہ اس ازدواج سے ناخوش ہونے کی وجہ سے نہیں تھا؛ کیونکہ:
پہلی بات یہ کہ شیعہ و اہل سنت متعدد روایات کے مطابق یہ ازدواج حکم خدا سے تھا اور حضرت زہراؑ ہرگز اللہ کے حکم سے ناخوشی کا اظہار نہیں کر سکتیں ۔
ثانیا: اگر خدا کے حکم سے نہیں تھا تو یہ رسول اللہ کی تجویز کے مطابق تھا اور قرآن کی رو سے رسول خداؐ کے تمام اقوال و افعال اللہ کی وحی کے مطابق ہوتے ہیں اور دوسری طرف سے مسلمانوں کے حق میں کوئی فیصلہ صادر کرنے میں خود ان کی ذات پر اولویت و فوقیت رکھتے ہیں؛ لہٰذا ہرگز حضرت فاطمہؑ آپؐ کی تجویز سے اختلاف نہیں کر سکتیں۔
ثالثا: کچھ روایات کے مطابق، حضرت زہراؑ اس ازدواج کے حوالے سے اظہار رضامندی کر چکی تھیں۔ اس لیے آپؑ کا گریہ غالبا رسول خداؐ کے گھر سے جدائی کی وجہ سے تھا۔

←← دوسری سند


حَدَّثَنِی جَمَاعَةٌ عَنْ اَبِی غَالِبٍ اَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الزُّرَارِیِّ، عَنْ خَالِهِ، عَنِ الْاَشْعَرِیِّ، عَنْ اَحْمَدَ بْنِ اَبِی عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَسْبَاطٍ، عَنْ دَاوُدَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ اَبِی عَبْدِ اللَّهِ (عَلَیْهِ السَّلَامُ) قَالَ: لَمَّا زَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ...

← دوسری روایت


اَخْبَرَنَا اَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ (رَحِمَهُ اللَّهُ)، قَالَ: حَدَّثَنَا اَبُو نَصْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَصِیرُ السُّهْرَوَرْدِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْاَسَدِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا اَبُو عَبْدِ اللَّهِ جَعْفَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ الْعَلَوِیُّ الْمُحَمَّدِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ هَاشِمٍ الْغَسَّانِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِی جُوَیْبِرُ بْنُ سَعِیدٍ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ اَبِی طَالِبٍ (عَلَیْهِ السَّلَامُ) یَقُولُ: اَتَانِی اَبُو بَکْرٍ وَ عُمَرُ فَقَالا: لَوْ اَتَیْتَ رَسُولَ اللَّهِ (صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ) فَذَکَرْتَ لَهُ فَاطِمَةَ، قَالَ: فَاَتَیْتُهُ، فَلَمَّا رَآنِی رَسُولُ اللَّهِ (صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ) ضَحِکَ، ثُمَّ قَالَ: مَا جَاءَ بِکَ یَا اَبَا الْحَسَنِ وَ مَا حَاجَتُکَ قَالَ: فَذَکَرْتُ لَهُ قَرَابَتِی وَ قِدَمِی فِی الْاِسْلَامِ وَ نُصْرَتِی لَهُ وَ جِهَادِی، فَقَالَ: یَا عَلِیُّ، صَدَقْتَ، فَاَنْتَ اَفْضَلُ مِمَّا تَذْکُرُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّهِ، فَاطِمَةَ تُزَوِّجُنِیهَا فَقَالَ: یَا عَلِیُّ، اِنَّهُ قَدْ ذَکَرَهَا قَبْلَکَ رِجَالٌ، فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهَا، فَرَاَیْتُ الْکَرَاهَةَ فِی وَجْهِهَا، وَ لَکِنْ عَلَی رِسْلِکَ حَتَّی اَخْرُجَ اِلَیْکَفَدَخَلَ عَلَیْهَا... فَقَالَ لَهَا: یَا فَاطِمَةُ. فَقَالَتْ: لَبَّیْکَ، حَاجَتَکَ، یَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: اِنَّ عَلِیَّ بْنَ اَبِی طَالِبٍ مَنْ قَدْ عَرَفْتَ قَرَابَتَهُ وَ فَضْلَهُ وَ اِسْلَامَهُ، وَ اِنِّی قَدْ سَاَلْتُ رَبِّی اَنْ یُزَوِّجَکِ خَیْرَ خَلْقِهِ وَ اَحَبَّهُمْ اِلَیْهِ، وَ قَدْ ذَکَرَ مِنْ اَمْرِکِ شَیْئاً فَمَا تَرَیْنَ فَسَکَتَتْ وَ لَمْ تُوَلِّ وَجْهَهَا وَ لَمْ یَرَ فِیهِ رَسُولُ اللَّهِ (صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ) کَرَاهَةً، فَقَامَ وَ هُوَ یَقُولُ: اللَّهُ اَکْبَرُ، سُکُوتُهَا اِقْرَارُهَا، فَاَتَاهُ جَبْرَئِیلُ (عَلَیْهِ السَّلَامُ) فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ، زَوِّجْهَا عَلِیَّ بْنَ اَبِی طَالِبٍ، فَاِنَّ اللَّهَ قَدْ رَضِیَهَا لَهُ وَ رَضِیَهُ لَهَاقَالَ عَلِیٌّ: فَزَوَّجَنِی رَسُولُ اللَّهِ (صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ)، ثُمَّ اَتَانِی فَاَخَذَ بِیَدِی فَقَالَ: قُمْ بِسْمِ اللَّهِ وَ قُلْ: " عَلَی بَرَکَةِ اللَّهِ، وَ ما شاءَ اللَّهُ، لا قُوَّةَ اِلَّا بِاللَّهِ‌، تَوَکَّلْتُ عَلَی اللَّهِ‌ ثُمَّ جَاءَنِی حِینَ اَقْعَدَنِی عِنْدَهَا (عَلَیْهَا السَّلَامُ)، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ اِنَّهُمَا اَحَبُّ خَلْقِکَ اِلَیَّ فَاَحِبَّهُمَا، وَ بَارِکْ فِی ذُرِّیَّتِهِمَا، وَ اجْعَلْ عَلَیْهِمَا مِنْکَ حَافِظاً، وَ اِنِّی اُعِیذُهُمَا وَ ذُرِّیَّتَهُمَا بِکَ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ.
ضحاک بن مزاحم کہتے ہیں کہ میں نے امام علیؑ کو یہ فرماتے سنا: ابوبکر و عمر میرے پاس آئے اور کہا: اے کاش! آپ رسول خداؐ کے پاس جا کر فاطمہؑ کے ساتھ ازدواج کے بارے میں بات کرتے۔ جب میں رسول خداؐ کے پاس گیا، آنحضرتؐ نے تبسم فرمایا اور کہا: کیا چاہتے ہو؟! میں نے قرابت، اسلام میں سبقت اور جہاد میں آنحضرتؐ کی نصرت کا تذکرہ کیا۔ رسول خداؐ نے فرمایا: یا علی! ٹھیک کہتے ہو، آپؑ کا مقام اس سے بھی بلند ہے جو آپؑ نے بیان کیا۔ میں نے عرض کیا: رسول اللہ! فاطمہؑ کا میرے ساتھ عقد کریں گے؟ فرمایا: یا علی! آپ سے پہلے بھی چند افراد نے تقاضا کیا مگر جس کا بھی فاطمہؑ سے ذکر کیا، تو ان کے چہرے پر ناپسندیدگی اور ناخوشی کے آثار دیکھے، آپ صبر کریں میں ان کے پاس سے ہو کر آتا ہوں۔ آنحضرتؐ فاطمہؑ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے فاطمہ! حضرت زہراؑ نے عرض کیا: لبیک یارسول اللہ! فرمایا: علی بن ابی طالب وہ ہیں جن کی قرابت، فضیلت اور اسلام میں سبقت سے آپ آگاہ ہیں، میں نے خدائے سبحان سے یہ دعا کی کہ آپؑ کا اپنی مخلوق میں سے بہترین اور اپنے محبوب ترین فرد سے ازدواج کرے۔ علی نے آپؑ کے ساتھ ازدواج کی خواہش ظاہر کی ہے، آپ کی کیا مرضی ہے؟ فاطمہؑ خاموش ہو گئیں اور پیغمبرؐ کے سامنے اپنا چہرہ جھکا لیا۔ رسول خداؐ نے فاطمہؑ کے چہرے پر ناپسندیدگی کے آثار نہیں دیکھے، لہٰذا کھڑے ہو گئے اور فرمایا: اللَّه اکبر! فاطمہؑ کا سکوت اس کی رضامندی کی دلیل ہے۔ اس واقعے کے بعد جبرئیل پیغمبر اکرمؐ کے پاس آئے اور کہا: اے محمد! فاطمہؑ کی علیؑ سے تزویج کر دو؛ کیونکہ خدا راضی ہے کہ زہراؑ، علیؑ اور علیؑ زہراؑ کیلئے ہوں۔ اس وقت رسول خداؐ نے فاطمہؑ کی تزویج کر دی۔

