قرینہ عدمی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



متکلم کی جدی مراد کو متعین کرنے کے لیے قید کے ذکر نہ ہونے یا خاص کلام مذکور نہ ہونے کے قرینہ کو قرینہِ عدمی کہا جاتا ہے۔


تعریف

[ترمیم]

قرینہ عدمی کے مقابلے میں قرینہ وجودی آتا ہے۔ قرینہ عدمی سے مراد یہ ہے کہ متکلم کا اپںے کلام میں کسی قسم کی قید کا ذکر نہ کرنا مخاطب کے لیے قرینہ بنتا ہے کہ متکلم نے جو الفاظ اپںے کلام میں استعمال کیے ہیں ان کے وہی معنی اس نے مراد لیے ہیں جو ان الفاظ کے معانی عرف میں رائج و شائع ہیں۔ پس کلام میں متکلم کا کسی قسم کی قید کا ذکر نہ کرنا متکلم کی جانب سے خاص معنی کا ارادہ کرنے پر قرینہ بنتا ہے۔

← ایک نمونہ


ایسا مورد جہاں ایک لفظ مشترک لفظی ہونے کی وجہ سے متعدد معانی پر دلالت کرتا ہے اور متکلم اس لفظ کو استعمال کر کے کوئی قید ذکر نہیں کرتا تو یہ قرینہ بن جائے گا کہ متکلم نے لفظ بول کر وہ معنی مراد لیا ہے جو معنی عرف میں رائج اور شائع ہے۔ اس قرینہ کو قرینہِ عدمی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

← مثال


مثلا کلمہِ عین جوکہ مشترک لفظی ہے اور متعدد معنی پر دلالت کرتا ہے ۔ لیکن عرف کی نگاہ میں یہ لفظ اگر مطلق پر استعمال کیا جائے اور کوئی قید اس کے ساتھ ذکر نہ کی جائے تو اس کا معنی آنکھ ہوتا ہے۔ پس عین اگرچے متعدد معانی کے لے وضع ہوا ہے لیکن عرف کی نگاہ میں اگر یہ بدونِ قید استعمال ہو تو آنکھ پر دلالت کرتا ہے۔ اس صورت میں اگر متکلم کلمہِ عین اپنے کلام میں استعمال کرے اور کسی قسم کی کوئی ایسی قید لے کر نہ آئے جو عین کے معانی میں سے کسی معنی کو معین کرے تو قید کا ذکر نہ کرنا قرینہ قرار پائے گا کہ متکلم نے عین بول کر عرف کی نگاہ میں شائع اور رائج معنی کا ارادہ کیا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. تحریرات فی الاصول، خمینی، مصطفی، ج۵، ص۳۹۷۔    
۲. بحوث فی علم الاصول، صدر، محمد باقر، ج۷، ص۱۸۱۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۶۳۲، یہ تحریر مقالہ قرینہ عدمی سے مأخوذ ہے۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اصولی اصطلاحات | قرینہ




جعبه ابزار