ذات عرق

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



میقاتِ عقیق کا آخری حصہ ذات عِرق کہلاتا ہے۔ علم فقہ کتاب حج میں میقات کی بحث میں اس کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔


فقہی استعمال

[ترمیم]

حج کے اعمال میں ذکر کیا جاتا ہے کہ حاجی کے لیے ضروری ہے کہ وہ میقات سے احرام باندھے۔ میقات وہ جگہ ہے جہاں سے حاجی حج یا عمرہ کے لیے احرام باندھتے ہیں۔ ان میقات میں سے ایک میقاتِ عقیق ہے جس کا آخری نقطہ اور حصہ ذاتِ عرق کہلاتا ہے۔

میقات عقیق کا اجمالی تعارف

[ترمیم]

عقیق ایک وادی کا نام ہے جس کو عمرہِ تمتع کے لیے میقات قرار دیا گیا ہے۔ یہ جگہ عمومًا ان لوگوں کے لیے میقات قرار پاتا ہے جو نجد اور عراق سے حج و عمرہ کرنے آتے ہیں اور وادی عقیق سے گزرتے ہیں اور یہاں سے احرام باندھتے ہیں۔ وادیِ عقیق کے اوائل اور آغاز کے حصے کو مَسۡلَخ، درمیانے حصہ کو غَمۡرَۃ اور آخری حصہ کو ذات عرق کہتے ہیں۔ شیخ طوسی نے اپنے طریق سے امام صادقؑ سے روایت نقل کی ہے جس میں عقیق کی حدود کو بیان کیا گیا ہے۔ اس روایت میں پہلے حصہ کو مسلخ اور آخری حصہ کو ذات عرق کہا گیا ہے۔

عقیق کی جگہوں میں احرام کے مختلف احکام

[ترمیم]

فقہاء کرام نے روایات سے استنباط کرتے ہوئے ميقاتِ عقیق کے تین حصے بیان کیے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا ان سب حصوں سے میقات باندھنا جائز ہے یا نہیں؟ اس مسئلہ میں فقہاء میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مشہور اس بات کے قائل ہیں کہ تینوں حصہ یعنی مسلخ، غمرہ اور ذات عرق سے احرام باندھنا جائز اور صحیح ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ احوط ہے کہ ذات عرق تک احرام باندھنے میں تاخیر نہ کی جائے۔ ہاں اگر مرض یا تقیہ کی بناء پر مسلخ یا غمرہ سے احرام نہ باندھا جا سکے تو ذات عرق سے احرام باندھا جائے گا۔ لیکن مشہور کے نزدیک ان تمام جگہوں سے احرام باندھا جا سکتا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. طوسی، محمد بن حسن، تہذیب الاحکام، ج ۵، ص ۵۶۔    
۲. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۱۸، ص۱۰۴-۱۰۵۔    
۳. طباطبایی یزدی، محمدکاظم، العروة الوثقیٰ، ج۴، ص۶۳۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج‌۳،ص ۷۰۰-۷۰۱‌۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : حج | فقہی اصطلاحات | مواقیت




جعبه ابزار