← تیسری روایت


اس روایت کی دو اسناد ہیں:

←← پہلی سند


حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْعَطَّارُ قَالَ حَدَّثَنَا اَبِی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ اَحْمَدَ الْاَزْدِیِّ عَنْ اَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ اَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص‌اِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَ تَعَالَی آخَی بَیْنِی وَ بَیْنَ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍوَ زَوَّجَهُ‌ابْنَتِی‌... وَ جَعَلَهُ لِی وَصِیّاً وَ خَلِیفَةً فَعَلِیٌّ مِنِّی وَ اَنَا مِنْهُ مُحِبُّهُ مُحِبِّی وَ مُبْغِضُهُ مُبْغِضِی وَ اِنَّ الْمَلَائِکَةَ لَتَقَرَّبُ اِلَی اللَّهِ بِمَحَبَّتِهِ.
رسول خداؐ نے فرمایا: خدائے متعال نے میرے اور علی بن ابی طالبؑ کے درمیان اخوت پیدا کی ہے اور خدا نے میری بیٹی فاطمہؑ کو ان کی تزویج میں قرار دیا ۔۔۔ خدا نے علیؑ کو میرا وصی اور خلیفہ قرار دیا ہے، پس علیؑ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔ ان کے محب میرے محب ہیں اور ان کے دشمن میرے دشمن ہیں۔ بے شک فرشتے علی بن ابی طالبؑ کی محبت کے باعث خدا کا قرب حاصل کرتے ہیں۔

←← دوسری سند


حَدَّثَنَا اَبِی رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الْعَطَّارُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ اَبِی اَحْمَدَ الْاَزْدِیِّ عَنْ اَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ اَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ...

← چوتھی روایت


عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّه بْنِ اِسْحَاقَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ سُلَیْمَانَعَمَّنْ حَدَّثَهعَنْ اَبِی عَبْدِ اللَّه ع قَالَ اِنَّ فَاطِمَةَ ع قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّه صزَوَّجْتَنِی بِالْمَهْرِ الْخَسِیسِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّه صمَا اَنَا زَوَّجْتُکِ ولَکِنَّ اللَّه زَوَّجَکِ مِنَ السَّمَاءِ...
امام صادقؑ نے فرمایا: فاطمہؑ نے رسول خداؐ سے عرض کیا: آپؐ نے میرا کم حق مہر پر عقد کر دیا ہے۔ پیغمبرؐ نے فرمایا: آپؑ کا ازدواج میری طرف سے نہ تھا، خدا نے آپؑ کے ازدواج کا حکم آسمان سے صادر کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حضرت زہراؑ کا مقام و منزلت اس قدر بلند ہے کہ حتی اہل سنت کی معتبر روایات کے مطابق، اللہ تعالیٰ کی رضایت اور غضب کا دارو مدار آپ کی رضایت و غضب پر ہے۔ (قال رسول الله صلی الله علیه وسلم لفاطمة: ان الله یغضب لغضبک ویرضی لرضاک هذا حدیث صحیح الاسناد. )، ‌ اس بنا پر حضرتؑ کی شان اس سے بلند ہے کہ حق مہر کی مقدار کے بارے میں بات کریں؛ معاذ اللہ! اپنے والد بزرگوار پر اعتراض کریں اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا؛ اس رو سے مذکورہ روایت میں امرِ ازدواج کا ایک دقیق مسئلہ بیان کرنا مقصود ہے اور وہ یہ کہ حضرت صدیقہ طاہرہؑ کا اس جملے کو بیان کرنے سے ہدف رسول خداؐ کے توسط سے ایک اہم مطلب کی تبلیغ ہے تاکہ آنے والوں پر یہ واضح کر دیں کہ شادی میں سب سے اہم چیز، اس کا الہٰی اور دینی پہلو ہے نہ کہ حق مہر کی مقدار۔

← پانچویں روایت


اس روایت کی دو اسناد ہیں:

←← پہلی سند


اخبرنا ابو عمر قال اخبرنا احمد قال: حدثنا محمد بن احمد بن الحسن قال حدثنا موسی بن ابراهیم المروزی قال حدثنا موسی بن جعفر، عن ابیه، عن جده (علیهم‌السّلام) عن جابر بن عبدالله قال: لما زوج رسول الله (صلی‌الله‌علیه‌و‌آله‌وسلّم) فاطمة (علیهاالسّلام) من علی (علیه‌السّلام) اتاه ناس من قریش فقالوا انک زوجت علیا بمهر خسیس؟ فقال: ما انا زوجت علیا ولکن الله (عزّوجلّ) زوجه لیلة اسری بی عند سدرة المنتهی...
جابر بن عبدالله انصاری کہتے ہیں کہ پیغمبرؐ نے فاطمہؑ کو علیؑ کے عقد میں دیا، قریش کے کچھ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! فاطمہؑ کو کم حق مہر کے ساتھ علیؑ کی تزویج میں دے دیا؟! پیغمبرؐ نے فرمایا: میں نے اسے علیؑ کی تزویج میں نہیں دیا، بے شک خدا نے شب معراج اس کا علیؑ کے ساتھ عقد کیا ہے۔

←← دوسری سند


حَدَّثَنِی اَبُو الْمُفَضَّلِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا اَبُو الْعَبَّاسِ اَحْمَدُ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ الْهَمْدَانِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ‌مُحَمَّدِ بْنِ اَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ اِبْرَاهِیمَ الْمَرْوَزِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ اَبِیهِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ جَدِّهِ مُحَمَّدٍ الْبَاقِرِ (عَلَیْهِمْ السَّلَامُ)، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْاَنْصَارِیِّ، قَالَ: لَمَّا زَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ فَاطِمَةَ مِنْ عَلِیٍّ...

← چھٹی روایت


مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی عَنْ اَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مَهْزِیَارَ عَنْ مُخَلَّدِ بْنِ مُوسَی عَنْ اِبْرَاهِیمَ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَحْیَی الْیَرْبُوعِیِّ عَنْ اَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ عَنْ اَبِی جَعْفَرٍ ع قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص‌ اِنَّما اَنَا بَشَرٌ مِثْلُکُمْ‌ اَتَزَوَّجُ فِیکُمْ وَ اُزَوِّجُکُمْ اِلَّا فَاطِمَةَ ع فَاِنَّ تَزْوِیجَهَا نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ.
رسول خداؐ نے فرمایا: میں تمہاری مثل بشر ہوں۔ تم سے رشتہ لیتا ہوں اور تمہیں رشتہ دیتا ہوں سوائے فاطمہ کے؛ کیونکہ اس کی تزویج کا حکم آسمان سے نازل ہوا ہے۔

← ساتویں روایت


ذیل کی روایت چند اسناد کی حامل ہے:

←← پہلی سند


حَدَّثَنَا اَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الشَّاهِ الْفَقِیهُ الْمَرْوَزِیُ‌ بِمَرْوَرُودَ فِی‌ دَارِهِ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّیْسَابُورِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ اَحْمَدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سُلَیْمَانَ الطَّائِیُ‌ بِالْبَصْرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا اَبِی فِی سَنَةِ سِتِّینَ وَ مِائَتَیْنِ قَالَ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ مُوسَی الرِّضَا ع سَنَةَ اَرْبَعٍ وَ تِسْعِینَ وَ مِائَةٍ.

