شہید محسن فخری زادہ مہاآبادی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



شہید محمد محسن فخری زادہ مہابادی (۱۹۵۷ء – ۲۷ دسمبر ۲۰۲۰ء) ایرانی وزیر دفاع کے معاون، ایرانی وزارت دفاع کے ادارہ تحقیقات و ایجادات کے سربراہ ،سپاه پاسداران انقلاب اسلامی کے سینئر رکن، فارن پالیسی میگزین کی مرتب کردہ پانچ سو طاقتور ترین افراد کی لسٹ میں شامل پانچ ایرانی شخصیات میں سے ایک، امام حسینؑ یونیورسٹی میں فزکس کے استاد اور مسلح افواج کی وزارت دفاع کے سینئر سائنسدان اور پالیسی ساز ممبر تھے۔
وزارت دفاع کے سینئر سائنسدان اور فزکس ریسرچ سینٹر کے سابق سینئر سربراہ ہونے کی پاداش میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ان پر بھی پابندیاں عائد کر رکھی تھیں مگر پھر بھی ان کا عزم و ارادہ جوں کا توں رہا۔ آپ ہمیشہ ملک کی سائنسی ریسرچ اور دفاعی پوزیشن کو ترقی دینے کے حوالے سے مصروف عمل رہے یہاں تک کہ ۲۷ دسمبر ۲۰۲۰ء کو ایک قاتلانہ حملے میں درجہ شہادت پر فائز ہو گئے۔


ولادت

[ترمیم]

محسن فخری زاده مہابادی المعروف ڈاکٹر حسن محسنی سنہ ۱۹۵۷ء کو قم شہر میں پیدا ہوئے۔

تعلیم اور سپاہ میں شمولیت

[ترمیم]

شهید فخری ‌زاده نے نیوکلیئر فزکس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی۔ آپ نے ۱۹۹۲ سے امام حسینؑ یونیورسٹی کے فزکس کالج کی ایجوکیشنل کمیٹی کے ممبر کی حیثیت سے فرائض انجام دیئے اور بعد میں مالک اشتر انڈسٹریل یونیورسٹی کے چانسلر منتخب ہوئے ۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی تشکیل کے ساتھ ہی انہوں نے اس میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ ۱۹۸۳ء میں سپاہ پاسداران کے اسپیشل اٹامک ریسرچ یونٹ کے افتتاح کے ساتھ ہی آپ نے یہاں پر فعالیت کا آغاز کر دیا تھا۔

وزارت دفاع کے مایہ ناز سائنسدان

[ترمیم]

وزارت دفاع کے مایہ ناز سائنسدان، مسلح افواج کے معاون اور فزکس ریسرچ سنٹر (PHRC) کے سابق صدرہونے کی پاداش میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سنہ ۲۴ مارچ ۲۰۰۷ء میں انجینئر فخری ‌زاده کا نام پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیا۔
آپ اپنی شہادت کے لمحات تک دفاعی تحقیقات و ایجادات آرگنائزیشن (سپند) کے سربراہ رہے۔ آپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی سائنسی اور تحقیقاتی صلاحیت کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔
امریکن فارن پالیسی میگزین نے دنیا کے پانچ سو طاقتور افراد کی فہرست میں شامل پانچ ایرانی شخصیات میں محسن فخری ‌زاده کا نام بھی شائع کیا تھا۔ شہید انجینئر فخری زادہ واحد ایرانی جوہری سائنسدان ہیں کہ جن کا صیہونی حکومت کے ایک موجودہ اور ایک سابق وزیر اعظم نے نام لے کر تذکرہ کیا تھا یہاں تک کہ ایہود اولمرٹ نے سر عام دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ فخری ‌زاده کو نہیں چھوڑیں گے۔ موجودہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی ان کا نام لیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں شامل ہیں۔

کرونا کی وبا کا مقابلہ

[ترمیم]

ایرانی وزارت دفاع نے کرونا کی وبا کے دوران وزارت صحت کے ساتھ ضروری ساز و سامان تیار کرنے میں تعاون کیا جس میں کرونا چیک کرنے کی کٹس اور ویکسین شامل ہیں۔ شہید فخری زادہ نے کرونا کی وبا سے نمٹنے کے حوالے سے بہت اہم کردار ادا کیا۔

فخری زادہ، امریکیوں کی نگاہ میں

[ترمیم]

