وفات کی عدت
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
فقہاء کی اصطلاح میں عدت سے مراد خاتون کا شرعی طور پر حالتِ انتظار میں ہونا ہے۔ خاتون
طلاق یعنی نکاح ختم ہونے کے بعد یا اپنے شوہر کی وفات کے بعد ایک مدت انتظار کرتی ہے جسے عدت کہتے ہیں۔
[ترمیم]
خاتون کا شرعی طور پر ایک خاص مدت انتظار کرنا اور بعض امور سے جدا رہنا عدت کہلاتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں:
۱۔ عدتِ طلاق
۲۔ عدتِ وفات
[ترمیم]
تمام مراجع عظام کے مطابق اگر کسی خاتون کا شوہر وفات پا جائے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ چار مہینے دس دن عدت کے عنوان سے دن گزارے۔ فرق نہیں پڑتا خاتون نے
نکاحِ دائمی کیا تھا یا نکاحِ غیر دائمی یعنی
نکاحِ متعہ۔ شوہر نے اپنی زوجہ سے نزدیکی و قربت اختیار کی تھی یا نہیں کی تھی۔ حتی اگر خاتون
یائسہ ہو یا صغیرہ یعنی ۹ سال سے کم عمر ہو تو بھی شوہر کے مرنے پر عدتِ وفات کاٹنا ضروری ہے۔
[ترمیم]
اگر خاتون حاملہ ہو تو جب تک وضعِ حمل نہ ہو جائے اور بچہ متولد نہ ہو جائے اس وقت تک انتظار کرے گی۔ البتہ اگر چار مہینے دس سے پہلے پہلے بچہ پیدا ہو جائے تو خاتون کے لیے ضروری ہے کہ اپنے شوہر کے مرنے کے دن سے لے کر چار مہینے دس دن کی مدت کو مکمل کرے اور بچے کی پیدائش کے باوجود عدت کو جاری رکھے یہاں تک کہ چار مہینے دس دن پورے ہو جائیں۔
[ترمیم]
اگر خاتون وفات کی عدت کاٹ رہی ہے تو واجب ہے کہ وہ زینت نہ کرے اور ہر وہ کام جو زینت کہلاتا ہے اس سے اجتناب کرے ۔
[ترمیم]
[ترمیم]
پایگاه اسلام کوئست، مقالہِ عدت اور اس کے دلائل سے یہ تحریر لی گئی ہے، مشاہدہ کرنے کی تاریخ:۱۳۹۵/۳/۳۰۔