خیار مجلس (فقہ)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خیار مجلس سے مراد بیچنے والے اور گاہگ کے پاس معاملہ ختم کرنے اور فسخ کرنے کا اختیار ہونا ہے۔ علم فقہ میں باب تجارت کے ذیل میں اس سے بحث کی جاتی ہے۔


خیار مجلس کی تعریف

[ترمیم]

بیچنے والے اور خریدار میں سے ہر ایک کے پاس ایک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے معاملہ کو فسخ کرنے کے حق کو خیار مجلس سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

خیار مجلس میں مجلس سے مراد

[ترمیم]

مجلس سے مراد وہ جگہ یا مکان ہے جہاں معاملہ انجام پایا ہے۔

علم فقہ میں خیار مجلس کا استعمال

[ترمیم]

اس عنوان سے باب تجارت یا مکاسب میں خیارات کی اقسام کے ذیل میں گفتگو ہوتی ہے۔

خیار مجلس کا آغاز و اختتام

[ترمیم]

بائع (دکاندار) اور مشتری (گاہگ) کے درمیان جب ایک معاملہ انجام پاتا ہے تو ایک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے تک خیار مجلس دونوں کے حق میں ثابت رہتا ہے۔ البتہ جب بائع اور مشتری ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں تو جدا ہوتے ساتھ خیار مجلس ختم ہو جاتا ہے۔

خیار مجلس کا بیع سے مختص ہونا

[ترمیم]

قول مشہور کے مطابق خیار مجلس فقط عقدِ بیع کے لیے ثابت ہے۔ دیگر عقود میں خیار مجلس جاری نہیں ہوتا۔ وکیل کے بارے میں خیار مجلس کا ثات ہونے کے بارے میں مختلف اقوال موجود ہیں۔

خیار مجلس کے سقوط کے اسباب

[ترمیم]

درج ذیل اسباب میں سے کسی سبب کی موجودگی میں خیار مجلس ساقط ہو جائے گا:
۱. افتراق؛ یعنی دکاندار اور گاہگ کا ایک دوسرے جدا ہونا۔ افتراف سے مراد افتراق عرفی ہے نہ افتراق عقلی۔ افتراق عرفی سے مراد یہ ہے کہ معاشرہ میں معاملہ انجام دیتے ہوئے فریقین کے درمیان جو باہمی تعلق اور ربط کی صورت ایجاد ہوتی ہے وہ جدائی کی وجہ سے ختم ہو جائے۔ بشرطیکہ جدائی جبر یا زور زبردستی نہ کی جائے۔ بعض فقہاء نے اکراہ و جبر کی صورت میں خیار کے ساقط نہ ہونے کو فریقین کے پاس تخایر کی قدرت نہ ہونے سے مشروط کیا ہے، مثلا اس کا منہ بند کرو یا تخایر کے ترک کرنے کی صورت میں دھمکی دی جائے۔
۲. عقدِ بیع میں خیار مجلس کے سقوط کو فریقین میں دونوں یا دونوں میں سے ایک طرف سے بطور شرط قرار دیا جائے۔ عقد کے متحقق ہونے سے پہلے سقوط کی شرط باندھنا سقوطِ خیار کا باعث نہیں ہو گا۔
۳. تخایر؛ یعنی عقد کے بعد فریقین میں سے ہر دو یا دونوں میں سے ایک کی طرف سے عقد کے لازم ہونے کا اختیار ہونا ہے بشرطیکہ دوسرا اس پر راضی ہو اور اس کو قبول کر لے۔
۴. تصرف، یعنی خریدی ہوئی شیء یا جنس میں تصرف کیا جائے یا اس کی قیمت میں تصرف کیا جائے یا فریقین میں سے ہر دو ایک دوسرے سے لی ہوئی شیء میں تصرف کریں۔
پہلی صورت میں اگر تصرف کرنے والا بائع (کاندار) ہو تو عقد باطل اور خیار ساقط ہو جائے گا۔ اگر تصرف خریدار اور گاہگ کی طرف سے ہو تو عقد صحیح ہے لیکن خیار کا حق گاہگ کی جانب سے ساقط ہو جائے گا جبکہ دکاندار کے پاس حق خیار باقی رہے گا۔ دوسری صورت میں معاملہ پہلی صورت کے برعکس ہو گا۔ تیسری صورت میں گاہگ جنس یا شیء میں تصرف کرتا ہے اور دکاندار اس کے عوض میں ملنے والی رقم یا شیء میں تصرف کرتا ہے۔ اس صورت میں ہر دو طرف سے خیار ساقط ہو جائے گا اور اس کے برعکس صورت میں معاملہ باطل ہو جائے گا۔ بعض فقہاء نے خیار مجلس کے سقوط کے اسباب میں سے ایک سبب تصرف کو شمار کیا ہے۔
[۱۰] قطب الدین بیہقی، محمد بن حسین، إصباح الشیعۃ بمصباح الشریعۃ، ص ۱۹۹۔
جبکہ دیگر فقہاء نے تصرف کرنے کو سقوطِ خیار کا سبب قرار دینے پر اشکال کیا ہے۔اگر کوئی غلام خریداری کرتے ساتھ ہی آزاد ہو جائے، مثلا کوئی اپنے والد یا والدہ کو خریدتا ہے تو قول مشہور کے مطابق نہ خریدنے والا خیارِ مجلس کا حق رکھتا ہے اور نہ بیچنے والا حقِ خیار رکھتا ہے۔ بعض فقہاء کے قول کے مطابق غلام کی خریداری میں درج ذیل موارد میں بھی خیار مجلس موجود نہیں ہے:
۱. اگر کافر مسلمان غلام خریدے تو اس مبنی کے تحت کے کافر کا مسلمان غلام کو ملکیت بنانا صحیح نہیں کے تحت خیار مجلس ثابت نہیں ہے۔
۲. اگر غلام اپنے آپ کو مولی سے خرید لے تو بھی خیار مجلس ثابت نہیں ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۲۳، ص ۴۔    
۲. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۲۳، ص ۶۱۔    
۳. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۲۳، ص ۴-۸۔    
۴. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۲۳، ص ۹-۱۰۔    
۵. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۲۳، ص ۱۳۔    
۶. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۲۳، ص ۱۱-۱۲۔    
۷. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۲۳، ص ۱۴- ۱۶۔    
۸. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۲۳، ص ۱۷۔    
۹. بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرة، ج۱۹، ص ۹-۱۰۔    
۱۰. قطب الدین بیہقی، محمد بن حسین، إصباح الشیعۃ بمصباح الشریعۃ، ص ۱۹۹۔
۱۱. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہرالکلام، ج۲۳، ص ۱۷۔    
۱۲. علامہ حلی، حسن بن یوسف، ارشاد الأذہان، ج ۱، ص ۳۷۴۔    
۱۳. مقدس اردبیلی، احمد، مجمع الفائدة والرہان فی شرح ارشاد الاذہان، ج ۸، ص ۳۸۷۔    
۱۴. نجفی جواہری، جواہر الکلام، ج ۲۳، ص ۱۷- ۱۸۔    
۱۵. بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرة ۱۹، ص ۱۶۔    
۱۶. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۲۳، ص ۱۸- ۱۹۔    
۱۷. شیخ انصاری، مرتضی، کتاب المکاسب، ج ۵، ص ۴۳-۴۵۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام ج‌۳، ص۵۵۷۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : خیار مجلس | خیارات | فقہی اصطلاحات | معاملات




جعبه ابزار