طلاق کی عدت

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



فقہاء کی اصطلاح میں عدت سے مراد خاتون کا طلاق کے بعد یا اپنے شوہر کی وفات کے بعد شرعی طور پر ایک مدت انتظار کرنا ہے۔ اس مدت کے ختم ہونے کے بعد وہ دوسرے شوہر کو اختیار کر سکتا ہے۔ پس عدت کی دو قسمیں ہیں: عدتِ طلاق اور وفات کی عدت۔


عدتِ طلاق کی مدت

[ترمیم]

تمام مراجع عظام متفق ہیں کہ خاتون کی طلاق کی عدت اس کے ایامِ عادت سے مربوط ہے۔ ضروری ہے کہ خاتون دو مرتبہ خون حیض کو دیکھے اور وہ پھر اس سے پاک ہو جائے۔ جیسے ہی تیسری مرتبہ خونِ حیض کو دیکھے تو اس کی عدت ختم ہو جائے گی۔ اگر اس کی عادت نہ دیکھنے کی کی ہے تو وہ اپنے ہم عمر خواتین کی طرف رجوع کرے گی اور ان کی عادت کو معیار بنائے گئی۔ ضروری ہے کہ طلاق کے بعد تین مہینے اپنی حفاظت اور نگہداری کرے۔

عدتِ طلاق میں ممنوع چیز

[ترمیم]

طلاق کی عدت میں خاتون دوسرا نکاح نہیں کر سکتی ۔ جب تک عدت تمام نہ ہو دوسرے نکاح کا اقدام کرنا جائز نہیں ہے۔ نیز اگر طلاق رجعی ہے تو دوران عدت شوہر رجوع کر سکتا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. امام خمینی و سایر مراجع، توضیح المسائل مراجع، ص۵۲۴، مسئلہ ۲۵۱۱ - ۲۵۱۲۔    
۲. خراسانی، آیت‌ الله وحید، توضیح المسائل، مسئله ۲۵۷۵ - ۲۵۷۶۔    


مأخذ

[ترمیم]

پایگاه اسلام کوئست، مقالہِ عدت اور اس کے دلائل سے یہ تحریر لی گئی ہے، مشاہدہ کرنے کی تاریخ:۱۳۹۵/۳/۳۰۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : عدت | علم فقہ | فقہ | مردے کے احکام




جعبه ابزار