←← دوسری سند



وَ حَدَّثَنَا اَبُو مَنْصُورٍ اَحْمَدُ بْنُ اِبْرَاهِیمَ بْنِ بَکْرٍ الْخُورِیُّ بِنَیْسَابُورَ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو اِسْحَاقَ اِبْرَاهِیمُ بْنُ هَارُونَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْخُورِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْفَقِیهُ الْخُورِیُّ بِنَیْسَابُورَ قَالَ حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَرَوِیُّ الشَّیْبَانِیُّ عَنِ الرِّضَا عَلِیِّ بْنِ مُوسَی ع.

←← تیسری سند


وَ حَدَّثَنِی اَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْاُشْنَانِیُّ الرَّازِیُّ الْعَدْلُ بِبَلْخٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَهْرَوَیْهِ الْقَزْوِینِیُّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ سُلَیْمَانَ الْفَرَّاءِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا ع قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی مُوسَی بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی عَلِیُّ بْنُ اَبِی طَالِبٍ ع عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی الله علیه وآله: اَتَانِی مَلَکٌ فَقَالَ یَا مُحَمَّدُ اِنَّ اللَّهَ یُقْرِئُکَ السَّلَامَ وَ یَقُولُ لَکَ قَدْ زَوَّجْتُ‌ فَاطِمَةَ مِنْ عَلِیٍّ فَزَوِّجْهَا مِنْهُ... وَ سَیُولَدُ مِنْهُمَا وَلَدَانِ سَیِّدَا شَبَابِ اَهْلِ الْجَنَّةِ...
رسول خداؐ نے فرمایا: خدا کی طرف سے مجھ پر ایک فرشتہ نازل ہوا اور اس نے کہا: خدا آپ پر سلام بھیجتا ہے اور فرماتا ہے: میں نے فاطمہؑ کا علیؑ سے ازدواج کر دیا ہے، پس آپ بھی ان کا علیؑ سے عقد کر دیں۔۔۔ بے شک ان سے دو ایسے فرزند متولّد ہوں گے جو بہشتی جوانوں کے سردار ہیں۔

← آٹھویں روایت


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سلم (سَالِمِ‌) بْنِ الْبَرَاءِ الْجِعَابِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی اَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ الرَّازِیُّ التَّمِیمِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی سَیِّدِی عَلِیُّ بْنُ مُوسَی الرِّضَا ع قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی مُوسَی بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی (جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ اَبِی‌) مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی عَلِیُّ بْنُ اَبِی طَالِبٍ ع قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (صلی‌الله‌علیه‌و‌آله‌وسلّم): مَا زَوَّجْتُ‌ فَاطِمَةَ اِلَّا لَمَّا اَمَرَنِی اللَّهُ بِتَزْوِیجِهَا.
رسول خداؐ نے فرمایا: میں نے اس وقت فاطمہؑ کا علیؑ سے عقد کیا جب اللہ نے مجھے اس کا حکم دیا۔

← نویں روایت


حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ زِیَادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْهَمَدَانِیُّ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ وَ الْحُسَیْنُ بْنُ اِبْرَاهِیمَ بْنِ‌ اَحْمَدَ بْنِ هِشَامٍ الْمُکَتِّبُ وَ عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَرَّاقُ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالُوا حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ اِبْرَاهِیمَ بْنِ هَاشِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَرْمَکِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو الصَّلْتِ الْهَرَوِیُّ قَالَ: لَمَّا جَمَعَ الْمَاْمُونُ لِعَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا ع اَهْلَ الْمَقَالاتِ مِنْ اَهْلِ الْاِسْلَامِ وَ الدِّیَانَاتِ مِنَ الْیَهُودِ وَ النَّصَارَی وَ الْمَجُوسِ وَ الصَّابِئِینَ وَ سَائِرِ اَهْلِ الْمَقَالاتِ فَلَمْ یَقُمْ اَحَدٌ اِلَّا وَ قَدْ اَلْزَمَهُ حُجَّتَهُ... قال: اِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ مَا تَوَلَّی تَزْوِیجَ اَحَدٍ مِنْ خَلْقِهِ اِلَّا تَزْوِیجَ حَوَّاءَ مِنْ آدَمَ ع وَ زَیْنَبَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صبِقَوْلِهِ‌ " فَلَمَّا قَضی‌ زَیْدٌ مِنْها وَطَراً زَوَّجْناکَها" وَ فَاطِمَةَ مِنْ عَلِیٍّ.
ابو الصلت ہروی روایت کرتے ہیں: جب مامون نے یہود ، نصاریٰ ، مجوس ، صائبین اور دیگر اہل اسلام و ادیان کو امام رضاؑ کے سامنے جمع کیا تو کوئی سائل کھڑا نہیں ہوا مگر یہ کہ امامؑ نے اسے اس کی اپنی حجت کے ذریعے مغلوب کر دیا۔۔۔ پھر فرمایا: خدائے متعال نے اپنے بندوں میں سے کسی کی تزویج کا ذمہ نہیں لیا سوائے حوا کی آدم سے اور زینب بنت جحش کی رسول خداؐ سے کہ قرآن میں اس حوالے سے فرمایا: فَلَمَّا قَضی‌ زَیْدٌ مِنْها وَطَراً زَوَّجْناکَها؛ اور فاطمہؑ کی علی بن ابی‌طالبؑ کے ساتھ تزویج کے!

← دسویں روایت


اس روایت کی دو سندیں ہیں:

←← پہلی سند


حَدَّثَنَا اَبُو مُحَمَّدٍ جَعْفَرُ بْنُ النُّعَیْمِ الشَّاذَانِیُّ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ اِدْرِیسَ‌ حَدَّثَنَا اِبْرَاهِیمُ بْنُ هَاشِمٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مَعْبَدٍ عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ اَبِی الْحَسَنِ عَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا عَنْ اَبِیهِ عَنْ آبَائِهِ عَنْ عَلِیٍّ ع قَالَ: قَالَ لِی رَسُولُ اللَّهِ صیَا عَلِیُّ لَقَدْ عَاتَبَتْنِی رِجَالٌ مِنْ قُرَیْشٍ فِی اَمْرِ فَاطِمَةَ وَ قَالُوا خَطَبْنَاهَا اِلَیْکَ فَمَنَعْتَنَا وَ تَزَوَّجْتَ عَلِیّاً فَقُلْتُ لَهُمْوَ اللَّهِ مَا اَنَا مَنَعْتُکُمْ وَ زَوَّجْتُهُ بَلِ اللَّهُ تَعَالَی مَنَعَکُمْ وَ زَوَّجَهُفَهَبَطَ عَلَیَّ جَبْرَئِیلُ ع فَقَالَ یَا مُحَمَّدُ اِنَّ اللَّهَ جَلَّ جَلَالُهُ یَقُولُ لَوْ لَمْ اَخْلُقْ عَلِیّاً ع لَمَا کَانَ لِفَاطِمَةَ ابْنَتِکَ کُفْوٌ عَلَی وَجْهِ الْاَرْضِ آدَمُ فَمَنْ دُونَهُ‌.

