شبہہ تحریمی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اگر ایک حکم شرعی حرمت اور غیرِ وجوب میں مردّد ہو تو اس کو شبہہِ تحریمی کہتے ہیں۔ بالفاظِ دیگر اگر ایک حکمِ شرعی کے موضوع یا حکم میں حرمت یا وجوب کے علاوہ دیگر احکام میں تردید ہو تو اس کو شبہہِ تحریمی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔


شبہہ تحریمی اور شبہہ وجوبی میں فرق

[ترمیم]

اصولِ اربعہ میں جو شبہات موجود ہوتے ہیں وہ کبھی ایک فعل کے وجوب سے تعلق رکھتے ہیں اور کبھی ایک فعل کے حرام ہونے سے۔ اگر شبہ کا تعلق کسی عمل کے واجب ہونے یا نہ ہونے سے ہو تو اس کو شبہہِ وجوبی کہتے ہیں اور اگر شبہہ کا تعلق کسی عمل کے حرام ہونے یا نہ ہونے سے ہو تو اس کو شببہِ تحریمی کہتے ہیں۔

شبہہِ تحریمی کا معنی یہ ہے کہ فقیہ کو تفصیل کے ساتھ ایک عمل کی حقیقت کا علم ہے جیسے سیگریٹ کا پینا ایک عمل ہے جس کی تفصیلی معلومات فقیہ کے پاس موجود ہیں، نیز یہ بھی فقیہ کو علم ہے یہ فعل اور عمل واجب نہیں ہے، لیکن وہ اس بات سے جاہل اور شک میں ہے کہ اس فعل کے بارے میں اللہ تعالی کے نزدیک حکمِ خاص کیا ہے؟ کیا یہ عمل اللہ کے نزدیک حرام ہے کہ ترک کیا جائے ؟ یا حرام نہیں بلکہ مستحب ہے یا مکروہ یا مباح ہے؟ یعنی یہ اس فعل کا انجام دینا آیا جائز ہے ؟ یا جائز نہیں ؟ اس کو شبہہِ تحریمی کہتے ہیں۔ شبہہِ تحریمی میں ضروری ہے کہ شبہہ کا تعلق واجب سے نہ ہو، بلکہ شک یا تردید حرام کے ہونے یا اس کے مقابلے میں دیگر احکام جیسے مستحب، مباح و مکروہ کے بارے میں ہو، مثلا آیا یہ عمل حرام ہے یا مستحب ؟ یہ عمل حرام ہے یا مباح و جائز ؟ یہ موارد شبہہِ تحریمی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسی طرح سے شبہہِ وجوبی میں ہے کہ ضروری ہے کہ شک وجوب اور حرمت میں دائر نہ ہو، بلکہ ایک طرف واجب تو دوسری طرف مستحب یا مباح یا مکروہ ہو گا۔ حرام نہیں ہونا چاہیے۔

شبہہِ تحریمی کا سبب

[ترمیم]

شبہہِ تحریمی کے چار اسباب ذکر کیے گئے ہیں:
۱۔ فقدانِ روایات، یعنی ایک مسئلہِ شرعی کے بارے میں روایات ہم تک نہیں پہنچیں۔
۲۔ روایات میں اجمال و ابہام، یعنی روایات ہیں لیکن مضمونِ روایت سے احتمال اور شک ایجاد ہو رہا ہے اور اس کی دلالت ہر دو معنی پر ہو رہی ہے۔
۳۔ روایات میں باہمی تعارض اور ٹکراؤ۔
۴۔ خارج میں ایک حکم کے موضوع کے بارے میں اشتباہ کا شکار ہونا۔
بطور مثال اگر فقدانِ نص اور روایات کے نہ ہونے کے مورد کو لیا جائے، سیگریٹ کے بارے میں کسی قسم کی روایات ہمیں میسر نہیں آتی جس کی وجہ سے ہمیں شک ہو جاتا ہے کہ ایک سیگریٹ پینے کا عمل حرام ہے یا جائز ہے؟ یہاں شک اور تردید کی وجہ روایات کا نہ ہونا ہے۔ اسی طرح بعض اوقات شک اور تردید کی وجہ سے روایات میں موجود ابہام ہوتا ہے، کیونکہ اس مسئلہ میں روایات موارد ہوئی ہیں لیکن وہ روایات معنی کے طور پر مجمل ہیں جس کی وجہ سے شک اور تردید پیدا ہو رہا ہے کہ آیا یہ عمل حرام ہے یا مثلا جائز ؟ کیوہکہ ان روایات کا نہ حرمت میں ظہور ہے اور نہ کراہت میں۔

