قضیہ دائمہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



قضیہ دائمہ علم منطق کی ایک اصطلاح ہے جس سے مراد وہ قضیہ ہے جس میں موضوع پر دوام کا حکم لگایا جاتا ہے۔ است.


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

قضیہ دائمہ منطقی اصطلاح ہے جوکہ قضایا موجہہ بسیطہ کی اقسام میں سے ہے۔ اس قضیہ میں موضوع کے لیے دوام کا حکم ثابت کیا جاتا ہے۔ یعنی قضیہ دائمہ میں محمول دائمی طور پر موضوع کے لیے ثابت ہوتا ہے اور اس سے جدا نہیں ہو سکتا۔ مفہوم کے اعتبار سے دوام قضیہ ضروریہ سے اعم تر ہے۔ کیونکہ دوام کا معنی موضوع کے لیے محمول کا تمام اوقات میں موضوع کے لیے مستمر طور پر ثابت ہونا ہے، چاہے محمول موضوع کے لیے ضروری ہو اور ممکن ہے ضروری نہ ہو۔ قضیہ ضروریہ میں بھی محمول اپنے موضوع سے جدا نہیں ہوتا بلکہ قضیہ ضروریہ میں محمول کا موضوع سے جدا ہونا محال اور ممتنع ہے۔ ضرورت کی نوعیت کے قضیہ میں یقینا محمول اپنے موضوع کے لیے ہر صورت میں ثابت ہو گا جب تک ذات موضوع موجود ہے۔ لیکن قضیہ دائمہ کی دلالت ضرورت کے علاوہ غیر ضرورت پر بھی ہے اس لیے قضیہ دائمہ کو ضرورت سے اعم تر قرار دیا گیا ہے۔ عربی زبان میں تحریر کیے گئے منطقی متون میں دو قضایا قضیہ ضروریہ مطلقہ اور قضیہ دائمہ مطلقہ کو باب تغلیب کی بناء پر دائمتان یعنی دو قضیہ دائمہ کہا جاتا ہے۔
[۲] تفتازانی، عبد الله بن شہاب‌ الدين، الحاشیۃ علی تہذیب المنطق، ص۷۱۔
[۳] شیرازی، قطب‌ الدین، درة التاج (منطق)، ص۸۴۔
[۴] مجتہد خراسانی (شہابی)، محمود، رہبر خرد، ص۱۷۰۔
[۵] خوانساری، محمد، منطق صوری، ص۶۳۔


مقالہ کے منابع

[ترمیم]

اس مقالہ کو تحریر کرنے اور منظم کرنے کے لیے درج ذیل منابع و مصادر سے استفادہ کیا گیا ہے:
• خوانساری، محمد، منطق صوری۔
• شیرازی، قطب‌ الدین، درة التاج (منطق)۔
• مجتہد خراسانی (شہابی)، محمود، رہبر خرد۔
• تفتازانی، عبد الله بن شہاب‌ الدين، الحاشیۃ علی تہذیب المنطق.
خواجہ نصیر الدین طوسی، محمد بن محمد، اساس الاقتباس۔    
مشکوة الدینی، عبد المحسن، منطق نوین مشتمل بر اللمعات المشرقیۃ فی الفنون المنطقیۃ۔    

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. خواجہ نصیر الدین طوسی، محمد بن محمد، اساس الاقتباس، ص۱۳۵۔    
۲. تفتازانی، عبد الله بن شہاب‌ الدين، الحاشیۃ علی تہذیب المنطق، ص۷۱۔
۳. شیرازی، قطب‌ الدین، درة التاج (منطق)، ص۸۴۔
۴. مجتہد خراسانی (شہابی)، محمود، رہبر خرد، ص۱۷۰۔
۵. خوانساری، محمد، منطق صوری، ص۶۳۔
۶. مشکوة الدینی، عبد المحسن، منطق نوین مشتمل بر اللمعات المشرقیۃ فی الفنون المنطقیۃ، ص۳۱۵-۳۱۶۔    


مأخذ

[ترمیم]

پایگاه مدیریت اطلاعات علوم اسلامی، یہ تحریر مقالہ قضیہ دائمہ سے مأخوذ ہے، لنک کے مشاہدہ کی تاریخ:۱۳۹۶/۳/۱۶۔    






جعبه ابزار