وصیت علم حدیث

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



وصیتِ حدیث علم حدیث کی ایک اصطلاح ہے جس کا معنی شیخِ حدیث کا موت کے وقت یا سفر پر نکلتے ہوئے کسی شخص کو یہ وصیت کرنا ہے کہ وہ اس کی حدیث پر مشتمل کتاب کو روایت کر سکتا ہے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

علم حدیث میں حدیث کو لینے، سننے اور نقل کرنے کی شرائط اور آداب بیان کیے گئے ہیں۔ انہی ضوابط میں سے ایک ضابطہ یہ بھی ہے کہ شیخِ حدیث کی اجازت کے بغیر اس کی کتاب یا اس کی تعلیم کردہ احادیث کو اس کی جانب سے بیان نہ کیا جائے۔ اگر شیخِ حدیث کا اجازہ میسر آ جائے تو اس کی کتاب کو نقل یا روایت کیا جا سکتا ہے۔

علم حدیث میں وصیت کا شمار تحمل حدیث کی اقسام میں سے ایک قسم میں ہوتا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ شیخِ حدیث موت کے وقت یا سفر پر نکلتے ہوئے کسی شخص کو یہ وصیت کرے کہ تم حدیث پر مشتمل میری کتاب کو روایت کر سکتے ہو۔ بعض محدثین اس نوعِ وصیت کو جائز قرار دیتے ہیں؛ کیونکہ کتاب کو روایت کرنے کی وصیت درحقیقت شیخ کی طرف سے نقلِ کتاب کا ایک نوعِ اجازہ ہے یا اس وصیت کو مناولہ یا اعلام کے مشابہ بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ البتہ اکثر محدثین وصیت کو روایتِ کتاب کی اجازت کے لیے کافی نہیں سمجھتے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مامقانی، عبد الله، مقباس الہدایۃ، ج۲، ص۲۳۵۔    
۲. تقی الدین، ابن الصلاح، مقدمۃ ابن صلاح، ص۱۷۷۔    
۳. سیوطی، جلال الدین، تدریب الراوی، ج۱، ص۴۸۶۔    


مأخذ

[ترمیم]

سایت اندیشہ قم، یہ تحریر مقالہِ اصطلاحات حدیثی سے ماخوذ ہے، تاریخ لنک:۱۳۶۹/۱/۲۹۔    






جعبه ابزار