←← دوسری سند


حَدَّثَنَا بِهَذَا الْحَدِیثِ اَحْمَدُ بْنُ زِیَادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْهَمَدَانِیُّ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ اِبْرَاهِیمَ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ اَبِیهِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مَعْبَدٍ عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ الرِّضَا عَنْ آبَائِهِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ ع عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی الله علیه وآله‌.
و قد اخرجت ما رویته‌ فی هذا المعنی فی کتاب مولد فاطمة ع و فضائلها.
رسول خداؐ نے فرمایا: یا علی! قریش کے چند افراد نے فاطمہؑ کے حوالے سے میرے اوپر اظہارِ ناگواری کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم نے فاطمہؑ کی خواستگاری کی مگر آپ نے انکار کر دیا اور انہیں علی بن ابی طالبؑ کی تزویج میں دے دیا۔ میں نے جواب میں کہا: خدا کی قسم! نہ میں نے تمہیں انکار کیا ہے اور نہ میں نے اس کا علیؑ سے ازدواج کیا ہے بلکہ خدا نے تمہیں انکار کیا ہے اور فاطمہ کا علیؑ سے عقد کیا ہے۔ بے شک جبرئیل مجھ پر نازل ہوا اور کہا: اے محمد! خدا فرماتا ہے، اگر علیؑ کو خلق نہ کرتا تو روئے زمین پر حضرت آدمؑ سے تاقیامت فاطمہؑ کا کوئی ہم پلہ نہ ہوتا۔

← گیارہویں روایت


بِهَذَا الْاِسْنَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَمَّادٍ، عَنْ صَبَّاحٍ الْمُزَنِیِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ حَصِیرَةَ، عَنِ الْاَصْبَغِ بْنِ نُبَاتَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْاَشْعَثَ بْنَ قَیْسٍ الْکِنْدِیَّ وَ جُوَیْبِراً الْجَبَلِیَّ قَالا لِعَلِیٍّ: یَا اَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، حَدِّثْنَا فِی خَلَوَاتِکَ اَنْتَ وَ فَاطِمَةَ قَالَ: نَعَمْ، بَیْنَا اَنَا وَ فَاطِمَةُ فِی کِسَاءٍ، اِذْ اَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ (صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ). .. فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ (صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ): یَا فَاطِمَةُ، اَمَا تَعْلَمِینَ اَنَّ اللَّهَ (تَعَالَی) اطَّلَعَ اطِّلَاعَةً مِنْ سَمَائِهِ اِلَی اَرْضِهِ فَاخْتَارَ مِنْهَا اَبَاکِ فَاتَّخَذَهُ صَفِیّاً، وَ ابْتَعَثَهُ بِرِسَالَتِهِ اَمَا تَعْلَمِینَ اَنَّ اللَّهَ اطَّلَعَ اطِّلَاعَةً مِنْ سَمَائِهِ اِلَی اَرْضِهِ فَاخْتَارَ مِنْهَا بَعْلَکِ وَ اَمَرَنِی اَنْ اُزَوِّجَکِهِ‌ وَ اَنْ اَتَّخِذَهُ وَصِیّا.
اصبغ بن نباتہ کہتے ہیں: اشعث بن قیس اور جویبر کو سنا کہ وہ امام علیؑ سے کچھ سوال کر رہے تھے: ۔۔۔۔ آپؑ نے جواب میں فرمایا کہ میں اور فاطمہؑ گھر میں تھے کہ رسول خداؐ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے فاطمہ! کیا نہیں جانتی ہو کہ خدا نے آسمان و زمین کو دیکھا اور تمہارے والد کا انتخاب کیا اور انہیں اپنا رسولؐ منتخب کر لیا۔ کیا نہیں جانتی ہو کہ دوبارہ زمین و آسمان کا مشاہدہ کیا اور تمہارے شوہر کا انتخاب کر لیا اور مجھے حکم دیا کہ تمہیں اس کی تزویج میں دے دوں اور اسے اپنا جانشین قرار دوں۔

← بارہویں روایت


حَدَّثَنِی اَبُو الْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ بْنِ مُوسَی التَّلَّعُکْبَرِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنِی اَبِی، قَالَ: اَخْبَرَنِی اَبُو الْحَسَنِ اَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ اَبِی الْعُرَیْبِ الضَّبِّیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ دِینَارٍ الْغَلَابِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعستَیْبُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنِ اللَّیْثِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ (عَلَیْهِ السَّلَامُ)، عَنْ اَبِیهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا اَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ اَنْ یُزَوِّجَ فَاطِمَةَ عَلِیّاً (عَلَیْهِ السَّلَامُ) قَالَ لَهُ: اخْرُجْ یَا اَبَا الْحَسَنِ اِلَی الْمَسْجِدِ... فَلَمَّا حُشِدَ الْمَسْجِدُ بِاَهْلِهِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ (صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ)، فَحَمِدَ اللَّهَ وَ اَثْنَی عَلَیْهِ، وَ قَالَ... اِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ اَمَرَنِی اَنْ اُزَوِّجَ‌ کَرِیمَتِی فَاطِمَةَ بِاَخِی وَ ابْنِ عَمِّی وَ اَوْلَی النَّاسِ بِی، عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ وَ اللَّهِ عَزَّ شَاْنُهُ قَدْ زَوَّجَهُ بِهَا فِی السَّمَاءِ بِشَهَادَةِ الْمَلَائِکَةِ وَ اَمَرَنِی اَنْ اُزَوِّجَهُ فِی الْاَرْضِ‌...
جابر کہتے ہیں: پھر رسول خداؐ فاطمہ کا علیؑ کے ساتھ عقد کرنا چاہتے تھے، علیؑ کو فرمایا: مسجد کی طرف جاؤ ۔۔۔ جب مسجد لوگوں سے بھر گئی، رسول خداؐ نے کھڑے ہو کر خدا کی حمد و ثنا کی اور فرمایا: خدائے متعال نے مجھے حکم دیا ہے کہ اپنی بیٹی فاطمہ کو اپنے بھائی اور چچا زاد اور لوگوں میں سے سب سے زیادہ شائستہ فرد علی بن ابی طالبؑ کے عقد میں قرار دوں اور حکم دیا ہے کہ میں انہیں زمین پر علیؑ کے عقد میں قرار دوں۔۔۔ ۔

← تیرہویں روایت


حَدَّثَنَا اَبُو اِسْحَاقَ اِبْرَاهِیمُ بْنُ اَحْمَدَ الطَّبَرِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا اَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ فَضَالَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ نَاصِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ النُّورِ الْمِسْمَعِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ اِبْرَاهِیمَ، عَنْ‌ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَلِیٌّ الْکُوفَةَ- یَعْنِی عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ- قُلْنَا لَهُ: حَدِّثِّنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ قَالَ... اِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ یَقُولُ فِی تَبُوکَ وَ نَحْنُ نَسِیرُ مَعَهُ: اِنَّ اللَّهَ جَلَّ وَ عَزَّ اَمَرَنِی اَنْاُزَوِّجَ‌ فَاطِمَةَ مِنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ فَفَعَلْتُ.
مسروق کہتا ہے جب عبدالله بن مسعود کوفہ آئے تھے تو میں نے ان سے کہا: ہمارے لیے پیغمبرؐ کی کوئی حدیث نقل کیجئے، انہوں نے کہا: جنگ تبوک میں رسول خداؐ کے ہمراہ تھا تو میں نے یہ سنا کہ فرمایا: بے شک خدا نے مجھے حکم دیا ہے کہ فاطمہؑ کا علی بن ابی طالبؑ سے عقد کر دوں اور میں نے اسے انجام دیا۔