شبہہ تحریمی حکمی اور شبہہ تحریمی موضوعی

[ترمیم]

شبہہِ تحریمی یا تو حکمی ہے یا موضوعی۔ حکمِ کلّی شرعی میں شبہہ تحریمی کو شبہہ تحریمیِ حکمی کہا جاتا ہے اور حکمِ جزئی میں شبہہ تحریمی ہو تو اس کو شبہہِ تحریمیِ موضوعی کہا جاتا ہے، مثلا سیگریٹ کے استعمال کے حرام ہونے میں شک شبہہِ تحریمیِ حکمی کہلائے گا اور ایک مشروب کا شراب یا سرکہ ہونے میں شک شبہہِ تحریمی جزئی کہلائے گا۔بالفاظِ دیگر اگر حکم شرعی میں کلی طور پر شک و تردید ہو کہ حرام یا مکروہ؟ یا حرام ہے یا جائز؟ تو اش کو شبہِ تحریمی حکمی کہتے ہیں۔ یا یہ شک ہو جائے کہ اس گلاس میں موجود پانی یا مشروب شراب ہے کہ حرام قرار پائے یا سرکہ ہے کہ حلال و مباح قرار پائے۔ اس کو شبہہِ تحریمی موضوعی کہتے ہیں۔

شبہہِ تحریمی حکمی میں اصولی علماء قاعدہ براءت کو جاری کرتے ہیں اور اخباری احتیاط کے معتقد ہیں۔ لیکن شبہہِ تحریمی موضوع میں تمام اصولی و اخباری براءت کے قائل ہیں۔
[۱۰] شرح رسائل، محمدی، علی، ج۲، ص۲۲۱۔
[۱۲] مبادی فقہ و اصول، فیض، علی رضا، ص۱۶۳۔
[۱۳] مبادی فقہ و اصول، فیض، علی رضا، ص۲۱۱۔
[۱۴] مبانی حقوق اسلامی (مختلف الاصول)، بروجردی، محمد، ص۱۵۴۔



حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. تحریر المعالم فی اصول الفقہ، مشکینی، علی، ص۱۸۹۔    
۲. علم اصول الفقہ فی ثوبہ الجدید، مغنیۃ، محمد جواد، ص ۲۵۷۔    
۳. ایضاح الکفایۃ، فاضل لنکرانی، محمد، ج ۴، ص۳۷۰۔    
۴. ایضاح الکفایۃ، فاضل لنکرانی، محمد، ج ۴، ص۳۷۰۔    
۵. اصول الاستنباط فی اصول الفقہ، حیدری، علی نقی، ص ۲۰۹۔    
۶. تہذیب الاصول تقریر امام خمینی، سبحانی، جعفر، ج ۲، ص ۲۶۵۔    
۷. علم اصول الفقہ فی ثوبہ الجدید، مغنیۃ، محمد جواد، ص ۲۶۵۔    
۸. تحریم المعالم فی اصول الفقہ، مشکینی، علی، ص ۲۰۸۔    
۹. اصول الاستنباط، حیدری، علی نقی، ص۲۰۹۔    
۱۰. شرح رسائل، محمدی، علی، ج۲، ص۲۲۱۔
۱۱. اجود التقریرات، نائینی، محمد حسین، ج۲، ص۲۳۹۔    
۱۲. مبادی فقہ و اصول، فیض، علی رضا، ص۱۶۳۔
۱۳. مبادی فقہ و اصول، فیض، علی رضا، ص۲۱۱۔
۱۴. مبانی حقوق اسلامی (مختلف الاصول)، بروجردی، محمد، ص۱۵۴۔
۱۵. علم اصول الفقہ فی ثوبہ الجدید، مغنیۃ، محمد جواد، ص ۲۸۷۔    


مأخذ

[ترمیم]
فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۵۰۰، برگرفتہ از مقالہ شبہہ تحریمی۔    
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۴، ص۶۱۵۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اصول فقہ | براءت | شبہہ تحریمی




جعبه ابزار