عصمت

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



عصمت گناه اور خطاء سے دورى كے ملکہ كو كہتے ہىں۔


عصمت كے معانى

[ترمیم]

كلمہِ عصمت كے متعدد معانى وارد ہوئے ہىں؛ جىسے محفوظ ہونا، منع ہو جانا، شر سے محفوظ ہونا، گناه سے دورى وغىرہ۔

عصمت مكتب تشىع كى نظر مىں

[ترمیم]

مکتب تشیع كے نزدىك عصمت سے مراد اىسے ملکہ‌ كا وجود ہے جو انسانِ معصوم كو حاصل ہوتا ہے جس كى وجہ سے وہ گناه اور خطاء سے دور رہتا ہے۔
اللہ تعالی نے معصومین كو اىسے علم و دانش اور آگاہى سے نوازا ہے جس كے ذرىعے سے وہ گناه اور خطاء كو انجام نہىں دىتے۔ چنانچہ معصومىن علىہم السلام سے گناہ سرزد نہىں ہوتا اور وہ ہر قسم كے گناہ چاہے وہ صغىرہ ہو ىا كبىرہ اس سے محفوظ رہتے ہىں۔ عصمت كا تعلق مقولہ علم سے ہے اور اس جہت سے عصمت اختیار و اراده كے ساتھ منافات اور كسى قسم كا ٹكراؤ نہىں ركھتى۔

عصمت معصومىن كے بارے مىں اختلاف

[ترمیم]

عصمت كے بارے مىں مسلمانوں كا عقىدہ ىكساں نہىں ہے۔ اس بارے مىں اہل اسلام مىں مختلف نظرىات پائے جاتے ہىں۔
شیعہ اثنا عشری قائل ہىں كہ رسول اللہ (صلی الله علیہ و الہ)، بارہ آئمہ (علیہم السلام) اور جناب فاطمہ زہراء (علىہا السلام) سب معصوم عن الخطاء ہىں؛ لىكن اہل سنّت فقط رسول اللہ (صلى اللہ علىہ وآلہ) كو معصوم مانتے ہىں۔
مسلمان تمام انبیاء و رسل (علىہم السلام) كو معصوم مانتے ہىں لىكن وہ كن كن چىزوں مىں معصوم ہىں اس بارے مىں باہمى اختلاف كا شكار ہوئے ہىں۔ بعض مسلمان گروہ قائل ہىں كہ تمام انبىاء و رسل (علىہم السلام) جھوٹ بولنے مىں معصوم ہىں اور جھوٹ نہىں بول سكتے۔ دىگر بعض گروہ معتقد ہىں كہ انبىاء (علىہم السلام) كے لىے فقط وحى كى تبلىغ مىں معصوم ہونا لازمى ہے بقىہ امور مىں نہىں۔ اسى طرح بعض قائل ہىں كہ بعثت سے پہلے ان كا معصوم ہونا ضرورى نہىں ہے لىكن مبعوث ہونے كے بعد وہ معصوم ہوتے ہىں۔
شیعہ ىہ عقىدہ ركھتے ہىں كہ انبیاء و رسل، بارہ آئمہ (علیہم السلام) اور جناب فاطمہ زہراء (سلام الله علیہا) اپنى تمام عمر اور زندگى كے ہر حصے مىں ہر قسم كے گناه اور خطاء چاہے وہ چھوٹے گناہ ہو ىا بڑے، جان بوجھ كر كىے جائيں ىا بھولے سے انجام پا جائے سے پاك و منزہ و مبراء ہىں اور ان تمام امور مىں معصوم ہىں۔
[۷] محقق لاہىجى، سرمایہ اىمان، ص۹۰۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. راغب اصفہانی، المفردات فی غریب القرآن، ص ۵۷۰۔    
۲. حسن مصطفوی، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، ج۸، ص ۱۵۴، مادہ:عصم۔    
۳. علامہ طباطبائی، تفسیر المیزان،ج۱۱،ص۱۶۲۔    
۴. یوسف/سوره۱۲،آیت ۳۴-۲۳۔    
۵. علامہ حلی، کشف المراد، ص ۳۴۹۔    
۶. ایجی، شرح المواقف، ج ۸، ص ۲۶۴۔    
۷. محقق لاہىجى، سرمایہ اىمان، ص۹۰۔


مأخذ

[ترمیم]
پژوہشکده تحقیقات اسلامی‌، فرہنگ شیعہ، ص ۳۴۰، نشر زمزم ہدایت۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اسلامی عقائد | علم کلام | مذاہب و ادیان




جعبه ابزار