← چودہویں روایت


حدثنی ابراهیم بن المذاری الخیاط رحمه الله قال حدثنی احمد بن محمد ابن سعید الرفا البغدادی فی طریق مکة قال حدثنی احمد بن علیل قال حدثنی عبدالله بن داود الانصاری عن موسی بن علی القرشی قال حدثنی قنبر بن احمد (ابن قنبر مولی علی بن ابی طالب عن ابیه عن جده) قال حدثنی کعب بن نوفل عن بلال بن حمامة قال: طلع علینا النبی (صلی‌الله‌علیه‌و‌آله‌وسلّم) ذات یوم ووجهه مشرق کدارة القمر فقام عبد الرحمنبن عوف فقال یا رسول الله ما هذا النور؟ فقال: بشارة اتتنی من ربی فی اخی وابن عمی و ابنتی وان الله تعالی قد زوج علیا (علیه‌السّلام) (ب‌) فاطمة...
بلال بن حمامہ کہتے ہیں: رسول خداؐ ہمارے پاس آئے، آپؐ کا چہرہ چاند کی مانند دمک رہا تھا، عبد الرحمٰن بن عوف نے کہا: یا رسول اللہ! یہ کیسا نور ہے؟ فرمایا: اس خوشخبری کی وجہ سے ہے جو پروردگار کی طرف سے مجھے میرے چچا زاد اور بیٹی کے بارے میں دی گئی ہے۔ بے شک خدا نے فاطمہؑ کی علیؑ سے تزویج کر دی ہے۔

← پندرہویں روایت


روایتِ ذیل کی چند اسناد ہیں:

←← پہلی سند


حَدَّثَنَا اَبُو الْحَسَنِ‌مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الشَّاهِ بِمَرْوَرُودَ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو الْعَبَّاسِ‌ اَحْمَدُ بْنُ الْمُظَفَّرِ بْنِ الْحُسَیْنِ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ زَکَرِیَّا الْبَصْرِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی الْمَهْدِیُ‌ بْنُ سَابِقٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ ع قَالَ حَدَّثَنِی اَبِی عَنْ اَبِیهِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ اَبِیهِ عَنْ جَدِّهِ ع قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ اَبِی طَالِبٍ ع‌لَقَدْ هَمَمْتُ بِالتَّزْوِیجِ فَلَمْ اَجْتَرِئْ اَنْ اَذْکُرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صوَ اِنَّ ذَلِکَ اخْتَلَجَ فِی صَدْرِی لَیْلِی وَ نَهَارِی حَتَّی دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صفَقَالَ لِی یَا عَلِیُّ قُلْتُ لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَلْ لَکَ فِی التَّزْوِیجِ‌ قُلْتُ رَسُولُ اللَّهِ اَعْلَمُ وَ ظَنَنْتُ اَنَّهُ یُرِیدُ اَنْ یُزَوِّجَنِی بَعْضَ نِسَاءِ قُرَیْشٍ وَ اِنِّی لَخَائِفٌ عَلَی فَوْتِ فَاطِمَةَ فَمَا شَعَرْتُ بِشَیْ‌ءٍ اِذْ دَعَانِی رَسُولُ اللَّهِ صفَاَتَیْتُهُ فِی بَیْتِ اُمِّ سَلَمَةَ فَلَمَّا نَظَرَ اِلَیَّ تَهَلَّلَ وَجْهُهُ وَ تَبَسَّمَ حَتَّی نَظَرْتُ اِلَی بَیَاضِ اَسْنَانِهِ یَبْرُقُ فَقَالَ لِی یَا عَلِیُّ اَبْشِرْ فَاِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَ تَعَالَی قَدْ کَفَانِی مَا کَانَ هَمَّنِی مِنْ اَمْرِ تَزْوِیجِکَ قُلْتُ وَ کَیْفَ کَانَ ذَاکَ یَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اَتَانِی جَبْرَئِیلُ... فَقَالَ اَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ مُنَادِیاً فَنَادَی اَلَا یَا مَلَائِکَتِی وَ سُکَّانَ جَنَّتِیاشْهَدُوا اَنِّی قَدْ زَوَّجْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صمِنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ... فَاَبْشِرْ یَا عَلِیُّ فَاِنِّی قَدْ زَوَّجْتُکَ ابْنَتِی فَاطِمَةَ...

←← دوسری سند


حَدَّثَنِی بِهَذَا الْحَدِیثِ عَلِیُّ بْنُ اَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الدَّقَّاقُ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ زَکَرِیَّا الْقَطَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو مُحَمَّدٍ بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُنْدَبٍ‌قَالَ حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ الْحَرْثِ‌ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو مُعَاوِیَةَ عَنِ الْاَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ اَبِیهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ اَبِیهِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ ع قَالَ: لَقَدْ هَمَمْتُ بِتَزْوِیجِ فَاطِمَةَ ع وَ لَمْ اَجْتَرَّ اَنْ اَذْکُرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ وَ ذَکَرَ الْحَدِیثَ‌ مِثْلَهُ سَوَاءً.

←← تیسری سند


مرحوم صدوقؒ کہتے ہیں:
و لهذا الحدیث طریق‌ آخر قد اخرجته فی مدینة العلم‌.
اس روایت کے چند مزید طریق بھی ہیں؛ جنہیں میں نے کتاب مدینة العلم میں نقل کیا ہے۔
امام علیؑ نے فرمایا: میں ازدواج کرنا چاہتا تھا مگر جرات نہیں تھی کہ رسول خداؐ سے بات کروں؛ یہ بات میرے دل میں ہی تھی کہ پیغمبرؐ کی خدمت میں پہنچا، آپؐ نے فرمایا: یا علی! ازدواج کا قصد رکھتے ہو؟! میں نے عرض کیا: رسول خداؐ بہتر جانتے ہیں۔ مجھے لگا کہ آنحضرتؐ قریش کی عورتوں میں سے کسی کے ساتھ میری تزویج کرنا چاہتے ہیں اور خوف ہوا کہ فاطمہؑ سے محروم نہ ہو جاؤں۔ پیغمبرؐ نے مجھے اپنے گھر میں بلایا؛ میں ام سلمہ کے گھر میں آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوا، جب آنحضرتؐ کی نگاہ میرے چہرے پر پڑی تو آپؐ کا چہرہ شادمان ہو گیا اور آپؐ نے تبسم فرمایا، یوں کہ آپؐ کے دندان مبارک کی سفیدی نظر آنے لگی؛ پھر فرمایا: یا علی! مبارک ہو، حق تعالیٰ نے تیری تزویج کے بارے میں میرا مسئلہ حل کر دیا ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ، وہ کیسے؟! پیغمبرؐ نے فرمایا: جبرئیل میرے اوپر نازل ہوا اور کہنے لگا: منادی نے خدا کی طرف سے ندا دی ہے کہ اے میرے فرشتو! گواہ رہو، بے شک میں نے فاطمہؑ کو علیؑ کی تزویج میں دے دیا ہے۔۔۔ یا علی! تجھے مبارک ہو، بے شک میں نے فاطمہؑ کو آپ کی زوجیت میں دے دیا ہے۔

←← چوتھی سند


حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الْفَقِیهُ اَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ مُوسَی بْنِ بَابَوَیْهِ الْقُمِّیُّ رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ اَحْمَدَ بْنِ الْوَلِیدِ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَیْهِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الصَّفَّارُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْخَطَّابِ الْبَرَاوِسْتَانِیِّ عَنْ اِبْرَاهِیمَ بْنِ مُقَاتِلٍ قَالَ حَدَّثَنِی حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ هَارُونَ عَنِ الصَّادِقِ عَنْ اَبِیهِ عَنْ آبَائِهِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ علیه السلام...
[۲۰] الصدوق، ابوجعفر محمد بن علی بن الحسین (متوفای۳۸۱هـ)، الامالی، ص۶۵۳، تحقیق و نشر: قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة/قم، الطبعة: الاولی، ۱۴۱۷هـ


