عقد فضولی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



عقد فضولی سے مراد ایسا معاملہ جو مالک کی اجازت کے بغیر انجام پائے اور اس کا صحیح ہونا اجازت پر موقوف ہو۔ علم فقہ میں بیع اور دیگر ابوابِ فقہی کے تحت اس سے بحث کی جاتی ہے۔


عقد فضولی سے مراد

[ترمیم]

عقد فضولی سے مراد ایسا عقد ہے جس کو ایک شخص دوسرے کی طرف سے بغیر اس کے علم میں لائے منعقد کیا جائے، مثلاً کوئی شخص ایک شیء کے [مالک]] کی اجازت کے بغیر اس کی چیز کو فروخت کر دے یا انہی مثالوں میں سے ایک مثال کسی لڑکی کا نکاح اس کے ولی کی اجازت کے بغیر کر دیا جائے۔ ایسا معاملہ جس میں مالک کی رضا مندی یا جس کی اجازت لینا ضروری ہو اس کی اجازت کے بغیر شیء فروخت کر دی جائے یا اس کا معاملہ کر دیا جائے۔
[۲] سجادی، فرہنگ علوم، ص۳۷۴۔


عقد فضولی کا حکم

[ترمیم]

عقد فضولی عقدِ صحیح ہے یا باطل؟ فقہاء میں اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
[۵] سجادی، فرہنگ علوم، ص۳۷۴۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. انصاری، مرتضی، المکاسب، ج ۳، ص ۳۴۵۔    
۲. سجادی، فرہنگ علوم، ص۳۷۴۔
۳. شہید ثانی، زین الدین، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، ج ۳، ص ۳۳۹۔    
۴. انصاری، مرتضی، المکاسب، ج ۳، ص ۳۴۵۔    
۵. سجادی، فرہنگ علوم، ص۳۷۴۔
۶. غدیری، عبد اللہ عیسی، القاموس الجامع للمصطلحات الفقہیۃ، ص ۴۲۹۔    


مأخذ

[ترمیم]

جابری عرب‌لو، محسن، فرہنگ اصطلاحات فقہ فارسی، ص۱۳۰۔
بعض مطالب اور حوالہ جات محققین ویکی فقہ اردو کی جانب سے اضافہ کیے گئے ہیں۔


اس صفحے کے زمرہ جات : بیع | عقود | فقہی اصطلاحات | معاملات | نکاح




جعبه ابزار