اسلامی کیلنڈر ہجری قمری کے دوسرے سال عالم اسلام میں بہت سے اہم واقعات رونما ہوۓ۔ اس سال کے اہم واقعات میں مسلمانوں کے قبلہ کا تبدیل ہونا، امیر المؤمنینؑ اور جناب فاطمہؑ کی شادی، مختلف غزوات، بعض صحابہ کی شہادت اور چند دشمنان اسلام کی ہلاکتیں قابل ذکر ہیں۔
[ترمیم] ۱. ہجرت کے دوسرے سال صفر کے مہینے میں غزوہ بنی ضمرۃ پیش آیا جس میں رسول اللہ ﷺ بنی ضمرہ سے جنگ کی غرض سے نکلے لیکن دشمن نے رسول اللہ ﷺ کا لشکر دیکھ کر صلح کرنا مناسب سمجھا اور جنگ سے کنارہ کشی اختیار کی۔ ۲. غزوه ذات العشیره اور غزوہ بواط پیش آیا۔ ۳. ماہ رجب میں قریش مکہ سے اخبار و احوال کے حصول کے لیے سریہ عبد اللہ بن ججش کا پیش آیا۔ ۴. ۱۷ رمضان مبارک میں غزوہ بدر پیش آیا جس میں مسلمانوں نے قریش مکہ کے بہت سے سردار قتل کیے اور اس جنگ میں عظیم کامیابی حاصل ہوئی۔ ۵. غزوه بنی قینقاع کا پیش آیا۔ قبیلہ بنی قینقاع نے رسول اللہ ﷺ سے کیے ہوۓ عہد و پیمان کی خلاف ورزی کی اور مسلمانوں کے خلاف مختلف تحرکات میں شمولیت اختیار کی جس کے روک تھام کے لیے مسلمانوں کو ان کے خلاف اقدام کرنا پڑا اور اس طرح یہ غزوہ پیش آیا۔ لشکر رسول اللہ ﷺ نے بنی قینقاع کا محاصرہ کر لیا جس کی وجہ سے بنی قینقاع تسلیم ہو گئے اور مصالحت کرنے پر مجبور ہو گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے صلح کی پیشکش کا استقبال کیا اور ان کو جان کی امان دیتے ہوئے مدینہ سے نکل جانے کا حکم دیا۔ ۶. غزوہ قرقرۃ الکدر یا سویق برپا ہوا۔ رسول اللہ ﷺ کو خبر دی گئی کہ ابوسفیان جنگ بدر میں بدترین شکست کے بعد انتقام لینے کی نیت سے جنگ کی تیاریاں کر رہا ہے۔ رسول اللہ ﷺ احتمالی خطرے سے نبٹنے کے لیے ابو سفیان کے لشکر کے تعاقب کے لیے لشکر لے کر روانہ ہوۓ۔ جب قرقرۃ الکدر کے مقام پر پہنچے تو ابوسفیان وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا اور گھبراہٹ کی وجہ سے ساتھ لاۓ ہوۓ کھانے پینے کا سامان بھی چھوڑ گیا۔