←← پانچویں سند


قَالَ الشَّرِیفُ: حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجُشَمِیُّ (بِاِسْنَادِهِ‌) عَنْ وَهْبِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ اَبِیهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ (عَلَیْهِمُ السَّلَامُ)، اَنَّهُ قَالَ: هَمَمْتُ‌بِتَزْوِیجِ فَاطِمَةَ حِیناً، وَ لَمْ اَجْسُرْ عَلَی اَنْ اَذْکُرَهُ‌ لِرَسُولِ اللَّهِ (صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ)، وَ کَانَ ذَلِکَ یَخْتَلِجُ فِی صَدْرِی لَیْلًا وَ نَهَاراً، حَتَّی دَخَلْتُ یَوْماً عَلَی رَسُولِ اللَّهِ (صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ) فَقَالَ: یَا عَلِیُّهَلْ لَکَ فِی التَّزْوِیجِ؟ فَقُلْتُ: اللَّهُ وَ رَسُولُهُ اَعْلَمُ... قالَ: یَا عَلِیُّ هَلُمَّ فَاِنَّ اللَّهَ قَدْ کَفَانِی مَا هَمَّنِی فِیکَ مِنْ اَمْرِ تَزْوِیجِکَ... قَالَ (جَبْرَئِیلُ) اِنَّ اللَّهَ اَمَرَ سُکَّانَ الْجَنَّةِ اَنْ یُزَیِّنُوا الْجِنَانَ کُلَّهَا... ثُمَّ نَادَی مُنَادٍ: اَلَا اِنَّ الْیَوْمَ یَوْمُ وَلِیمَةِ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ، وَ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ رِضًی مِنِّی بِهِمَا... ثُمَّ نَادَی یَا مَلَائِکَتِی، وَ سُکَّانَ جَنَّتِی، بَارِکُوا عَلَی نِکَاحِ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ وَ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ، فَاِنِّی زَوَّجْتُ اَحَبَّ النِّسَاءِ اِلَیَّ مِنْ اَحَبِ الرِّجَالِ اِلَیَّ، بَعْدَ مُحَمَّدٍ...

←← چھٹی سند


اَخْبَرَنِی اَبُو الْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ بْنِ مُوسَی التَّلَّعُکْبَرِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا اَبِی، قَالَ: حَدَّثَنَا اَبُو عَلِیٍّ اَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الصَّوْلِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی‌ قَالَ: حَدَّثَنَا اَبُو الْقَاسِمِ التُّسْتَرِیُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا اَبُو الصَّلْتِ عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُوسَی بْنِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِی اَبِی، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ اَبِیهِ، عَنْ جَدِّهِ عَنْ عَلِیٍّ (عَلَیْهِمْ السَّلَامُ) قَالَ: لَمَّا زَوَّجَنِی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ بِفَاطِمَةَ قَالَ لِی: اَبْشِرْ، فَاِنَّ اللَّهَ قَدْ کَفَانِی مَا اَهَمَّنِی مِنْ اَمْرِ تَزْوِیجِکَ. قَالَ (جَبْرَئِیلُ) اِنَّ اللَّهَ اَمَرَ مَلَائِکَةَ الْجَنَّةِ وَ سُکَّانَهَا اَنْ یُزَیِّنُوا الْجَنَّةَ بِاَشْجَارِهَا... ثُمَّ نَادَی مُنَادٍ: اشْهَدُوا اَجْمَعِینَ، اللَّهُ یَقُولُ: اِنِّی قَدْ زَوَّجْتُ‌ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ مِنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ.

←← ساتویں سند


قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُسَیْنِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا فُرَاتُ بْنُ اِبْرَاهِیمَ الْکُوفِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَمْرِو بْنِ طَرِیفٍ (ظَرِیفٍ‌) الْحَجَرِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الضَّبِّیُّ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو تُرَابٍ عَمْرُو (عُمَرُ) بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هَارُونَ الطُّوسِیُّ الْخُرَاسَانِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ اَبُو عَلِیٍّ الْهَرَوِیُّ الشَّیْبَانِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَنْ اَبِیهِ عَنْ آبَائِهِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ ع قَالَ: لَقَدْ هَمَمْتُ بِتَزْوِیجِ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ ع (بِنْتِ رَسُولِ الله‌ص‌) حِیناً وَ اِنَّ ذَلِکَ مُتَخَلْخِلٌ فِی قَلْبِی لَیْلِی‌وَ نَهَارِی وَ لَمْ اَجْتَرِئْ اَنْ اَذْکُرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صحَتَّی دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صذَاتَ یَوْمٍ فَقَالَ لِی یَا عَلِیُّ هَلْ لَکَ فِی التَّزْوِیجِ فَقُلْتُ رَسُولُ اللَّهِ اَعْلَمُ... فَقَالَ اَبْشِرْ یَا عَلِیُّ فَاِنَّ اللَّهَ قَدْ کَفَانِی مَا کَانَ قَدْ اَهَمَّنِی مِنْ اَمْرِ تَزْوِیجِکَ اَتَانِی جَبْرَئِیلُ فَقَالَ اِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَ تَعَالَی اَمَرَ سُکَّانَ الْجَنَّةِ مِنَ الْمَلَائِکَةِ وَ مَنْ فِیهَا اَنْ یُزَیِّنُوا الْجَنَّةَ کُلَّهَا... ثُمَّ نَادَی مُنَادٍ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ اَلَا اِنَّ الْیَوْمَ یَوْمُ وَلِیمَةِ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ ع اَلَا اِنِّی اُشْهِدُکُمْ اَنِّیقَدْ زَوَّجْتُ‌ فَاطِمَةَبِنْتَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الی (مِنْ‌) عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ (ع‌) رِضًی مِنِّی بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ...

← سولہویں روایت


حَدَّثَنَا اَبِی وَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ اَحْمَدَ بْنِ الْوَلِیدِ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالا حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ اَبِی الْخَطَّابِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مِسْکِینٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ اَبِی الْجَارُودِ وَ هِشَامٍ اَبِی سَاسَانَ‌ وَ اَبِی طَارِقٍ السَّرَّاجِ عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ قَالَ: کُنْتُ فِی الْبَیْتِ یَوْمَ الشُّورَی فَسَمِعْتُ عَلِیّاً ع وَ هُوَ یَقُولُ اسْتَخْلَفَ النَّاسُ اَبَا بَکْرٍ وَ اَنَا وَ اللَّهِ اَحَقُّ بِالْاَمْرِ وَ اَوْلَی بِهِ مِنْهُ... ثُمَّ قَالَ... نَشَدْتُکُمْ بِاللَّه‌ هَلْ فِیکُمْ اَحَدٌ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ص حِینَ جَاءَ اَبُو بَکْرٍ یَخْطُبُ فَاطِمَةَ ع فَاَبَی اَنْ یُزَوِّجَهُ وَ جَاءَ عُمَرُ یَخْطُبُهَا فَاَبَی اَنْ یُزَوِّجَهُ فَخَطَبْتُ اِلَیْهِ فَزَوَّجَنِی فَجَاءَ اَبُو بَکْرٍ وَ عُمَرُ فَقَالا اَبِیتَ اَنْ تُزَوِّجَنَا وَ زَوَّجْتَهُ‌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص مَا مَنَعْتُکُمَا وَ زَوَّجْتُهُ‌ بَلِ اللَّهُ مَنَعَکُمَا وَ زَوَّجَهُ غَیْرِی، قَالُوا اللَّهُمَّ لا...
عامر بن واثلہ نے روایت کی ہے: میں شوریٰ کے دن حاضر تھا اور میں نے سنا کہ علیؑ نے فرمایا: لوگوں نے ابوبکر کو خلیفہ بنا لیا ہے حالانکہ میں خلافت کیلئے زیادہ شائستہ ہوں۔ پھر فرمایا: ۔۔۔ تمہیں خدا کی قسم دیتا ہوں، کیا میرے سوا تم میں سے کوئی ایسا ہے کہ جس کیلئے رسول خداؐ نے یہ فرمایا ہو ۔۔۔ کہ جب ابوبکر نے آ کر فاطمہ کا رشتہ طلب کیا تو رسول خداؐ نے انکار کر دیا۔ پھر عمر سوالی بن کر آئے تو رسول خدا نے انکار کر دیا، پھر میں نے خواستگاری کی تو رسول خداؐ نے فاطمہؑ کی میرے ساتھ تزویج کر دی۔ اس وقت ابوبکر و عمر آئے اور کہا: فاطمہؑ کیلئے آپؐ نے ہمیں قبول نہیں کیا مگر علیؑ کو قبول کر لیا؟! رسول خداؐ نے فرمایا: میں نے تمہیں انکار نہیں کیا اور نہ علیؑ کی فاطمہؑ سے تزویج کی بلکہ خدا نے تمہیں انکار کیا اور اسی نے فاطمہؑ کا علیؑ سے ازدواج کیا۔۔!
حاضرین نے جواب دیا: خدا کی قسم! یہ بات آپؑ کے سوا کسی دوسرے کیلئے نہیں کہی۔۔۔؛

