سنت (علم اصول)
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
احکامِ شرعی کے استنباط کا دوسرا اہم ترین منبع سنت ہے۔ تمام
فقہاءِ اسلام کا اتفاق ہے کہ سنت کا شمار استنباطِ حکم شرعی کے اہم منابع میں سے ہوتا ہے۔
[ترمیم]
لغت میں سنت راستہ چاہے اچھا ہو یا برا ہو اور سیرت کو کہتے ہیں۔
قرآن کریم کے علاوہ ہر وہ چیز جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سے صادر ہو اس کو سنت کہتے ہیں۔ بعض نے قرآن کریم کی قید کو لغو قرار دیا ہے کیونکہ قرآن کریم رسول اللہؐ سے صادر نہیں بلکہ نقل ہوا ہے۔
سنت آپؐ کے قول، فعل اور تقریر پر مشتمل ہوتی ہے۔
اصول فقہ میں جس جہت سے سنت کو مدنظر رکھا جاتا ہے وہ آنحضرتؐ کے
قول و
فعل و
تقریر کا
احکام شرعیہ سے مربوط ہونا ہے۔ چنانچہ رسول اللہؐ کا وہ عمل جو احکام شرعیہ سے مربوط نہ ہو اصول فقہ اس کو سنت کے عنوان سے زیرِ بحث نہیں لاتا۔ نیز قولِ رسول اللہؐ ممکن ہے کتابی یا لکھائی کی صورت میں ہو اور ممکن ہے صرف سنا گیا ہو۔
اسی طرح تقریر سے مراد رسول اللہؐ کے سامنے انجام پانے والا ایک ایسا عمل یا قول یا اظہارِ عقیدہ ہے جس کو آپؐ نے سنا یا دیکھا اور خاموشی اختیار کی جبکہ آپؐ منع کرنے کا اختیار و فرصت رکھتے تھے لیکن آپؐ نے اس سے منع نہیں فرمایا۔
[ترمیم]
اصولیوں کی نگاہ میں سنت کے معنی میں وسعت اور محدودیت کے اعتبار سے اختلاف پایا جاتا ہے۔ اکثر
اہل سنت علماء اصول قائل ہیں کہ سنت کا اطلاق فقط رسول اللہؐ کے قول و فعل و تقریر پر ہوتا ہے۔ جبکہ
مکتبِ اہل بیتؑ سے تعلق رکھنے والے
علماء اصول سنت کے مفہوم کی وسعت اور عمومیت کے قائل ہیں اور
معصوم کے قول، فعل اور تقریر کو اسی طرح سنت قرار دیتے ہیں جیسے رسول اللہؐ پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ پس
فقہاءِ امامیہ کے نزدیک سنت سے مراد رسول اللہؐ اور ۱۲ آئمہؑ کا قول و فعل و تقریر ہے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
آیۃ الله مکارم شیرازی،دائرة المعارف فقہ مقارن،ج۱۔