طغیانیت
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
طغیان کا اطلاق سرکشی و
بغاوت پر ہوتا ہے۔
[ترمیم]
علم فقہ میں نماز، جہاد اور نکاح کے ابواب میں اس سے متعلق احکام وارد ہوئے ہیں۔
[ترمیم]
باپ کی
قضاء نمازیں اس کی وفات کے بعد سب سے بڑے بیٹے پر
واجب ہیں لیکن وہ نمازیں بڑے بیٹے پر واجب نہیں ہوں گی جنہیں باپ نے طغیانی اور اللہ کی نافرمانی کرتے ہوئے جان بوجھ کر چھوڑیں ہیں۔ پس طغیانیت کی بناء پر باپ کی ترک کردہ
نمازیں بڑے بیٹے پر واجب نہیں ہیں۔
[ترمیم]
اگر کوئی شخص یا گروہ
امام معصوم ؑ کے مقابلے میں سرکشی و طغیانیت کرے اور ان کے ہاتھوں پر کی گئی
بیعت کو توڑ دے تو وہ شخص
باغی شمار ہو گا اور شرائط کے ساتھ اس کے ساتھ
جہاد کرنا واجب ہے۔
[ترمیم]
اگر شوہر کے مقابلے میں زوجہ کے کردار و رفتار اور
اخلاق میں سرکشی و طغیانیت آ جائے، مثلا شوہر سے پہلے نرمی اور احترام سے پیش آتی تھی اور بعد میں کرخت لہجے، بد زبانی اور بد اخلاقی كا سلوک کرنا شروع کر دیا یا شوہر کے ساتھ ناروا سلوک اور سخت رویہ اختیار کرنا کر دے جبکہ پہلے اس کا رویہ ایسا نہیں ہوتا تھا تو اس صورت شوہر پہلے اسے سمجھائے اور
نصیحت کرے اور جب دیکھے کہ نصیحت کا کوئی اثر نہیں ہو رہا تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اس کے ہمراہ سونے سے اجتناب کرے۔ اگر پھر بھی اثر نہ ہو اور زوجہ حقِ زوجیت ادا نہ کرنے کی وجہ سے ناشزہ کے حکم میں آ جائے تو اس مقدار میں اس کو مار سکتا ہے کہ جس سے نہ زوجہ کو کوئی زخم آئے اور نہ ہی اس کے جسم بر کوئی نشان پڑے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج ۵، ص۱۸۷۔