← سترہویں روایت


حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَسَنِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ حَفْصٍ الْخَثْعَمِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالَ حَدَّثَنِی اَحْمَدُ بْنُ التَّغْلِبِیِ‌قَالَ حَدَّثَنِی اَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ قَالَ حَدَّثَنِی حَفْصُ بْنُ مَنْصُورٍ الْعَطَّارُ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُو سَعِیدٍ الْوَرَّاقُ عَنْ اَبِیهِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ اَبِیهِ عَنْ جَدِّهِ ع قَالَ: لَمَّا کَانَ مِنْ اَمْرِ اَبِی بَکْرٍ وَ بَیْعَةِ النَّاسِ لَهُ وَ فِعْلِهِمْ بِعَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ ع مَا کَانَ لَمْ یَزَلْ اَبُو بَکْرٍ یُظْهِرُ لَهُ الِانْبِسَاطَ وَ یَرَی مِنْهُ انْقِبَاضاً... اَتَاهُ فِی وَقْتِ غَفْلَةٍ وَ طَلَبَ مِنْهُ الْخَلْوَةَ وَ قَالَ لَهُ وَ اللَّهِ یَا اَبَا الْحَسَنِ مَا کَانَ هَذَا الْاَمْرُ مُوَاطَاةً مِنِّی وَ لَا رَغْبَةً فِیمَا وَقَعْتُ فِیهِ... فَقَالَ عَلِیٌّ ع اَنْشُدُکَ بِاللَّهِ یَا اَبَا بَکْر... اَنَا الَّذِی اخْتَارَنِی رَسُولُ اللَّهِ ص وَ زَوَّجَنِی ابْنَتَهُ فَاطِمَةَ وَ قَالَ اللَّهُ‌ زَوَّجَکَ‌ اَمْ اَنْتَ قَالَ بَلْ اَنْتَ‌...
چھٹے امامؑ نے اپنے والد، اپنے جد سے نقل کیا: جب ابوبکر کو امر خلافت مل گیا اور لوگوں نے ان کی بیعت کر لی اور علی بن ابی طالبؑ سے دستبردار ہو گئے؛ تو ابوبکر ہمیشہ علیؑ کے سامنے خوش روئی دکھاتے مگر علیؑ کی جانب سے ہمیشہ ترش روئی دیکھنے کو ملتی؛۔۔ پھر تنہائی کے وقت خلوت میں علیؑ کے پاس آئے اور ان سے کہا: یہ خلافت میرے اپنے اختیار سے نہیں تھی اور نہ مجھے اس میں رغبت تھی! امیر المومنینؑ نے فرمایا: اے ابوبکر! تمہیں خدا کی قسم، کیا میں وہ ہوں، جسے رسول اللہ نے انتخاب فرمایا اور اس کا فاطمہؑ کے ساتھ ازدواج کیا اور فرمایا: خدا نے تیری فاطمہؑ کے ساتھ تزویج کی ہے؛ یا تو وہ شخص ہے؟!
ابوبکر نے جواب دیا: آپ ہی وہ ہیں۔
جیسا کہ گزر چکا ہے کہ ہم نے امامیہ کی انتیس اسناد پر مشتمل سترہ روایات ذکر کی ہیں کہ جن میں اس ازدواج کے امر الہٰی سے واقع ہونے کا تذکرہ ہے۔ مزید روایات سے قطع نظر، یہ روایات بذات خود اس ازدواج کے الہٰی ہونے کا تواتر ثابت کرنے کیلئے کافی ہیں اور اس موضوع پر اہل سنت روایات کو ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے؛ تاہم مقالے کے اختتام پر اہل بیتؑ کے دشمنوں پر اتمامِ حجت کی غرض سے اہل سنت کی دو معتبر روایات بھی ذکر کریں گے۔

اہل ‌سنت روایات

[ترمیم]

اہل سنت کی معتبر کتب سے دو روایات پیش خدمت ہیں:

← پہلی روایت


عن عبدالله بن مسعود عن رسول الله صلی الله علیه وسلم قال ان الله امرنی ان ازوج فاطمة من علی. رواه الطبرانی ورجاله ثقات.
عبد اللہ بن مسعود رسول خداؐ سے نقل کرتے ہیں: بے شک خدا نے مجھے حکم دیا کہ فاطمہؑ کا علی بن ابی طالبؑ کے ساتھ ازدواج کر دوں۔ ہیثمی کہتا ہے: طبرانی نے یہ روایت نقل کی ہے اور اس کے تمام راوی موثق ہیں۔

← دوسری روایت


عن ابن عبَّاسٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: لَمَّا زَوَّجَ النَّبِیُّ فَاطِمَةَ مِنْ عَلِیَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ فَاطِمَةُ: یَا رَسُولَ اللَّهِ زَوَّجْتَنِی مِنْ رَجُلٍ فَقِیرٍ لَیْسَ لَهُ شَیْءٌ، فَقَالَ النَّبِیُّ: اَمَا تَرْضِینَ اَنَّ اللَّهَ اخْتَارَ مِنْ اَهْلِ الارْضِ رَجُلَیْنِ: اَحَدُهُمَا اَبُوکِ، وَالآْخَرُ زَوْجُکِ). (سندُهُ حسَنٌ)
ابن ‌عباس کہتے ہیں: جب رسول خداؐ نے حضرت فاطمہ زہراؑ کو حضرت علیؑ کے ازدواج میں دیا تو حضرت فاطمہؑ نے عرض کی: یا رسول اللہ! کیا مجھے ایک فقیر مرد کی زوجیت میں دے رہے ہیں کہ جس کے پاس کوئی مال و اسباب نہیں ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: کیا آپؑ راضی نہیں ہیں کہ خدا نے اہل زمین میں سے دو مردوں کا انتخاب کیا کہ ان میں سے ایک آپؑ کے والد اور دوسرے آپؑ کے شوہر ہیں!
سیوطی اس روایت کو نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ یہ اس کی سند معتبر ہے۔

مجموعی جائزہ

[ترمیم]

