خانقاہ
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
خانقاہ، صوفیا کے اجتماع اور مناجات کے مقام کو کہتے ہیں۔ فقہی کتب میں سوال جواب کے ذیل میں خانقاہ کے بارے میں فقہی احکام وارد ہوئے ہیں۔
[ترمیم]
خانقاہ
فارسی زبان کا لفظ ہے جو اصل میں خانگاہ تھا۔
خانہ اور گاہ سے مل کر یہ لفظ خانگاہ بنا جو آہستہ آہستہ خانقاہ کی صورت میں بولا جانے لگا۔ اس کی جمع خوانق اور خانقاہات آتی ہے۔ خان کے معنی حاکم اور عبادت گاہ کے ذکر کیے گئے ہیں۔ نیز اس کا ایک معنی دسترخوان بھی مذکور ہے۔ اس کو خانقاہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ
صوفیا اس جگہ کو اپنی عبادت، ریاضت، آداب و رسوم اور اجتماع کا مرکز قرار دیتے تھے اور اسے اپنا اوڑھنا بچھونا بنا کر رکھتے تھے۔
[ترمیم]
عموما صوفیا اپنی خانقاہیں معاشرے سے ہٹ کر بناتے تھے اور
مساجد و مدارس کی بجائے ان خانقاہوں کو آباد کرتے تھے۔ چنانچہ مختلف فقہی مسائل میں خانقاہوں کی تعمیر اور ان میں رفت و آمد کے بارے میں سوالات کیے جاتے ہیں۔ فقہائے اسلام نے تصریح کی ہے کہ اگر صوفیا کی محافل اور ان کی تعمیر کردہ خانقاہیں باطل کی ترویج اور اس کی تقویت کا باعث بنیں تو ان خانقاہوں کی تعمیر حرام ہے اور ان کی محافل میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے۔ بعض فقہاء نے خانقاہوں کی تعمیر اور ان میں آمد و رفت کو شرف و عظمت کا باعث سمجھنا بدعت قرار دیا ہے کیونکہ مسلمانوں کی عبادت کی جگہ مسجد اور تعلیم و تعلم کی جگہ مدرسہ ہے جبکہ صوفیا نے ان سے رُخ پھیر کر اپنی عبادتوں کے لیے خانقاہیں بنائیں ہیں جن میں وہ گمراہ کن افکار کی ترویج کرتے ہیں اور باطل اعمال کو انجام دیتے ہیں لہذا ایسی محافل اور ایسی جگہوں پر جانا جائز نہیں ہے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام ج۳، ص۴۲۱۔