رخوت

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



علم تجوید میں حروف کی صفات میں سے ایک صفت رخوت ہے۔


رخوت کے معنی

[ترمیم]

رخوت کے معنی سستی کے ہیں جوکہ حروف کی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ رخوت کے حروفِ اصلی ر-خ-و ہے جس کا مصدر رَخَاء آتا ہے۔ راغب اصفہانی اور ابن فارس نے اس کے لغوی معنی نرمی و آسانی کے ذکر کیے ہیں۔

اصطلاحی تعريف

[ترمیم]

علمِ تجوید میں جب حروف کی صفات سے بحث کی جاتی ہے تو وہاں رخوت کے مقابلے میں شدت ہے۔ رخوت اور شدت اس اعتبار سے علم تجوید کی اصطلاح ہیں۔ ابن جزری اس کی تعریف ان الفاظ میں بیان کی ہے: ومعنى الرخو أنه حرف ضعف الاعتماد عليه عند النطق به فجرى معه الصوت، فهو أضعف من الشديد؛ رخوت سے مراد وہ حروف ہیں جن پر ادائیگی کے وقت اعتماد کمزور اور ضعیف ہو جاتا ہے اور پھر اس کے ساتھ آواز نکلتی ہے۔ رخوت شدید سے ضعیف تر ہے۔ گویا رخوت میں آواز شدید کے مقابلے میں ضعیف و نرم ہوتی ہے۔

حروفِ رخوت

[ترمیم]

علمِ تجوید میں جن حروف کو حروف رخوت کہا جاتا ہے ان کی کل تعداد تیرہ (۱۳) ہے جوکہ درج ذیل ہیں: ث، ح، خ، ذ، ز، س، ش، ص، ض، ظ، غ، ف، ه۔ ان حروف کو اگر ہم مرکب صورت میں لکھیں تو اس طرح لکھ سکتے ہیں: خس حظ شص هز ضغث فذ۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. راغب اصفہانی، حسین، المفردات فی غریب القرآن، ص ۱۹۲۔    
۲. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۲، ص ۵۰۱۔    
۳. ابن جزری، محمد بن محمد، التمہید فی علم التجوید، ص ۸۸۔    
۴. ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب،ج۱۴، ص۳۱۵۔    
۵. ابو عمرو دانی، عثمان بن سعید، التحدید فی الاتقان والتجوید، ص ۱۰۸۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۴، ص۸۲۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : تجوید | قرآن شناسی




جعبه ابزار