دلالت لفظی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



دلالت لفظی سے مراد لفظ کا کسی شیء پر دلالت کرنا ہے۔ اس کو دلالتِ لغوی بھی کہا جاتا ہے۔


دلالت لفظی کی وضاحت

[ترمیم]

دلالتِ لفظی کا مطلب لفظ کا اپنے معنی پر دلالت کرنا ہے۔ یہ دلالت واضع کا لفظ کو وضع کرنے سے جنم لیتی ہے۔ لفظ اور معنی میں ایسا تلازم اور ربط پایا جاتا ہے کہ جیسے ہی لفظ کو انسان سنتا ہے اس کا ذہن فورا معنی کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔ لفظ دال اور معنی مدلول کہلاتا ہے اور ان دونوں میں باہمی ربط کی وجہ سے لفظ سنتے معنی کا ذہن میں آ جانا دلالتِ لفظی کہلاتا ہے۔

دلالت لفظی کی شرائط

[ترمیم]

دلالت لفظی اس وقت برپا ہوتی ہے جب درج ذیل شرائط پائی جائیں:
۱۔ لفظ کے وضع ہونے کا علم ہو۔ یعنی یہ معلوم ہو کہ اس معنی کے لیے یہ لفظ وضع اور ایجاد کیا گیا ہے۔
۲۔ لفظ اور معنی کے درمیان ذہن میں شدید تعلق قائم ہو کہ لفظ سنتے ساتھ معنی تک ذہن پہنچ جائے۔ اگر لفظ اور معنی میں شدید تعلق نہ ہو تو لفظ کی دلالت معنی پر نہیں ہو گی۔
[۲] تحریر القواعد المنطقیۃ فی شرح رسالۃ الشمسیۃ، قطب الدین رازی، محمد بن محمد، ص۲۸۔
[۳] منطق التلویحات، سہروردی، یحیی بن حبش، ص۳۔
[۷] منطق صوری، خوانساری، محمد، جزء۱، ص۵۹۔
[۸] الشفا -المنطق-، ابن سینا، حسین بن عبد الله، ج۱، جزء۵، ص۴۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. المنطق، مظفر، محمد رضا، ص۴۲-۴۳۔    
۲. تحریر القواعد المنطقیۃ فی شرح رسالۃ الشمسیۃ، قطب الدین رازی، محمد بن محمد، ص۲۸۔
۳. منطق التلویحات، سہروردی، یحیی بن حبش، ص۳۔
۴. اساس الاقتباس، نصیر الدین طوسی، محمد بن محمد،ص۶۱ - ۶۲۔    
۵. منطق نوین، صدر الدین شیرازی، محمد بن ابراہیم، ص۴۔    
۶. الحاشیۃ علی التہذیب، ملا عبد الله بن حسین یزدی، ص ۳۹۔    
۷. منطق صوری، خوانساری، محمد، جزء۱، ص۵۹۔
۸. الشفا -المنطق-، ابن سینا، حسین بن عبد الله، ج۱، جزء۵، ص۴۔
۹. منطق المشرقیین، ابن سینا، حسین بن عبد الله، ص۱۴۔    


ماخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص ۴۶۰، مقالہِ دلالت لفظی سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    






جعبه ابزار