در نجف

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



دُرّ نجف ایک قیمتی پتھر ہے جو نجف اشرف سے منسوب ہے۔ علم فقہ میں باب الصلاۃ اور باب المزار میں دُرّ نجف کا تذکرہ وارد ہوا ہے۔


درّ نجف کی حقیقت

[ترمیم]

دُرّ نجف سفید رنگ کا صاف شفاف پتھر ہے جو نجف اشرف کی سرزمین پر پایا جاتا ہے اور انگوٹھی میں پرو کر اس کو عموما پہنا جاتا ہے۔
[۱] لغت نامه ی دهخدا، واژه ی «درّ»۔


درّ نجف کے بارے میں روایت

[ترمیم]

روایاتِ اہل بیت علیہم السلام میں مختلف مقامات اور پتھروں کا تذکرہ وارد ہوا ہے۔ انہی پتھروں میں سے ایک دُرّ نجف ہے جو روایات میں الذکوات البیض کے عنوان سے آیا ہے۔ عربی زبان میں زکوات جمع ہے جس کا مفرد ذکاۃ آتا ہے۔ اس کا لغوی معنی پتھر کا بھڑکتا ہوا سرخ انگارا ہے۔ الذکوات البیض یعنی سفید رنگ کے پھتر جو انگارے کا منظر پیش کریں۔ الذکوات البیض سے مراد یہی دُرّ نجف ہے جیساکہ بعض بزرگان نے تصریح کی ہے۔ روایات کے مطابق الذکوات البیض کے مقام پر امیر المؤمنین ؑ کی قبر مبارک ہے۔ اکثر و بیشتر روایات میں ذکواتِ بیض کا تذکرہ امیر المؤمنین ؑ کی قبر مبارک کی تعیین کے لیے آیا ہے؛ کیونکہ امیر المؤمنین ؑ کو جس جگہ دفنایا گیا تھا اس زمین پر سفید رنگ کے پتھر فراواں پائے جاتے ہیں جو ایک جگہ جمع ہو جائیں تو انگاروں کا منظر پیش کرتے ہیں۔

درّ نجف کا پہننا مستحب ہے

[ترمیم]

بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ درّ نجف کی انگوٹھی بنا کر اس کو پہننا اور اس کو دیکھنا مستحب عمل ہے۔ امام جعفر صادق ؑ سے روایت منقول ہے:رُبَّمَا يُظْهِرُهُ اللَّهُ مِنَ الذَّكَوَاتِ الْبِيضِ بِالْغَرِيَّيْنِ قُلْتُ يَا مَوْلَايَ وَمَا فِيهِ مِنَ الْفَضْلِ قَالَ: مَنْ‌ تَخَتَّمَ‌ بِهِ‌ فَنَظَرَ إِلَيْهِ‌ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ نَظْرَةٍ زَوْرَةً وَ أَجْرُهَا أَجْرُ النَّبِيِّينَ وَ الصَّالِحِين‌؛ اللہ (تعالی) [[غریین|غَرِیَّیۡن]] کے مقام میں ذکواتِ بیض سے اس پتھر کو نکالتا ہے۔ راوی نے پوچھا اس پتھر کی کیا فضیلت ہے؟ امامؑ نے فرمایا: جو اس پتھر کو انگوٹھی بنا کر پہنے اور اس کی طرف نگاہیں بھر کر نظر کرے تو اللہ ہر نظر کے بدلے میں اس کو انبیاء و صالحین کا اجر عنایت فرمائے گا۔ ان روایات سے استفاد کرتے ہوئے بعض بزرگان نے تصریح کی ہے کہ دُرّ نجف پہننا اور اس کو نگاہیں بھر کر دیکھنا مستحب ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. لغت نامه ی دهخدا، واژه ی «درّ»۔
۲. طریحی، فخر الدین، مجمع البحرین، ج ۲، ص ۱۰۰۔    
۳. مجلسی اول، محمد تقی، روضۃ المتقین فی شرح من لا یحضرہ الفقیہ، ج ۵، ص ۴۲۴۔    
۴. ابن قولویہ، جعفر بن محمد، کامل الزیارات، ص ۳۵۔    
۵. شعیری، محمد بن محمد، جامع الأخبار، ص ۱۳۵۔    
۶. ابن طاوس، عبد الکریم بن احمد، فرحۃ الغری فی تعیین قبر أمیر المؤمنین علی بن ابی طالب ع، ص ۸۸۔    
۷. شہید اول، محمد مکی، الدروس الشرعیۃ فی فقہ الامامیۃ،ج۱، ص ۱۵۲۔    
۸. حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعۃ،ج۱۴، ص ۴۰۳۔    


مأخذ

[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام،ج‌۳، ص۵۹۹‌-۶۰۰‌۔    
بعض مطالب ویکی فقہ اردو کی طرف سے اضافہ کیے گئے ہیں۔






جعبه ابزار