شیعہ اور اہل سنت منابع سے اکتیس اسناد کے ساتھ منقول ۱۹ روایات سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ امام علیؑ اور حضرت فاطمہؑ کی تزویج اللہ کے حکم سے انجام پائی۔ خدا نے اپنے رسول کو حکم دیا کہ تمام انسانوں میں سے بہترین شخص کے ساتھ اپنی دختر نیک اختر کا عقد کریں۔ ان تمام روایات سے فریقین کے مابین اس مسئلے کا تواتر ثابت ہوتا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. الکلینی الرازی، ابو جعفر محمد بن یعقوب بن اسحاق (متوفای۳۲۸ ه)، الکافی، ج۵ ص۳۷۸، ناشر:اسلامیه‌، تهران‌، الطبعة الثانیة، ۱۳۶۲ شمسی۔    
۲. الطوسی، الشیخ ابوجعفر، محمد بن الحسن بن علی بن الحسن (متوفای۴۶۰ه)، الامالی، ص۴۰، تحقیق:قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة، ناشر:دار الثقافة قم، الطبعة:الاولی، ۱۴۱۴ھ۔    
۳. الطوسی، الشیخ ابوجعفر، محمد بن الحسن بن علی بن الحسن (متوفای۴۶۰ه)، الامالی، ص۳۹، تحقیق:قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة، ناشر:دار الثقافة قم، الطبعة:الاولی، ۱۴۱۴ھ۔    
۴. الصدوق، ابوجعفر محمد بن علی بن الحسین (متوفای۳۸۱ه)، الامالی، ص۱۸۷، تحقیق و نشر:قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة/قم، الطبعة:الاولی، ۱۴۱۷ھ۔    
۵. الصدوق، ابوجعفر محمد بن علی بن الحسین (متوفای۳۸۱ه)، الامالی، ص۳۴۳، تحقیق و نشر:قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة/قم، الطبعة:الاولی، ۱۴۱۷ھ۔    
۶. الکلینی الرازی، ابو جعفر محمد بن یعقوب بن اسحاق (متوفای۳۲۸ ه)، الکافی، ج۵، ص۳۷۸، ناشر:اسلامیه‌، تهران‌، الطبعة الثانیة، ۱۳۶۲ شمسی۔    
۷. حاکم نیشابوری، محمد بن عبدالله، المستدرک علی الصحیحین، ج۳، ‌ص۱۶۷۔    
۸. الطوسی، الشیخ ابوجعفر، محمد بن الحسن بن علی بن الحسن (متوفای۴۶۰ه)، الامالی، ص۲۵۷، تحقیق:قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة، ناشر:دار الثقافة قم، الطبعة:الاولی، ۱۴۱۴ھ۔    
۹. الطبری، ابی جعفر محمد بن جریر بن رستم (متوفای قرن پنجم)، ‌ دلائل الامامة، ص۱۰۰، تحقیق:قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة، ناشر:مرکز الطباعة والنشر فی مؤسسة البعثة، قم، چاپ:الاولی۱۴۱۳۔    
۱۰. الکلینی الرازی، ابو جعفر محمد بن یعقوب بن اسحاق (متوفای۳۲۸ ه)، الکافی، ج۵، ص۵۶۸، ناشر:اسلامیه‌، تهران‌، الطبعة الثانیة، ۱۳۶۲ شمسی۔    
۱۱. القمی، ابو جعفر الصدوق، محمد بن علی بن الحسین بن بابویه (متوفای۳۸۱ه)، عیون اخبار الرضا (علیه‌السّلام) ج۱، ص۳۰۔    
۱۲. القمی، ابو جعفر الصدوق، محمد بن علی بن الحسین بن بابویه (متوفای۳۸۱ه)، عیون اخبار الرضا (علیه‌السّلام) ج۲ ص۶۴، تحقیق:تصحیح وتعلیق وتقدیم:الشیخ حسین الاعلمی، ناشر:مؤسسة الاعلمی للمطبوعات/بیروت – لبنان، سال چاپ:۱۴۰۴/۱۹۸۴ء۔    
۱۳. القمی، ابو جعفر الصدوق، محمد بن علی بن الحسین بن بابویه (متوفای۳۸۱ه)، عیون اخبار الرضا (علیه‌السّلام) ج۱، ص۱۷۰۔    
۱۴. القمی، ابو جعفر الصدوق، محمد بن علی بن الحسین بن بابویه (متوفای۳۸۱ه)، عیون اخبار الرضا (علیه‌السّلام) ج۱ ص۲۰۳، تحقیق:تصحیح وتعلیق وتقدیم:الشیخ حسین الاعلمی، ناشر:مؤسسة الاعلمی للمطبوعات/بیروت – لبنان، سال چاپ:۱۴۰۴/۱۹۸۴ء۔    
۱۵. الطوسی، الشیخ ابوجعفر، محمد بن الحسن بن علی بن الحسن (متوفای۴۶۰ه)، الامالی، ص۴۰۶، تحقیق:قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة، ناشر:دار الثقافة قم، الطبعة:الاولی، ۱۴۱۴ھ۔    
۱۶. الطبری، ابی جعفر محمد بن جریر بن رستم (متوفای قرن پنجم)، ‌دلائل الامامة، ص۸۸، تحقیق:قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة، ناشر:مرکز الطباعة والنشر فی مؤسسة البعثة، قم، چاپ:الاولی۱۴۱۳۔    
۱۷. الطبری، ابی جعفر محمد بن جریر بن رستم (متوفای قرن پنجم)، ‌دلائل الامامة، ص۱۴۲، تحقیق:قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة، ناشر:مرکز الطباعة والنشر فی مؤسسة البعثة، قم، چاپ:الاولی۱۴۱۳۔    
۱۸. القمی (ابن شاذان)، محمد بن احمد بن علی بن الحسن، مائة منقبة، ص۱۶۶، ناشر:مدرسة الامام المهدی (علیه‌السّلام) بالحوزة العلمیة/قم المقدسة۔    
۱۹. القمی، ابو جعفر الصدوق، محمد بن علی بن الحسین بن بابویه (متوفای۳۸۱ه)، عیون اخبار الرضا (علیه‌السّلام) ج۲، ص۲۰۱/۲۰۳۔    
۲۰. الصدوق، ابوجعفر محمد بن علی بن الحسین (متوفای۳۸۱هـ)، الامالی، ص۶۵۳، تحقیق و نشر: قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة/قم، الطبعة: الاولی، ۱۴۱۷هـ
۲۱. الطبری، ابی جعفر محمد بن جریر بن رستم (متوفای قرن پنجم)، ‌دلائل الامامة، ص۸۵، تحقیق:قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة، ناشر:مرکز الطباعة والنشر فی مؤسسة البعثة، قم، چاپ:الاولی۱۴۱۳۔    
۲۲. الطبری، ابی جعفر محمد بن جریر بن رستم (متوفای قرن پنجم)، ‌دلائل الامامة، ص۹۴، تحقیق:قسم الدراسات الاسلامیة/مؤسسة البعثة، ناشر:مرکز الطباعة والنشر فی مؤسسة البعثة، قم، چاپ:الاولی۱۴۱۳۔    
۲۳. الکوفی، فرات بن ابراهیم الکوفی (متوفای۳۵۲ه)، تفسیر الفرات الکوفی، ص۴۱۴، تحقیق:محمد الکاظم، ناشر:مؤسسة الطبع والنشر التابعة لوزارة الثقافة والارشاد الاسلامی تهران، ‌ الطبعة‌ الاولی۱۴۱۰/۱۹۹۔    
۲۴. الصدوق، ابوجعفر محمد بن علی بن الحسین (متوفای۳۸۱ه)، الخصال، تحقیق، ص۵۵۴۔    
۲۵. الصدوق، ابوجعفر محمد بن علی بن الحسین (متوفای۳۸۱ه)، الخصال، تحقیق، ص۵۴۸۔    
۲۶. الهیثمی، علی بن ابی بکر، الوفاة:۸۰۷، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، ج۹، ص۲۰۴، دار النشر:دار الریان للتراث/‌دار الکتاب العربی/القاهرة، بیروت – ۱۴۰۷۔    
۲۷. جلال الدین عبد الرحمن السیوطی (المتوفی ۹۱۱ه)، جامع الاحادیث، ج۳۶، ص۱۹۷۔    


ماخذ

[ترمیم]

موسسه ولی‌عصر، ماخوذ از مقالہ ’’پیوند آسمانی‘‘۔    






جعبه ابزار