علم اصول کا موضوع

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اصولِ فقہ كا موضوع ادلہ اربعہ ہے یا وہ جو فقہ میں حجت قرار پائے یا... ہے۔


موضوعِ علم

[ترمیم]
موضوعِ علم سے مراد وہ امر ہے جو ايك علم ميں اس علم كے عوارض ذاتی سے بحث كرے۔ علمائے منطق نے اس تعريف كو قبول كيا ہے۔

موضوعِ علم سے متعلق اصوليوں كے اقوال

[ترمیم]

آيا ہر علم كا موضوع ہوتا ہے يا ايسا نہيں ہے؟
اگر ہم مان ليں كہ ہر علم كا موضوع ہوتا ہے تو يہاں دو نكات سامنے آتے ہيں:
۱۔ كيا علم كا موضوع ہونا ضرورى و لازمى ہے يا ضرورى نہيں ہے؟!
۲۔ اگر ہر علم كا موضوع ہونا ضرورى ہے تو كيا ضرورى ہے كہ فقط ايك موضوع ہو يا ايك سے زائد موضوع ہو سكتے ہيں؟!
علمائے اصول كے درميان ان امور ميں اختلاف واقع ہوا ہے۔ بعض قائل ہيں كہ ہر علم كا موضوع نہيں ہوتا جبكہ ديگر ہر علم كے ايك موضوع ہونے كے قائل ہيں۔
جو علماء معتقد ہيں كہ ہر علم كا موضوع ہوتا ہے ان ميں اختلاف وارد ہوا ہے: آيا ہر علم كا موضوع ہونا لازمى و ضرورى ہے يا ضرورى نہيں؟!
وہ جو موضوع كا ہونا لازمى قرار ديتے ہيں ان ميں اختلاف وارد ہوا ہے كہ آيا موضوع میں وحدت ہونا اور اس كا ايك ہونا ضرورى ہے يا ضرورى نہيں؟!
مشہور اصولی قائل ہيں كہ ضرورى ہے كہ موضوعِ علم ايك ہو، كيونكہ ہر علم ميں وحدت اس كے موضوع كے واحد ہونے كى وجہ سے ہے۔ البتہ بعض متاخرین جن ميں سے ايك مرحوم آخوند خراسانی بھی ہيں؛ قائل ہيں كہ ایک علم كے چند موضوع ہو سكتے ہيں كيونكہ وحدت علم كا سبب ايك موضوع نہيں بلكہ اس علم كى ايك غرض ہونا ہے۔

← علم اصول فقہ كا موضوع


قابل توجہ نكتہ يہ ہے كہ بعض علماء جيسے مرحوم آخوند خراسانی كے نزديك علم اصول كا موضوع اس علم كے مسائل كے وہ موضوعات ہيں جو تمام كے تمام ايك غرض ميں مشترك ہيں۔ البتہ ووہ علماء جو ہر علم كے ايك موضوع ہونے كے قائل ہيں علم اصول كے موضوع كى تعيين كے بارے ميں اختلافِ نظر ركھتے ہيں:
۱. ان ميں سے بعض قائل ہيں كہ علم اصول كا موضوع ادلہ اربعہ ہے۔ اس نظريہ كے قائل علماء دو گروہوں ميں تقسيم ہو جاتے ہيں:
ا) مشہور اصولی، قائل ہيں كہ علم اصول كا موضوع ادلہ اربعہ بما هی ادلہ ہے۔
ب) صاحب فصول قائل ہيں كہ علم اصول كا موضوع ذاتِ ادلہ اربعہ ہے۔
۲. ديگر بعض علماء قائل ہيں كہ علم اصول كا موضوع مطلقِ ادلہ ہے۔ يہ گروہِ علماء اس كا موضوع فقط ادلہ اربعہ ميں منحصر نہيں قرار ديتا بلكہ ہر مطلقِ دليل موضوعِ علم اصول ہے۔
۳. متاخرین ميں سے بعض قائل ہيں كہ كہ علم اصول كا موضوع ہر وہ چيز ہے جو فقہ میں حجت قرار پائے۔
[۱] مبادئ فقہ و اصول، فیض، علی رضا، ص (۲۰-۱۹)۔
[۴] شرح اصول فقہ، محمدی، علی، ج۱، ص (۲۴-۲۲)۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مبادئ فقہ و اصول، فیض، علی رضا، ص (۲۰-۱۹)۔
۲. اصول الفقہ، مظفر، محمد رضا، ج۱، ص (۱۷-۱۶)۔    
۳. کفایہ الاصول، آخوند خراسانی، محمد کاظم بن حسین، ص (۲۴-۲۱)۔    
۴. شرح اصول فقہ، محمدی، علی، ج۱، ص (۲۴-۲۲)۔


مأخذ

[ترمیم]
فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۸۱۷، ماخوذ از مقالہ موضوع اصول فقہ۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : علم اصول | موضوع




جعبه ابزار