امریکیوں نے فخری ‌زاده کو ایران کے ایٹمی پروگرام کا خفیہ خزانہ قرار دیا تھا کہ جس نے ہمیشہ مذاکرات میں ایرانیوں کی حیثیت متعین کرنے کے حوالے سے ایک خفیہ مگر موثر کردار ادا کیا۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مطابق جب تک فخری ‌زاده کے ساتھ براہ راست بات چیت نہ کی جائے اس وقت تک اٹامک انرجی پر ایران کے تسلط کے حوالے سے کوئی اظہار خیال کرنا ممکن نہیں ہے۔

صیہونی خفیہ ایجنسیوں کا کردار

[ترمیم]
شہید فخری ‌زاده مسٹر محسنی کے نام سے، مغربی ذرائع ابلاغ کے نزدیک ایران کے بابائے جوہری ٹیکنالوجی تسلیم کیے جاتے تھے۔ سنہ ۲۰۱۸ء میں صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے خبر دی تھی کہ حکومتی انٹیلی جنس ایجنسی "موساد" نے ایک ایرانی جوہری سائنسدان پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی لیکن اس کا آپریشن ناکام رہا۔ اس سلسلے میں "والا نیوز" ویب سائٹنے بتایا کہ موساد کے کارکنوں نے اس سے قبل ایک ایرانی جوہری سائنسدان ، محسن فخری زادہ مہابادی کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی ، جو تہران کے جوہری ری ایکٹر کے انچارج ہیں۔ ویب سائٹ نے اعتراف کیا تھا کہ سارے مقتول ایرانی جوہری سائنسدانوں کو موساد نے موت کے گھاٹ اتارا ہے۔ موساد کو فخری زادہ کا نام اقوام متحدہ کی مرتب کردہ فہرست کے ذریعے دیا گیا۔ اس میں انہیں محکمہ دفاع اور مسلح افواج کے سینئر سائنس دان اور فزکس ریسرچ سنٹر (پی ایچ آر سی) کے سابق ڈائریکٹر کے عنوان سے یاد کیا گیا تھا۔ صیہونی میگزین یروشلم پوسٹ نے چند سال قبل اطلاع دی تھی کہ فخری زادہ کی شناخت ۲۰۰۳ء میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے انسپکٹرز نے ظاہر کی تھی۔

شہادت

[ترمیم]

ملک کے سائنسی اور دفاعی محاذ پر انتھک خدمات انجام دینے کے بعد ، شہید محسن فخری زادہ آخرکار ۲۷ نومبر ۲۰۲۰ء بروز جمعہ کی سہ پہر کو، دماوند میں آبسرد کے مقام پر دہشت گردی کی کارروائی کے دوران دھماکے اور دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں شہادت کے عظیم درجے سے سرفراز ہوئے۔ دہشت گردوں نے ان کی گاڑی پر حملہ کیا جس کے جواب میں ان کے محافظین اور دہشت گردوں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا مگر اسی اثنا میں جناب فخری زادہ شدید زخمی ہو گئے اور انہیں فوری طور پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا مگر ڈاکٹرز ان کی جان بچانے میں کامیاب نہ ہو سکے اور خدمت خلق کے جذبے سے سرشار یہ عظیم سائنسدان اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. خبرگزاری جمهوری اسلامی، سه نکته درباره ترور دانشمند هسته‌ای۔    
۲. خبرگزاری رسمی حوزه، شهید فخری‌زاده که بود؟    
۳. خبرگزاری رسمی حوزه، دکتر محسن فخری‌زاده کیست؟    
۴. خبرگزاری تسنیم، محسن فخری‌زاده دانشمند ایرانی ترور شد و به شهادت رسید۔    
۵. خبرگزاری رسمی حوزه، تست انسانی واکسن کرونا توسط وزارت دفاع۔    
۶. خبرگزاری جمهوری اسلامی، درباره محسن فخری‌زاده مهابادی۔    
۷. روزنامه نیویورک تایمز۔    
۸. خبرگزاری جمهوری اسلامی، درباره محسن فخری‌زاده مهابادی۔    
۹. خبرگزاری رسمی حوزه، انتظار انتقام سخت داریم۔    
۱۰. والانیوز۔    
۱۱. خبرگزاری رسمی حوزه، دانشمند هسته‌ای کشورمان ترور شد۔    
۱۲. پایگاه تحلیلی خبری قدس آنلاین، نتانیاهو درباره دانشمند هسته ای ترور شده چه گفته بود؟    
۱۳. سایت کیهان، چشم در برابر چشم صهیونیست‌ها منتظر باشند۔    
۱۴. خبرگزاری رسمی حوزه، دانشمند هسته‌ای کشورمان ترور شد۔    
۱۵. خبرگزاری جمهوری اسلامی، درباره محسن فخری‌زاده مهابادی۔    


ماخذ

[ترمیم]

ویکی فقہ تحقیقاتی گروہ






جعبه ابزار